Thursday, 28 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Arz e Ahwal Aanke

Arz e Ahwal Aanke

عرض احوال آنکہ

یوسفی صاحب کا شہرہ آفاق زبردست جملہ ہے کہ "صرف ننانوے فیصد پولیس والوں کی وجہ سے پورا محکمہ بدنام ہے۔ اور اس سے بھی زبردست بات یہ ہے کہ سرکار اسی پولیس کے ذریعے غیر قانونی ترسیلات زر جسے عرف عام میں حوالہ یا ہنڈی کہتے ہیں، کو روکنے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے۔ جہاں حکمران خود قانون نافذ کرنے والے اداروں کو قانون سے رو گردانی کا سبق پڑھائیں وہاں ایسی پولیس سے یہ توقع رکھنا کہ وہ حوالہ ختم کر دے گی، احمقانہ خوش فہمی کے سوا کچھ نہیں۔

اور غیر قانونی ترسیلات زر کی دوسری اور بڑی وجہ یہ ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار قانونی اور غیر قانونی ترسیل کا فرق پینتیس روپے تک پہنچ گیا ہے۔ آسان الفاظ میں اگر کوئی محنت کش سمندر پار پاکستانی بنک کے ذریعہ ایک ہزار ڈالر ملک میں بھجوائے تو اس کے گھر والوں کو دو لاکھ پچیس ہزار ملیں گے جبکہ وہی رقم اگر حوالہ کے ذریعہ بجھوائے تو اس کو دو لاکھ ساٹھ ہزار سے بھی زائد رقم ملے گی۔ ایسے میں بہت سے لوگ بنک کی بجائے حوالہ سے بھیجنے لگے ہیں۔

جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر، اکتوبر اور نومبر 2022 میں گزشتہ سال کی نسبت چودہ فیصد کمی ہوئی۔ ایسے حالات میں جب ملکی صنعتیں غیر ملکی خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند ہو رہی ہیں، مارکیٹ میں ضروری اشیاء کی قلت ہو رہی ہے، بہت سا مال گوداموں میں پڑا خراب ہو رہا ہے کہ ہمارے پاس زرمبادلہ کی قلت ہے، تین ماہ ایک ارب دس کروڑ ڈالر کا نقصان صرف ایک صاحب کی دانشمندی کے سبب ہے جو ڈالر کی قیمت کے اضافہ پر غیر حقیقی قدغن لگائے بیٹھے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ نقصان صرف ترسیلات زر کی مد میں ہے، برآمدات کی مد میں جو نقصان ہو رہا ہے وہ اس کے علاوہ ہے۔ حالانکہ حل اس کے بالکل الٹ میں ہے۔ ہم اس سے پہلے بھی یہ تجویز دے چکے ہیں کہ غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو مارکیٹ ریٹ سے پچیس روپے زائد پر پاکستانی روپے میں ادائیگی کی ایک محدود مشروط سکیم شروع کی جائے تو بہت مختصر عرصے میں ہم دس ارب ڈالر اکٹھے کر سکتے ہیں۔ جس سے وقتی طور پر ہماری معیشت پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہے۔

جب کہ شرط یہ ہوگی غیر ممالک سے بھیجے گئے اس سرمایہ کو صرف تعمیرات یا صنعت کے استعمال کیا جا سکے۔ اگر تمام رقم تعمیرات کی مد میں بھی چلی جائے کہ لوگوں کا ملکی صنعتی صورت حال پر اعتبار نہیں تب بھی ملکی صنعت کو زبردست مدد ملے گی کیونکہ ایک عمارت کی تعمیر میں قریب تین سو صنعتوں کا بنا ہوا سامان استعمال ہوتا ہے۔ مسائل جتنے بھی گھمبیر ہوں آخر ان کا کوئی حل ہوتا ہے۔ حکمت، نیک نیتی اور جہد مسلسل سے ان سے نمٹا جا سکتا ہے۔

Check Also

Basham Dehshat Gardi, Reyasti Idaron Par Uthte Sawalaat

By Nusrat Javed