Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Hania Irmiya/
  4. Aqeeda Khatm e Nabuwat

Aqeeda Khatm e Nabuwat

عقیدہ ختمِ نبوت

عقیدے کی بنیاد یقین ہے

گر یقین اندھا نہیں ہے تیرا

تو سن مومن!

ایمان نامکمل

عقیدت نامکمل

لفظ "عقیدہ" دراصل لفظ "عقد" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں کسی چیز کو باندھنا۔ عقیدہ مضبوط بندھی ہوئی گرہ کو کہتے ہیں۔ شریعت میں عقیدہ اس خبر یا بات کو کہتے ہیں، جو دل میں ایسے گھر کر جائے، کہ اس کے خلاف سوچنے یا عمل کرنے کی ہمت نہ ہو، اور اس کے خلاف سننے یا دیکھنے سے دل پر چوٹ سی لگے۔ درحقیقت یہ ایک باطنی عمل کا نام ہے۔ دل کا کسی بات پر ایمان رکھنا اور اس کی تصدیق کرنا عقیدہ کہلاتا ہے۔ مذہبی حوالے سے اگر بات کریں تو عقیدہ سے مراد کسی چیز کو حق اور سچ مان کر اسے دل پہ نقش کر لینا ہے۔

دینِ اسلام کا عقیدہ ہے کہ اللہ صرف ایک ہے اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہے اور اس عقیدے کو ماننے اور سچ جان کر یقین کرنے والا ہی مسلمان ہے۔ مذہب اسلام کے چھے کلمات میں سے اول کلمہ جسے کلمہ طیبہ بھی کہا جاتا ہے۔ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲ۔ یہ اسلام کے بنیادی عقیدے کا اقرار ہے جس کو پڑھ کر گواہی دی جاتی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور (حضرت) محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔"

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ کونسا عمل افضل ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ نسلِ انسانی کی آغاز سے زمین کے ہر خطے میں انبیائے کرام کی بعثت ہوئی۔ (ہمیں ان کی تعداد یقینی طور پر معلوم نہیں، لیکن کتب حدیث کی ایک روایت میں ایک لاکھ چوبیس ہزار اورایک دوسری روایت میں دولاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام کی بعثت کا ذکر ملتا ہے) یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر حضرت محمد ﷺ پہ آ رکتا ہے۔

حضرت ابوذر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "ابُوذر! نبیوں میں سب سے پہلے نبی آدم (علیہ السلام) اور سب سے آخری نبی محمّد (ﷺ) ہیں۔"

خدا نے ختم ان پر کی نبوت بھی رسالت بھی

نبی ہیں آخری اور آخری ہے ان کی امت بھی

دلائل بے بہا قرآن میں ختمِ نبوت کے

اشارہ بھی تقاضا بھی دلالت بھی عبارت بھی

مسلمان مومن کی اسلامی شریعت کی پہچان و تعریف: "مسلمان وہ ہے جو توحید، رسالت، آسمانی کتابوں اور حضرت محمدؐ کے آخری نبی ہونے پہ یقین رکھتا ہے۔"

مسلمانوں کے عقیدہ ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیا کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختمِ نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی 100 سے بھی زیادہ آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔

ارشادِ خداوندی ہے: (قرآن مجید کی سورۃ احزاب آیت نمبر 40 میں ہے) مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًاo (الاحزاب، 33: 40)

ترجمہ: محمد (ﷺ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیا کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔

اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔

ہوئی ختم اس کی حجت اس زمین کے بسنے والوں پہ

کہ پہنچایا ہے ان سب تک محمد نے کلام اسکا

(مولانا ظفر علی خان)

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا، مگر اس کے کسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ اینٹ بھی کیوں نہ لگادی گئی۔ آپ نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔"

