Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hanif Ahmad Khan
  4. Budget Asan Alfaz Mein

Budget Asan Alfaz Mein

بجٹ آسان الفاظ میں

بجٹ فرانسیسی زبان کے لفظ "بوگیٹ" سے لیا گیا ہے، جسکا مطلب ہے، ایک چھوٹا سا بیگ 1745 میں انگلینڈ کی پہلے وزیر خزانہ روبوٹ والپول جب پارلیمنٹ سے مالیاتی امور کی منظوری لینے کے لیے جاتے تھے، تو اپنے ساتھ ایک چھوٹا سا بیگ لے کے جاتے تھے، جو ایک چمڑے کا بیگ ہوتا تھا، جس میں مالیاتی امور کی اہم دستاویزات ہوتے تھیں۔ بعد میں یہ بجٹ کے نام سے مشہور ہوا۔ اس طرح بجٹ کا اغاز انگلینڈ سے ہوا۔

بجٹ ہوتا کیا ہے؟ جس طرح کسی بھی گھر کا ایک بجٹ ہوتا ہے، اس طرح ہر ملک کا بھی ایک بجٹ ہوتا ہے۔ بجٹ کا سب سے اہم جز آمدنی ہے، جب آمدنی نہیں ہوگی تو بجٹ بھی نہیں ہوگا۔ آپ کے گھر میں بھی کوئی بندہ ایسے ہوگا جو آپکے گھر کا ذرائع آمدنی ہوگا، آپ کا بھائی آپ کا باپ یا آپ کا شوہر۔ یہ جو بھی کماتے ہیں، وہ اپ کا ہاؤس ہولڈ انکم بن جاتا ہے۔

اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسی بھی ملک کی حکومت پیسے کیسے کماتی ہے؟ تو اس کی دو بنیادی ذریعے ہوتے ہیں، ایک ہے ٹیکس ریونیو دوسرا ہے نان ٹیکس ریونیو۔ یعنی ایک وہ پیسے جو ٹیکس سے آتے ہیں، دوسرے وہ پیسے جن کا ٹیکس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا آب ٹیکس کیا ہوتا ہے؟ ٹیکس وہ پیسے ہیں، جو حکومت ہر شہری اور کمپنی سے لیتی ہے حکومتی امور چلانے کے لیے۔ ٹیکس ایک چھوٹے سے بسکٹ سے لے کر ایک جہاز تک ہر کسی چیز پر ٹیکس ہوتا ہے۔

اس پیسوں سے حکومت ملک چلاتی ہے، اور اپنے ملازمین کو تنخواہیں دیتی ہیں، ہسپتال اور سکول بناتی ہے آسان الفاظ میں یہ میں کہہ دوں کہ ٹیکس سے ہی پورا ملک چلتا ہے۔

بجٹ کے بنیادی تین اقسام ہوتے ہیں، ایک کو کہتے ہیں۔ ڈیفیشنٹ بجٹ دوسرے کو کہتے ہیں، بیلنس بجٹ اور تیسرے کو کہتے ہیں سرپلس بجٹ۔

ڈیفیشنٹ بجٹ وہ ہے کہ مثلا آپ کی آمدنی 90 روپے ہے اور اپ کا خرچہ 100 روپے ہے، تو 10 روپے اس میں ڈیفیشنسی آرہی ہے۔ تو اپ کا بجٹ ڈیفیسٹ بجٹ ہے۔ بیلنس بجٹ وہ بجٹ ہے، کہ آپ کی آمدنی 100 روپے ہے اور اپ کا خرچہ بھی100 روپے ہے تو اس کو بیلنس بجٹ کہا جاتا ہے۔ اور سرپلس بجٹ وہ بجٹ ہے کہ آپ کی آمدنی 100 روپے ہے اور اپ کا خرچہ 90 روپے ہے۔

بجٹ کی بنیادی چار مرحلے ہوتے ہیں۔ بجٹ پریپریشن یا فارمولیشن یعنی بجٹ کو بنانا اس کو اپنی ضروریات کے مطابق پروپوزل بنانا کہ کیا ضروریات ہے اس کے مطابق اپنا پروپوزل بنانا۔ دوسرا مرحلہ ہوتا ہے بجٹ اپروول جو بجٹ بناتے ہیں اس کو اپروہ کرنے کے لیے پاس کرنے کے لیے اسمبلی میں پیش کرتے ہیں۔

جب بجٹ اسمبلی میں پیش ہوتا ہے تو اس میں دو قسم کا ایکسپینڈیچر ہوتے ہیں، ایک ہوتا ہے ووٹڈ ایکسپینڈیچر جو ووٹ سے آتا ہے، اور مشاورت سے آتا ہے آپ اس کے حصے میں ووٹ دی بھی سکتے ہیں، اور مخالفت بھی کر سکتے ہیں اس کو چیلنج بھی کر سکتے ہیں۔ اور دوسرا آتا ہے چارج ایکسپینڈیچر جو فکسڈ ہوتا ہے، آپ اس کو ووٹ نہیں کر سکتے نہ چیلنج کر سکتے ہیں نہ تبدیل کر سکتے ہیں وہ فکس پیسے ہوتے ہیں جو حکومت نے دینے ہوتے ہیں، اس چارج ایکسپینڈیچر میں کچھ حکومتیں ادارے آتے ہیں، جن میں سے ایک سپریم کورٹ آف پاکستان بھی ہے۔

تیسرا مرحلہ امپلیمنٹیشن ہے۔ جب بجٹ پاس ہو جاتا ہے تو اس کے بعد بجٹ کو امپلیمنٹیشن ایجنسیز اور منسٹریز اور ڈیپارٹمنٹس کو بھیجا جاتا ہے، کہ اس کو مختلف پروجیکٹس کے لیے استعمال کریں، اور اس پہ ایک رپورٹ بھی بنائی جاتی ہے کہ اس کو کس طرح استعمال کیا گیا۔

اس کے بعد آخری مرحلہ جو آتا ہے اس کو آڈٹ کہا جاتا ہے۔ آڈٹر جنرل آف پاکستان ایک خود مختار اور آزاد ادارہ ہے، جو بجٹ کا آڈٹ کرتا ہے، کہ جس چیز کے لیے جو پیسے جس ادارے کو دیے گئے ہیں کیا اس نے یہ پیسے اسی کام پر لگائے ہیں یا نہیں۔ بجٹ ہر سال پاس ہوتا ہے پاکستان میں مالی سال کا دورانیہ یکم جولائی سے لے کر 30 جون تک ہوتا ہے۔

بجٹ کے مزید دو اہم جز بھی ہوتے ہیں، ایک کو ریونیو بجٹ کہتے ہیں اور دوسرے کو کیپیٹل بجٹ۔ ریونیو بجٹ وہ ایکسپینڈیچر ہوتا ہے جس سے حکومت اداروں اور ملازمین کو تنخواہیں دیتی ہے پنشنز دیتی ہیں، اس کو ریکرنگ بجٹ بھی کہتے ہیں۔ اس بجٹ کے بدلے میں حکومت کے پاس کوئی نئے اثاثے نہیں آتے۔

جبکہ کیپیٹل بجٹ وہ ہوتا ہے، جس سے حکومت روڈ، ہسپتال، اسکول وغیرہ بناتی ہیں، اور حکومت کے اثاثےبڑھتے ہیں۔ کیپیٹل بجٹ وہ بجٹ ہوتا ہے جس سے حکومت اپنے قرضے بھی ادا کرتی ہے۔

Check Also

Kya Sinfi Tanaza Rafa Hoga?

By Mojahid Mirza