Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hamid Hassan
  4. Ikhlas Ka Qatal

Ikhlas Ka Qatal

اخلاص کا قتل

زندگی میں آپ کو وہ لوگ چاہ کر بھی کبھی نہیں بھول پاتے جنہوں نے آپ کا تماشا بنایا ہو۔ آپ کے اخلاص وفا کا مذاق بنایا ہو۔ آپ کو دوسروں کے سامنے بے عزت کیا ہو۔ آپ کی عزت کو داغ دار کیا ہو۔ آپ سے اختلاف پر آپ کی ذاتیات پر بات کی ہو۔

انسان کی فطرت ہے کہ اسے اپنی بے عزتی کبھی نہیں بھولتی۔ دوسروں کے سامنے ہوئی ذلت کا داغ کبھی نہیں مٹتا۔ اخلاص کا قتل انسان کے لئے عمر بھر کا روگ بنا رہتا ہے۔ اپنی عزتِ نفس کا زخم لاکھ چاہنے اور دوا کرنے کے باوجود بھی نہیں بھرتا۔ خلوص اور سچائی کے بدلے جسے رسوائی اور ذلت ملی ہو کچھ بھی کر لو اس کا مداوا نہیں ہوتا۔

کسی کی بےعزتی کرنے سے قبل یہ سوچ لینا چاہئے کہ یہ سب میرے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ کسی کے اخلاص کو ٹھکرانے سے پہلے یہ سمجھ لینا چاہئے کہ مکافاتِ عمل کے تھپیڑے اسے زیر و زبر کر سکتے ہیں۔ کسی کی عزت کا جنازہ نکالنے سے قبل یہ جان لینا چاہئے کہ دنیا میں کیا ہوا عمل واپس پلٹ کر آتا ہے۔ کسی کے ساتھ زیادتی کرنے سے قبل یہ یقین کر لینا چاہئے کہ مرنے سے قبل اسی دنیا میں یہ سب میرے ساتھ ہونا ہے۔ کسی کی عزت کو مٹی میں ملانے سے قبل یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ اس بوئے ہوئے بیج کی فصل مجھے کل ہر حال میں کاٹنی ہو گی۔

ایک حدیث میں ہے "عن ابن عباس ؓما، قال: نظر رسول اللہ ﷺ إلی الکعبة فقال: لا إلہ إلا اللہ ما أطیبک، وأطیب ریحک، وأعظم حرمتک، والمؤمن أعظم حرمة منک، إن اللہ عز وجل جعلک حراما، وحرم من الموٴمن مالہ ودمہ وعرضہ، وأن نظن بہ ظنا سیئا"۔ (المعجم الکبیر للطبرانی: 10966)

حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کعبہ کو دیکھ کر ارشاد فرمایا، اے کعبہ! تو کس قدر پاکیزہ ہے، تیری خوشبو کس قدر عمدہ ہے اور تو کتنا زیادہ قابل احترام ہے (لیکن) مومن کی عزت و احترام تجھ سے زیادہ ہے، اللہ تعالیٰ نے تجھ کو قابل احترام بنایا ہے اور(اسی طرح) مومن کے مال، خون اور عزت کو بھی قابل احترام بنایا ہے اور اسی احترام کی وجہ سے اس بات کو بھی حرام قرار دیا ہے کہ ہم مومن کے بارے میں ذرا بھی بد گمانی کریں۔

Check Also

Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

By Mubashir Aziz