Aap Bhi Genius Ban Sakte Hain
آپ بھی جینیس بن سکتے ہیں
ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرہ پاکستان کی مشہور، ممتاز، قابل احترام اور بزرگ ریسرچ سکالر ہیں۔ میں ایک بار ان کا انٹرویو دیکھ رہا تھا۔ انوائرمنٹ پر اتنی خوبصورت بات آج تک میں نے کسی سے نہیں سنی تھی وہ فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ لکھنؤ یونیورسٹی میں صوبائی آرکائیوز اور فرنگی محل پر ریسرچ کرنے کے لئے گئی تھی۔ وہاں کے لوگوں نے بتایا کہ یہاں بھی بالکل پاکستان جیسا حال ہے۔ دکاندار جو ریٹ بتائیں اس ریٹ پر مت خرید لیا کریں۔ یہاں بھی بھاؤ تاؤ ہوتا ہے۔ فرماتی ہیں میں ایک دن لکھنؤ یونیورسٹی سے واپس آ رہی تھی۔ راستے میں ایک بزرگ کیلے بیچ رہے تھے ایک پنجابی سے جتنی تہذیب لکھنو میں ممکن ہوسکتی تھی تو میں نے ان سے پوچھا کہ آج کیا بھاؤ دیجئے گا؟
محبت سے بولے بیٹیا آج تو تین روپے کا بھاؤ ہے۔ میں نے اپنی طرف سے یاد کیا گیا سبق دہرایا فرماتی ہیں میں نے کہا ڈھائی روپے کا نہ دے دیجیے گا۔ فرماتی ہیں ان کا جواب سنیے گا بزرگ کہتے ہیں بیٹیا پونے تین والے تو ارمان لے کر چلے گئے۔ فرماتی ہیں یہ انوائرمنٹ ہے۔ اور لکھنو کے اس ماحول نے کیلے والے کو بھی کیسی زبان سکھا دی۔
کیا زبان کا ذائقہ ہے؟ کیلے بیج رہا ہے! پونے تین روپے والے تو ارمان لے کر چلے گئے۔ کہتی ہیں آج پنجاب کے کسی شہر میں یہ بات کہیے اور خدانخواستہ یہ کہہ دیجئے کہ پیچھے والا تو ڈھائی روپے دے رہا ہے۔ فرماتی ہیں وہ کہے گا۔ اودے کولوں ہی لے لو۔ وہ ایک منٹ میں آپ کو صفر کرکے نگیٹو باڈی لینگویج کے ساتھ ہاتھ سے اشارہ کر کے چلا جائے گا۔
اس چھوٹے اور معمولی واقعہ سے آپ سمجھ لیں یا اندازہ لگا لیں پوزیٹو اور نیگٹو ماحول کا فرق اور اس کے ایک عام آدمی پر کس حد تک اثرات ہوتے ہیں انہوں نے بڑی خوبصورتی، مہارت اور فنکارانہ انداز سے اس باریک نقطہ کی وضاحت کی۔
مثبت ماحول کی دوسری مثال بھی ملاحظہ کریں۔ یہ بچپن میں اپنے باپ کے ساتھ صوبہ سندھ کے شہر شکارپور کے کسی پسماندہ اور چھوٹے سے گاؤں میں گدھے چرایا کرتا تھا۔ باپ نے ایک گدھے کو مارنے کے لیے چھڑی پیچھے کو کی۔ چھڑی نے بیٹے کی آنکھ کو بری طرح سے زخمی کر دیا۔ ایسا لگتا تھا کہ آنکھ ضائع ہو گئی۔ باپ نے کہا آنکھ کے بغیر یہ بچہ میرے کام کا نہیں ہے، یہ اب گدھے نہیں چرا سکتا یہ میرے لیے بے کار ہو گیا ہے۔ میں اب اسے کھانا نہیں دے سکتا ہوں اور بچے کو زبردستی مدرسے بھیج دیا گیا پھر ایک لمبی سٹوری ہے کیسے بچے کو مثبت ماحول ملا اور بچے نے وہ کر کے دکھایا جو صحت مند آنکھوں والے بھی نہیں کر سکتے تھے یہ بچہ پاکستان کا سب سے مشہور قانون دان اے کے بروہی بنا۔ اللہ بخش کریم بخش ان کا پورا نام تھا لیکن اے کے بروھی کے نام سے مشہور ہوئے۔ انڈیا میں پاکستان کے ہائی کمشنر بھی رہے۔
