Kaan Ka Naya Marz
کان کا نیا مرض
اس چمکتی دمکتی جدید دنیا میں ہم بہت سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں سے ایک نیا اُبھرتا ہوا مسئلہ سوشیو اکوسیس ہے۔ یہ مسئلہ ہمارے پانچ حواس میں سے ایک حِس یعنی سماعت کو متاثر کرتا ہے۔ اس بیماری کے بہت سے وجوہات ہیں مگر سب سے زیادہ نظرانداز کی جانے والی وجہ ہیڈفونز کا استعمال ہے اور یہ محض ہیڈفونز کا استعمال نہیں بلکہ جدیدیت کے زیر اثر ان کا استعمال ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ لوگ محض فیشن کے طور پر ہیڈفونز لگاتے ہیں، خود کو مصروف ظاہر کرنے، آن لائن گیمز کھیلنے، یا خفیہ طور پر بات چیت کرنے کے لیے انہیں استعمال کرتے ہیں۔
یہ ایک ایسا مرض تھا جو عام طور پر بزرگوں میں پایا جاتا تھا۔ مگر جدیدیت کی آڑ میں یہ بچوں اور نوجوانوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور نتیجہ ہے کہ بچے اور نوجوان اپنی سماعت سے ہاتھ دھوتے جا رہے ہیں۔
سوشیو اکوسیس کیا ہے؟
سوشیو اکوسیس کو سمجھنے کے لیے ہمیں کان کے متعلق کچھ معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ کان کے تین حصے ہوتے ہیں بیرونی، درمیانی اور اندرونی۔ سوشیو اکوسیس کا اثر اندرونی کان پر ہوتا ہے۔ اندرونی کان میں ایک ساخت ہوتی ہے جسے کوکلیا کہا جاتا ہے جس میں بال نما خلیات موجود ہوتے ہیں۔ یہ بال نما خلیات آواز کی لہروں کو برقی سگنلز میں تبدیل کرتے ہیں اور یہ سگنلز دماغ تک پہنچتے ہیں، جس سے ہم آواز کو سنتے ہیں۔
سوشیو اکوسیس کی تعریف یہ ہے: "یہ ایک ایسی سماعت کی بہرا کرنے والی بیماری ہے جو سماجی اور ماحولیاتی عوامل جیسے کہ ہیڈفونز کے طویل استعمال، شہری شور اور تفریحی شور وغیرہ کی وجہ سے ہوتی ہے"۔
سوشیو اکوسیس سماعت کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
جدید بننے، موڈرن نظر آنے، موسیقی سننے اور آن لائن گیمز کھیلنے کے لیے لوگ ہیڈفونز کا طویل عرصے تک استعمال کرتے ہیں، بغیر کوئی وقفہ لیے۔ اس طویل استعمال سے۔
1۔ بال نما خلیات کو نقصان پہنچتا ہے: بلند آوازیں کوکلیائی (کان) میں شدید ارتعاش پیدا کرتی ہیں جو بال نما خلیات کو زیادہ متحرک کرتی ہیں جس کے نتیجے میں ان خلیات کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ مرنے لگ جاتے ہیں نیز اس سے سوشیو اکوسیس جنم لیتا ہے۔
2۔ فری ریڈیکلز اور گلٹامیٹ کا اخراج: طویل شور کی وجہ سے گلٹامیٹ نامی نیوروٹرانسمیٹر خارج ہوتا ہے جو بال نما خلیات کے نقصان کا باعث بنتا ہے۔ زیادہ شور سے میٹابولک سرگرمی بڑھتی ہے جو زہریلے فری ریڈیکلز (زہر) پیدا کرتی ہے، جو کان کے اندرونی حصے کو متاثر کرتے ہیں۔
3۔ سوزش کا عمل: نقصان دہ شور کان کے اندر سوزش کو متحرک کرتا ہے جو صورتحال کو مزید بگاڑتا ہے۔
4۔ اعصابی راستے کو نقصان: طویل عرصے تک شور کی وجہ سے دماغ کی طرف آواز لے جانے والے راستے کو بھی نقصان پہنچتا ہے، جو مستقل سماعتی خرابی کا باعث بنتا ہے۔
5۔ بال نما خلیات کی موت کا طریقہ: آخر میں بال نما خلیات اس قدر متاثر ہوجاتے ہیں کہ وہ خود ہی مرنا شروع ہو جاتے ہیں جسے پروگرام شدہ موت یعنی اپوپٹوسس کہتے ہیں۔
نقصان کے عوامل کیا ہیں؟
- آواز کی شدت۔
- آواز کی شدت یعنی اس کی توانائی کا پیمانہ ڈیسیبل (dB) میں ہوتا ہے۔ 80-85 dB کی شدت سوشیو اکوسیس میں حصہ ڈالتی ہے۔
شور کا طیف(frequency): درمیانے اور زیادہ طیف کا شور کان پر زیادہ منفی اثر ڈالتا ہے۔
وقت: ہیڈفونز کا طویل استعمال بغیر وقفہ کے سوشیو اکوسیس کا باعث بنتا ہے۔
مریض کی علامات کیا آتی ہیں؟
مریضوں میں ہیڈفونز کا طویل استعمال، تیز آواز میں موسیقی سننا، کان بھرنے کا احساس، ٹنیٹس یعنی بغیر کسی بیرونی آواز کے گھنٹی کی آواز سننا، اور سر درد شامل ہیں۔
متاثرہ افراد کون ہیں؟
تحقیقات کے مطابق 80 فیصد نوجوان ہیڈفونز یا ایئربڈز کا استعمال کرتے ہیں، جبکہ امریکہ میں تقریباً 20 فیصد نوجوان ہیڈفونز کی وجہ سے کسی نہ کسی حد تک سماعت کی کمی کا شکار ہیں۔
بچاؤ کے طریقے کیا ہیں؟
- ہیڈفونز کا استعمال صرف ضرورت کے وقت کریں اور ہر 60 منٹ بعد وقفہ لیں۔
- فیشن کے طور پر ہیڈفونز کا استعمال ترک کریں۔
- سماعت کی باقاعدہ جانچ کروائیں۔
نیز سوشیو اکوسیس جدید دور کے ہیڈفونز کے غلط استعمال کا نتیجہ ہے۔ مناسب استعمال سے ہم اس مسئلے سے بچ سکتے ہیں۔ لوگوں میں آگاہی پیدا کرکے ہم سماعت کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ والدین کو خاص طور پر چاہیے کہ وہ اپنا کردار ادا کرہں اور اپنی اولاد کو سماعت کی مہرومی سے بچائیں۔