1965 Pak Bharat Jang
1965ء پاک بھارت جنگ
6 ستمبر کا دن پاکستانی تاریخ میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اس دن کی اہمیت 23 مارچ اور 14 اگست سے کسی طور بھی کم نہیں۔ 23 مارچ اگر مسلمانانِ ہند کی یکجہتی کا ترجمان ہے۔ تو 6 ستمبر پاکستانی فوج کی جرات و حوصلے کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔
قیامِ پاکستان کے وقت لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے گاندھی اور دیگر ہندو لیڈروں کو یہ کہہ کر راضی کر لیا کہ جناح کو الگ وطن کا شوق پورا کر لینے دو وہ اس ملک کو زیادہ عرصے تک سنبھال نہ سکے گا۔ اور پھر یہ ہی مسلمان تم سے آ کر منت کریں گے کہ ہمیں دوبارہ بھارت میں شامل کر لو۔
ہندووں کو یہ سنہری خواب دکھا کر ماؤنٹ بیٹن تو اپنے ملک لوٹ گیا۔ مگر ہندو اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے اس خواب کو سچ بنانے میں جٹے رہے۔ کبھی اثاثوں کا مسئلہ، تو کبھی نہری پانی کی تقسیم، کبھی ریاستوں کا الحاق تو کبھی کشمیریوں پر جبر۔ ہندووں نے کوئی کسر نہ چھوڑی۔ کہ کسی طرح پاکستان کو ملیامیٹ کر دیا جائے۔
پاکستان ان تمام مسائل سے نپٹتا، الجھتا دھیرے دھیرے آگے بڑھتا رہا۔ اور اُس کا آگے بڑھنا ہندووں کے سینے پہ سانپ لوٹنے کے مترادف تھا۔ مسئلوں کو سلجھاتے سلجھاتے 47 سے 65 کا سنہ آگیا۔ پاکستان کی عمر اٹھارہ برس ہو گئی۔ اور یہ عالمِ شباب دشمن کو ایسا گراں گزرا۔ کہ وہ کھلی جارحیت پہ اتر آیا۔
65 کی جنگ بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلی بین الاقوامی جنگ تھی جس میں ایک فریق (بھارت) نے بنا اجازت پاکستانی سرحد عبور کر کے اعلانِ جنگ کیا تھا، مگر اس جنگ سے متعلق حقائق بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین سرحدی تنازعات آغاز سے ہی چل رہے تھے۔ مگر بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ سنہ 65 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کی بنیاد رن آف کچَھ کے ویران علاقے میں ہونے والی ایک چھوٹی سی جھڑپ تھی۔ یہ پورا علاقہ ایک طرح کا صحرا تھا جہاں چرواہے کبھی کبھار اپنی بھیڑ بکریاں چرانے جایا کرتے تھے یا پھر بھولے بھٹکے پولیس والوں کا دستہ گشت کر لیا کرتا تھا۔ اس مسئلے نے سنہ 56 میں سر اٹھایا جھگڑے کی ابتدا اس وقت ہوئی جب بھارتی سکیورٹی فورسز کو پتہ چلا کہ پاکستان نے ڈینگ اور سرائی کو ملانے کے لیے 18 میل طویل ایک کچی سڑک بنا لی ہے۔
یہ سڑک کئی مقامات پر بھارتی سرحد کے ڈیڑھ میل اندر تک جاتی تھی۔ تو اُس نے، اس مسئلے پر مقامی اور سفارتی سطح پر احتجاج کیا تھا۔ بھارت کے مطابق جنوری 65 میں پاکستانی سرحدی محافظوں نے بھارتی علاقے میں گشت کیا۔ جس کے باعث اپریل 65 کو دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی سرحدی پوسٹوں پہ حملے شروع کر دئیے۔ پہلے پہل یہ تنازعہ دونوں ممالک کی سرحدی پولیس کے درمیان چل رہا تھا۔ بعد میں دونوں ملکوں کی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئیں۔ یہ جنگ 17 روز تک جاری رہی۔ جس میں دونوں فریق اپنی اپنی کامیابی کا دعویٰ کرتے رہے۔ مگر بھارت کو اس وقت شرمسار ہونا پڑا جب پاکستان نے ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کو بلا کر بھارتی فوجیوں کے چھوڑے ہوئے ہتھیار اور گولہ بارود دکھائے۔ بعد میں برطانیہ کی مداخلت سے دونوں فوجیں اپنے پرانے محاذ پر واپس چلی گئیں۔ مسڑ Harold Wilson (وزیراعظم برطانیہ) نے دونوں ممالک کو قائل کیا۔ کہ وہ سرحدی کشیدگی کم کر کے اپنے مسائل ایک ٹربیونل کی مدد سے حل کریں۔
اختتامِ جنگ کے بعد بھارت کے اُس وقت کے ڈپٹی چیف جنرل كمارمگلم نے کہا: "بھارت کے لیے کچَھ کی لڑائی صحیح دشمن کے ساتھ غلط وقت پر غلط جنگ تھی۔" اس جنگ میں پاکستان ہندوستان پر بھاری پڑا، مگر جنگ سے متعلق 1968 میں جو فیصلہ سامنے آیا اُس کے مطابق پاکستان کو رن آف کچَھ کا 350 مربع میل کا علاقہ دیا گیا جبکہ پاکستان نے 3500 مربع میل علاقے کا دعویٰ کیا تھا۔