پاکستان کے مختصر عرصے کے لیے اٹارنی جنرل بھی رہے۔ جنرل ضیاء کے دور میں میں وزیر قانون و انصاف کی حیثیت سے کچھ عرصہ خدمات بھی انجام دیں ان کی مشہور کتابوں میں اسلام ان دی ماڈرن ورلڈ اور قرآن اینڈ اٹس امپیکٹس آف ہیومن ہسٹری مشہور ہوئی۔
دونوں پاکستانی مثالوں کے بعد چلتے ہیں اصل کہانی کی طرف، لیزلو پولیگر سکول میں شطرنج پڑھایا کرتا تھا۔ یہ چیس کا ٹیچر تھا۔ استاد کے علاوہ یہ نفسیات دان بھی تھا۔ یہ ہارڈ ورک پر بلیو کرتا تھا۔ نفسیات دان اور ٹیچر ہونے کی وجہ سے اس میں ساری مشہور آپ بیتیاں، جگ بیتیاں اور ہڈ بیتیاں پڑھ رکھی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد چار سو کے قریب بنتی ہے۔ اور ان سے اس نے دو اصول اخذ کر لیے تھے اس کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو یہ دو جادو آتے ہوں تو ہم ہر بندے کو جینیئس بنا سکتے ہیں۔ یہ پہلا جادو ڈیلبیٹ پریکٹس کو کہتا تھا۔ اور دوسرا جادو ایڈوانس ایمپروڈ ہیبٹس کو کہتا تھا۔ وہ کہتا تھا اگر یہ باتیں آپ کسی بچے میں ڈویلپ کر دیں گے تو وہ جینیئس بن جائے گا۔ ذیل میں اس کی اوریجنل تھیوری درج کی جا رہی ہے
A genius is not born but is educated and trained, When a child is born healthy, it is a *potential genius* Laszlo Polgar. (Washington Post, 1992)
لوگ اس کی بات کو سیریس نہیں لیتے تھے پیٹھ پیچھے اور سامنے بھی مذاق اڑانے سے باز نہیں آتے تھے کچھ بہت بڑھے لکھے لوگ تو ان کی ان کی اس تھیوری کوبکواس قرار دیتے تھے۔ پھر اس کی زندگی میں ایک سر پھری سکول ٹیچر کارلہ آئی اس کے خیالات اس سے ملتے جلتے تھے۔
اس نے اس کے خیالات میں چھوٹی سی بات کی اڈیشن کی۔ کہ سکل کو ایڈوانس لیول تک لے جانے کے لیے پراپر انسٹرکشنز کی ضرورت ہوتی ہے۔ پروپر انسٹرکشنز ہی وہ ذریعہ ہے جس کی وجہ سے ہم لیجنڈ لیول تک پہنچ سکتے ہیں اس کو اس ٹیچر کے خیالات پسند آئے اس میں اسکول ٹیچر سے شادی کرلی اور اسے اپنے ایکسپیریمنٹ میں اپنے ساتھ ملا لیا۔ اور ہر بندے کو اپنی یہ تھیوری ثابت کرنے کے لئے اس نے اپنے بچوں کو ہی اپنا ایکسپیریمنٹ بنا لیا شادی سے پہلے ہی وہ کارلا کو بتا چکے تھے کہ وہ اپنے بچوں کو اپنی تھیوری ثابت کرنے کے لئے اپنا ایکسپیریمنٹ بنائیں گے تاکہ دنیا انکی تھیوری کو سچ ہوتا ہوا دیکھ سکے۔
شادی کے بعد بھی لیزلواور کارلہ نے شطرنج کو ایکسپیریمنٹ ماڈل چنا انہوں نے اپنے گھر کے ایلیویشن، گیٹ، ڈور، فرش، چھت در وازے، واش روم، کموڈ، باتھ ٹب غرض کے ہر جگہ شطرنج کے کالے اور سفید ڈبے بنا دیے۔ پورے گھر میں صرف دو ہی رنگ تھے کالا اور سفید۔ گھر میں صرف شطرنج کے متعلقہ کتابیں رکھ دیں، ان کے گھر یکے بعد دیگرے تین بیٹیوں نے جنم لیا۔
پہلی کا نام سوزین تھا، دوسری کا نام صوفیہ تھا اور تیسری کا نام جوڈیٹ تھا۔ اپنے بچوں کو ورلڈ کلاس تک پہنچانے کے لیے ایک پورا ماسٹر پلان تیار کیا۔
