Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hanif Ahmad Khan
  4. Islam, Molvi Aur Hamara Muashra

Islam, Molvi Aur Hamara Muashra

اسلام، مولوی اور ہمارا معاشرہ

ہمارے معاشرے میں ایک عام سی بات ہے کہ جو بچہ اسکول نہ جاتا ہو اور سب سے زیادہ شرارتی ہو، تو بجائے اس کے کہ اِس بچے کی اصلاح اور تربیت کی جائے اُسے والدین کیطرف سے یہ دھمکی ملتی ہے کہ سدھر جاؤ ورنہ تم کو مدرسے بھیج دیں گے اور مہینوں تک گھر کو ترسو گے۔ شرارتی بچے کو سزا کے طور پر مدرسہ بھیجنے سے اسے مدرسہ ایک درس گاہ نہیں بلکہ جیل خانہ لگ جاتا ہے اور اس بچے کے اپنے والدین سے محبت بھی ختم ہو جاتی ہے، اور یہ چیز اکثر ایک غلط روپ اختیار کر لیتی ہے۔

کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ ہمارے مدرسے کے شیخ صاحب کے پاس ایک آدمی اپنا دسویں کلاس کا بچہ داخل کروانے کیلئے لے آیا، تو شیخ صاحب نے بچے کو بولا کہ میری انگلیوں کو دیکھو یہ کتنی ہیں؟ اس نے صحیح جواب دیا، پھر بولا اٹھو چل کے دکھاؤ، اس نے چل کے دکھایا، پھر اسکے والد سے پوچھا کہ کیا یہ صحیح سے بول سکتا ہے؟ اس بچے کے والد صاحب نے حیرانگی سے جواب دیا جی شیخ صاحب آپ میرے بچے کا یوں طبی معائنہ کیوں کر رہے ہیں؟

شیخ صاحب نے بولا کہ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ کوئی صحت مند اور سکول والا بچہ مدرسہ لے آئے، ورنہ ہمارے پاس لوگ وہ بچے لاتے ہیں، جو اندھے، گونگے، بہرے اور دیگر تعلیم یا ہنر حاصل کرنے سے قاصر ہوں، تو والدین ان کو ہمارے پاس چھوڑ دیتے ہیں کہ اس بچے کو ہم نے دین کے لیے وقف کر دیا، ہم اپنے دین کیلئے ایسا چناؤ کرتے ہیں، پھر یہ جب بڑے ہو کر عالم بن جائے اور غلطی کریں تو ہم اسلام پر انگلی اٹھاتے ہیں۔

ہمارا المیہ یہ ہے کہ سب سے ذہین اور تندرست بچے کو ہم پیسہ اور نام کمانے میں لگا دیتے ہیں اور دین کے قریب ہی نہیں آنے دیتے۔ صرف دین کی طرف جانا یا صرف دنیا کے پیچھے جانا دونوں غلط ہے۔ آجکل کے دور میں دین اور دنیاوی تعلیم دونوں سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اسلام کسی کو بھی انجینئر، ڈاکٹر، یا پائلٹ بننے سے نہیں روکتا، مگر ایک بچہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کرے مگر اس کو قرآن کی سمجھ نہ ہو جو صرف 30 پاروں پر مشتمل ہے، تو یہ دین کیساتھ نا انصافی نہیں؟