خلاصہ مختصر یہ ہے کہ سلسلۂ نبوت آپؐ کی ذات پر منقطع ہو گیا۔ اور ایک مسلمان کے لیے لازم ہے کہ وہ اس عقیدے پہ مکمل یقین رکھتا ہو کہ محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں۔ اس عقیدے سے منحرف شخص دائرہ اسلام کا رکن نہیں ہو سکتا کیونکہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے تمام عقائد کی جان ہے اس ایک عقیدے کی صداقت کی خاطر عالمِ اسلام کے تمام مسلمان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی نہیں کتراتے۔

عہد نبوت سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ بلا کسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ہیں۔ قرآن مجید کی ایک سو آیات کریمہ، رحمت عالم ﷺ کی احادیث متواترہ (دو سو دس احادیث مبارکہ) سے یہ حقیقت ثابت ہو چکی ہے۔ مسلمان جتنے بھی عمل سے عاری ہوں لیکن ایک بات یقینی ہے کہ ان کے دلوں میں محبت ِ رسولؐ موج زن ہے۔ اور اس محبت کو دنیا کی کوئی طاقت ان کے دلوں سے ختم نہیں کر سکتی۔ آنحضرت ﷺ کی امت کا سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ پر ہوا کہ مدعی نبوت کو قتل کیا جائے۔

آنحضرت ﷺ کے زمانہ حیات میں اسلام کے تحفظ و دفاع کے لئے جتنی جنگیں لڑی گئیں، ان میں شہید ہونے والے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کل تعداد 259 ہے اور عقیدئہ ختم نبوت کے تحفظ و دفاع کے لئے اسلام کی تاریخ میں پہلی جنگ جو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی، اس ایک جنگ میں شہید ہونے والے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تابعین رحمة اللہ علیہ کی تعداد بارہ سو ہے جن میں سے سات سو قرآن مجید کے حافظ اور عالم تھے۔ رحمت عالم ﷺ کی زندگی کی کل کمائی اور گراں قدر اثاثہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں، جن کی بڑی تعداد اس عقیدہ کے تحفظ کے لئے جام شہادت نوش کرگئی۔ اسلام کی باقی تمام جنگوں میں کفار کی عورتوں، بچوں، باغات اور فصلوں وغیرہ کو نقصان نہیں پہنچایا گیا لیکن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس جنگ میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ ان مرتدین کی عورتوں، بچوں، باغات اور فصلوں کو بھی ختم کردیا جائے۔ اس سے ختم نبوت کے عقیدہ کی عظمت کا اندازہ ہوسکتا ہے۔

بیسویں صدی میں تحفظ ختم نبوت کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والوں میں حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری کا نام سرِ فہرست ہے، آپ فرماتے ہیں: "جو لوگ تحریکِ ختمِ نبوت میں جہاں تہاں شہید ہوئے، ان کے خون کا جوابدہ میں ہوں، وہ عشق رسالت میں مارے گئے۔"

اسلامی دور حکومت میں جب بھی کسی نے ختم نبوت پر حملہ کیا یا حرف زنی کی مسلمان خلفاء و امراء نے ان کو کیفرکردار تک پہنچایا، جس کی سینکڑوں مثالیں تاریخ کے سینے میں محفوظ ہے۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيَ. "اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔"

جو آپ سے پہلے تھے وہ تھے خاص و چُنیدہ

اے ختمِ رسل! آپ تو محبوب ہُوئے ہیں

وہ چاند ستارے تھے، رہے شب میں فروزاں

اِک مہر کا آنا تھا کہ محجوب ہُوئے ہیں

عقیدہ ختمِ نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا وہ خاص حصہ ہے جس کی بنیاد اللہ اور رسول کی محبت ہے اور دور کوئی بھی ہو دین اسلام کے ماننے والے اور رسول خدا پر جان نچھاور کرنے والے اس عقیدے پہ ایمان قیامت تک رکھیں گے۔

نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی

وہ ہیں شاہِ رُسُل، ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں

لگا کر پشت پر مہرِ نبوت حق تعالیٰ نے

انہیں آخر میں بھیجا، خاتمیت اس کو کہتے ہیں

Check Also

Som Aur Seyam Mein Farq

By Toqeer Bhumla