وہ سوزان کو سکھاتے وقت ایک ماحول بناتے تھے اور پلےفلی سکھاتے تھے یوں سارا ماحول ہنسی خوشی کا رہتا اسی لیے سوزین نے دلچسپی لے کر شطرنج کو سیکھا، صوفیہ اور جیوڈٹ جب پیدا ہوئی تھی انہوں نے سوزین کو ہمیشہ شطرنج کھیلتے دیکھا تھا۔ جس سے دونوں چھوٹی بہنوں کو لگا کہ چیس میں کچھ تو انٹرسٹنگ ہے۔ اور اسی طرح وہ بھی شطرنج کی دیوانی بنی۔ اور اس طرح وہ دونوں بھی شطرنج سیکھ گئی۔ اور اس طرح تینوں بہنوں کا چیس کا کیریئر سٹارٹ ہوا۔
بڑی اور پہلی بیٹی سوزین نے چار سال کی عمر میں لوکل ٹورنامنٹ جیتا اور بارہ سال کی عمر میں ورلڈ انڈر سیکسٹین چیمپئن شپ جیتی اور 21 سال کی عمر میں گرینڈ ماسٹر بن گئی۔ دوسری اور منجھلی بیٹی صوفیہ بھی گرینڈ ماسٹر اور اانٹرنیشیل ماسٹر بنیں۔ تیسری اور آخری بیٹی جوڈیٹ یہ دنیا کی آج تک کی سب سے بہترین شطرنج کی کھلاڑی ہے، اس نے 15 سال کی عمرمیں ینگسٹ گرینڈ ماسٹر بنیں اور ٹائٹل اپنے نام کیا۔
اپنی بڑی بہن سوزین سے سات سال پہلے اس نے یہ خطاب اپنے نام کیا۔ جیوڈ ٹ نے شطرنج کے بڑے جغادریوں، شاطروں اور اور مہا چالبازوں کو دھول چاٹنے اور ناک ر گڑنے پر مجبور کر دیا۔ بھلے وہ میگنس ہو، کرئیٹن ہو، گیری کیسپرو یا وشواناتھ آنند ہوں سب اس چھوٹی سی قیامت کے ہاتھوں بے بس نظر آئے۔ دنیا کے ٹاپ بیسٹ اور لیجنڈ گیارہ کھلاڑی جس طرح اس سے ہارے لگتا تھا کہ ان ٹاپ الیون کھلاڑیوں کو چیس کھیلنا ہی نہیں آتی۔ وہ شکست نہیں شکست فاش کی قائل تھی۔
اس کا دیا ہوا چیک کب چیک میٹ بن جائے بڑے بڑے کھلاڑیوں کا پتا پانی ہو جاتا تھا۔ وہ مخالف کے چھکے چھڑا دیا کرتی تھی۔ شطرنج کے تمام تر شاطر جیوڈٹ نام کی اس تیز آندھی کے سامنے خشک پتوں کی طرح اڑ گئے۔ اس کا ایک سگنیچر سنٹینس بہت مشہور ہوا تھا"Checkmate is always a fun" اور بعد میں یہ 27 سال تک نمبر ون فیمیل چیس پلیر ان دی ورلڈ بنی رہی۔
اگر ہم تینوں بہنوں کے کیریئر کا با ریک بینی سے جائزہ لیں۔ تو صوفیہ، سوزین اور جیوڈٹ کی کے تناظر میں اتنی کامیاب نظر نہیں آتی ہے۔ وہ اپنی دونوں بہنوں کی ہم پلہ یا ان کے برابر کھڑی نظر نہیں آتی۔ سب سے بڑی اور اور چھوٹی بہن دونوں نے ایکسٹرا آرڈنری اچیومنٹس حاصل کی۔ اور اس کی وجہ یہ بھی تینوں بہنیں قبول کرتی ہیں کہ صوفیہ باقی دو بہنوں جتنی ڈیڈیکیٹ نہیں تھی۔
یہ ماڈل پڑھنے والے کو مجبور کرتا ہے۔ پروڈجی اور جینیس دونوں اوورریٹڈ ٹرمز ہیں۔ یہ سب آئس برگ کی نوک جیسے ہیں۔ جسے ہم جینیں س کہتے ہیں وہ پہلے آزمائش کی بھٹی سے گزر کر کندن بنتے ہیں اور کندن بننے سے پہلے اس کے ہزاروں گھنٹے سخت آزمائش، ٹریننگ اور پروسیجر سے گزرتے ہیں تب کہیں جا کر اپنے شعبے میں ایکسیلینس حاصل کر پاتے ہیں۔
اگر آپ کو چیس پسند ہے تو آپ نیٹ فلیکس کی اس موضوع پر بنی ہوئی ایک بیسٹ سیریز The Queen's Gambit واچ کر سکتے ہیں۔ یہ بھی ایک غیر معمولی ذہانت رکھنے والی نوجوان لڑکی کی کہانی ہے جو یتیم خانے سے اٹھ کر دنیا کے عالمی سٹیج پر عروج کا ستارہ بنتی ہے۔