آج مفتی تقی عثمانی صاحب کو دنیا اگر جانتی ہے اور وہ معیشت کے ماہر ہے۔ تو انہوں نے دینی اور دنیاوی تعلیم دونوں حاصل کی ہے اور انگریزی زبان بھی اچھی طرح سے جانتے اور بولتے ہیں۔ اسلئے وہ باہر ملکوں کی بڑی بڑی کانفرنسوں میں جا کر دین کی بات کرتے ہیں اور لوگ ان کو سنتے بھی ہے۔ اسلام میں انگریزی سیکھنا یا بولنا حرام نہیں نہ ہی پینٹ شرٹ پہننا حرام ہے۔ ان باتوں نے ہمیں دنیا سے دو سو سال پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں طالبان نے تو حکومت قائم کر دی اور سارے طالبان حافظ، عالم اور داڑھی والے ہیں، مگر اُن کو ملک چلانے کیلئے انجینئرز، ڈاکٹرز، ٹیکنالوجسٹ، آئی ٹی ایکسپرٹس اور سائنسدانوں کی ضرورت ہیں۔ قرآن ہمیں دنیا میں پھرنے اور نئی چیزوں کو دریافت کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ہم نے اسلام کی ٹھیکے داری ایک خاص طبقہ کو دے دی ہے، جن کو ہم مولوی کہتے ہیں، لفظ مولوی کا اسلام اور قرآن میں کوئی ذکر نہیں اسلام کہتا ہے کہ ہر مسلمان کو جنازہ اور جماعت پڑھانا آنا اور قرآن کی سمجھ آنی چاہیئے۔

ایک مولوی جو دن میں دس جنازے پڑھاتا ہو، اس کو کیا دکھ کسی کے باپ کے مرنے کا، جبکہ جنازہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ایک جرگہ ہوتا ہے، مولوی معمول کے مطابق جلدی جلدی آ کر جنازہ پڑھا دیتا ہے کیونکہ اُس کو اور جنازوں کیلئے بھی جانا ہوتا ہے وہ کسی کے ماں، باپ یا اولاد کے مرنے پر نہیں روتا نہ ہی اُس کا دل دکھتا ہے، جتنا ایک باپ کو اپنے بیٹے اور ایک بیٹے کو اپنے باپ کے مرنے پر دکھ ہوتا ہے۔

جب آپ کا والد فوت ہو جائے اور آپ ٹوٹے دل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے والد کا جنازہ پڑھائیں اور آپ امامت کر رہے ہوں پیچھے لوگ کھڑے ہوں آگے آپ کی والد کی میت اور اوپر صرف اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہو، آپ خود اللہ تعالیٰ سے اپنے والد کی بخشش کی اپیل کر رہے ہوں، تو ذرا سوچئے اللہ تعالیٰ آپ کے ٹوٹے ہوئے دل کی فریاد اور ایک جوان بیٹے کا اپنے والد کیلئے معافی کا ایک جرگہ کیسے رد کرے گا؟ جو بڑا رحیم اور کریم ہے۔

میرے لیے تو یہ بہت شرم اور بدقسمتی کی بات ہوگی، کہ میرے والدین جن کے میرے اوپر اتنے احسانات ہیں جب وہ فوت ہو جائے اور میں اس قابل ہی نہ ہوں کہ ان کا جنازہ تک پڑھا سکوں اور اللہ تعالیٰ سے انکی بخشش نہ کروا سکوں، میرے جیسے جوان بیٹے کے ہوتے ہوۓ کوئی اور میری ماں یا والد کا جنازہ پڑھائے، مجھے یہ بلکل قابل قبول نہیں۔ آپ کتنے ہی بڑے ڈاکٹر یا انجینئر ہو مگر اپنے ماں باپ کا جنازہ نہ پڑھا سکو تو میرے نزدیک آپ دنیا کے سب سے بد قسمت انسان ہو۔ اور کل کو آپ کے بچے بھی آپ کیساتھ ایسا ہی کرینگے۔

اکثر اگر آپ دیکھیں تو ایک آدمی سرکاری آفسر ریٹائرڈ ہو جاتا ہے حج بھی کر لیتا ہے 70، 80 سال کا ہوتا ہے مگر اُن کو قرآن کی سمجھ نہیں آتی کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ کیا فرما رہا ہے۔ نہ نماز کی سمجھ آتی ہے۔ ہمیں اپنے ہر بچے پر جو گریجویشن کروانا ہے ساتھ میں قرآن مجید کی تفسیر بھی اس کو کروائے تاکہ وہ اپنی زندگی اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزار سکے اور فرقہ واریت اور بے دینی کیطرف نہ جائے۔

Check Also

Bushra Bibi Aur Ali Amin Gandapur Ki Mushkilat

By Nusrat Javed