Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hania Irmiya
  4. Corona Aur Taleem

Corona Aur Taleem

کرونا اور تعلیم

کرونا کی چوتھی لہر میں تیزی کے باعث ملک بھر میں تعلیمی ادارے چار ستمبر سے بارہ ستمبر تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ دوپہر ۹ ستمبر، تک اس فیصلے سے متعلق کوئی اور معلومات میڈیا کی جانب سے سامنے نہیں آئی تھی مگر اسی شام کرونا کی تازہ ترین تفصیلات پیش کی گئی وبا کی شرح میں اضافے کے تحت کچھ نئے فیصلے لیے جانے کی توقع ہے۔ اور ہو سکتا ہے تعلیمی ادارے مزید بند رکھے جائیں۔ مگر اس کا حتمی فیصلہ ۱۰ ستمبر کو ہونے والے وفاقی اجلاس میں لیا جائے گا۔ کہ کیا اداروں کی بندش صرف بارہ ستمبر تک ہو گی یا اس میں توسیع کی جائے گی۔

جماعت نہم سے بارھویں تک کے سالانہ امتحان کا سلسلہ بخیریت انجام پانے کے قریب ہیں یعنی گیارہ ستمبر تک یہ تمام امتحان ختم ہو جائیں گے۔ جن کی ترتیب کچھ یوں تھی۔ سب سے بارھویں جماعت کے، پھر دسویں، اور اُس کے بعد گیارھویں کے امتحان تمام ملک کے سکینڈری بورڈز میں لیے جا چکے ہیں۔ اور اب آخری مرحلے میں نویں کے امتحان لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اور عنقریب ایک اور اعلان سامنے آیا کہ اس کے بعد پنجاب میں گریجوایشن لیول کے امتحان کا سلسلہ شروع ہو گا۔

حکومت کے امتحان سے متعلق یہ اقدام قابلِ ستائش ہیں۔ شعبہ تدریس سے منسلک ہونے کی وجہ سے مجھے اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ یہ امتحان کس طرح زور دے کر لیے گئے ہیں۔ کیونکہ وفاقی وزیرِ تعلیم پر ادارہ صحت کی جانب سے بھی دباؤ تھا۔ اس کے علاوہ اپوزیشن جو تعلیم سے متعلق ڈیڑھ سال سے خاموش بیٹھی تماشا دیکھ رہی تھی۔ امتحانات کے دنوں میں اُسے طلبہ کی بےبسی کا شدت سے احساس ہونے لگا۔ کرونا کی بڑھتی ہوئی شرح کے باعث بچوں کو محفوظ رکھنا صزوری ہے۔ لاہور میں کرونا کی شرح بارہ فیصد بتائی جا رہی ہے۔ یہاں ایک اور بات قابلِ غور ہے جس کو سمجھنا میرے لیے مشکل ہو رہا ہے کہ کرونا ویکسین کا اطلاق اٹھارہ سے اوپر کے افراد پہ لازم قرار دیا گیا۔ اب یہاں ایک بیان جو میں نے پڑھا وہ یہ تھا۔

"وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے اس ویکسین سے متعلق ڈیٹا کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا ہے کہ یہ صرف 18 سے 60 برس کے افراد کے لیے زیادہ موزوں ہے اور اسے فی الحال اس مرحلے پر صرف ان افراد کو لگانے کے لیے لائسنس فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے مقامی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد، حاملہ خواتین اور 18 برس سے کم عمر افراد کے لیے یہ چینی ویکسین موزوں نہیں۔"

اب اس بیان سے جو میرا ذہن بات اخذ کرتا ہے۔ وہ یہ کہ بچوں اور بزرگوں میں چونکہ قوتِ مدافعت کم ہوتی ہے شائد اس لیے یہ فیصلہ لیا گیا۔ کہ آنے والے وقتوں میں ہو سکتا ہے اس سے بہتر ویکسین کا ان عمر کے لوگوں پہ اطلاق کیا جائے۔ پھر یہاں ایک سوال جو میرے ذہن میں آتا ہے ہو سکتا یے باقی سب اس سے متفق نہ ہوں۔

ابھی تک اٹھارہ سال سے کم بچوں میں کرونا وبا کا تناسب نہ ہونے کے برابر ہے اگر ہے تو بہت کم۔ اور اس وبا سے بچاؤ ویکسین سے بھی نوعمروں کو فی الوقت دور رکھا گیا ہے تو بار بار تعلیمی اداروں کی بندش یا امتحانات کے معاملات تاخیر میں ڈالنے کا معاملہ سمجھ سے مبرا ہے۔ اساتذہ کرام کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وبا کی زد میں آ جاتے ہیں۔ تو اساتذہ و پرنسپل سمیت سارا ملازمت پیشہ عملا عمر و سمجھ کے لحاظ سے باشعور اور سمجھدار ہیں۔ حفظانِ صحت کے اصولوں کے ساتھ ساتھ ماسک کی پابندی کر سکتے ہیں۔ ان اصولوں کی پابندی کروانا تو بچوں کے معاملے میں مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ من موجی اور اپنی خواہش کو ترجیح دیتے ہیں۔

پاکستان کا تعلیمی معیار اگر بین الاقوامی سطح پہ دیکھا جائے تو ہمارا معیارِ تعلیم ہمارے حریف ہمسایہ ملک سے بھی کم درجے پہ آتا ہے۔ کئی کئی سال پیچھے کا نصاب پڑھایا جا رہا ہے۔ بلکہ اسمارٹ سیلیبس کے مطابق ۲۰۱۹ میں تو اُن پچھلے موضوعات کو بھی حذف کر دیا گیا۔ جدید اور نیا مواد شامل کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔ سکولوں میں بچوں کی پچاس فیصد حاضری کی وجہ سے وہ ہفتے کے تین دن سکول جاتے رہے ہیں اور ہر دو ماہ بعد یہ سلسلہ بھی روک دیا جاتا ہے۔

گزرتے وقت کے حالات کو دیکھ کے لگتا ہے کہ ملک پاکستان میں عوام کو کرونا سے بچاؤ کی خاطر تعلیم سے مکمل روک دیا جائے گا۔ یعنی سلسلہ تعلیم مکمل طور پر منقطع کر دیا جائے۔ جیسا کہ ابھی ہم صوبہ سندھ کا حال دیکھ رہے ہیں وہاں بچے اور والدین ادارے کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جبکہ سندھ کی صوبائی حکومت کا تاحال ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ پھر یہ ہو گا۔ کرونا سے عوام کو بچانے کے لیے تعلیم بھی روک دی جائے۔ اور بےروزگاری اور ملک کی معاشی بدحالی کا ذکر تو الگ تعلیم سے الگ تفصیلی ہو گا تو بہتر ہے۔

Check Also

Neela Thotha

By Amer Farooq