Aalmi Muashi Bohran Mein Muashi Khud Mukhtari Ki Mansooba Bandi
عالمی معاشی بحران میں معاشی خود مختاری کی منصوبہ بندی
موجودہ عالمی حالات کے بارے میں تو سب ہی کو علم ہے۔ روس یوکرین جنگ کے عالمی اثرات نے بے روزگاری اور غربت کو فروغ دیا ہے۔ اکثریت ممالک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ اب چین اور تائیوان جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں ان عالمی حالات کی وجہ سے دنیا نئے معاشی بحرانوں کا شکار ہوگی۔ کساد بازاری بڑھنے کے ساتھ ساتھ عالمی منڈی میں پیٹرول اور تیل کی قیمت بڑھیں گی۔ غریب ممالک کی معیشت بیٹھ جائے گی جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑےگا۔ اس معاشی صورتحال سے بچنے کے لئے آج ہی سے اپنے آپ کو بدلنا ہوگا۔
اپنی انا کو ختم کرنا ہوگا اپنے آپ اور اپنے خاندان کو مشکل حالات کے لئے تیار کرنا ہوگا۔ اپنی معاشی خودمختاری کے لیے اور معاشی مضبوطی کے لیے سوچ بدلنی پڑے گی۔ اگر ہم اپنے ساتھ وعدہ کر لیں مسائل، گلے شکوے، شکایتیں اور بیروزگاری کا رونا رونے کی بجائے اگر ہم تھوڑا صبر شکر اور مستقل مزاجی سے اپنے کام میں لو لگائیں گے تو ہمارے مسائل چند دنوں یا ہفتوں اور مہینوں اور سالوں کے محتاج ہیں۔ رب کائنات کا فرمان بھی ہے خدا نے اس قوم کی حالت نہیں بدلی جس کو اپنی حالت بدلنے کا خیال نہ ہو۔ ایک اور جگہ ارشاد ربانی ہے اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔
اگر ہم اپنے آپ کو تھوڑا جھنجوڑیں، سحر خیزی کو اپنے اوپر لازم کر لیں جو نعمتیں میسر ہیں ان کو زیادہ مؤثر بنانے کی کوشش کریں تو بہت کچھ ہو سکتا ہے اگر بندہ اپنے پاس موجود نعمتوں کو گننا شروع کر دے تو یقیناََ اس کے شکوے شکایتیں اور مسائل کم ہوتے چلے جائیں گے رب کائنات نے انسان کو بنایا اس کے ساتھ رب نے اس کی زندگی کی ضرویات کو پورا کرنے کے لیے علم بھی دیا۔ سمجھ اور عقل و شعور اور بہترین دماغ دیا۔
جس سے وہ بہتر انداز میں اپنے لئے آسانی پیدا کر سکتا ہے انسان کو اختیار دیا اپنی عقل، صلاحیتوں میں اضافہ کرکے انہیں مؤثر بنانے، دنیاوی علم و ہنر کا استعمال کرتے ہوئے اپنی قسمت خود تخلیق کرے۔ رب نے انسان کو بہترین ذہن سے نوازا لیکن انسان نے اس کا درست استعمال نہیں کیا۔ جتنا آپ زندگی میں حسن تدبیر اپنائیں گے ہر کام میں بہتری کی امید ہوتی ہے۔ ہر کام میں بہتری کی تمام تدبیروں کو اپنائیں اور ممکن حد تک جائیں تو رب بھی محنت ضائع نہیں کرتا اس کا بہترین اجر دیتا ہے۔
تقدیر اور تدبیر کا معاملہ:
اگر آپ گھوڑے کی رسی کو کھول کر چھوڑ دیں اور یہ امید رکھیں کہ گھوڑا کہیں نہیں جائے گا تو یہ آپ کی بیوقوفی ہوگی۔ اگر گھوڑا گم ہوگیا تو آپ کہیں گے تقدیر میں ایسا ہی لکھا تھا۔ یہ فضولیات میں سے ہے۔ گھوڑے کو رسی سے باندھ کر تدبیر اور تقدیر کو اپنائیں جو حکم ربانی ہے۔ حالات و معاملات کی رسی کو اپنے قابو میں رکھیں بہترین منصوبہ بندی سے اپنے آپ کو معاشی بحران سے بچا سکتے ہیں۔
اپنی قسمت خود تخلیق کریں۔
اپنی قسمت خود تخلیق کریں۔ اپنے شوق اور دلچسپی کو دیکھتے ہوئے کسی بھی ہنر میں PHD سے آگے نکل جائیں تو دیکھیے اس سے کیسے آپ کی قسمت چمکے گی اپنی فطرتی صلاحیتوں کو اجاگر کیجئے۔ عالمی معاشی بحران کے مطابق اپنے آپ کو فطرت کے اصولوں کے مطابق کاربند کرتے ہوئے بھرپور کوشش کیجئے۔ اپنے آپ کو کسی بھی تعمیری کام میں مصروف رکھیں انشاءاللہ آپ کے مسائل چند دنوں چند مہینوں چند سالوں کے مہمان ہیں۔
بس مثبت فیصلہ اور بہترین منصوبہ بندی کرنے ہی سے مشکل حالات سے نکلنا ممکن ہوگا ایسا کرنا ہی ترقی کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔ معاشی بحران سے اپنے آپ کو نکالنے کا ایک ہی حل ہے کہ اپنے آپ کو فطری زندگی کے مطابق ڈالتے ہوئے ہر قسم کی مشکلات کے لئے اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کی ذہن سازی کیجیے، بچے اور بڑوں کو تعمیری کاموں میں مصروف رکھیں۔ فطرتی امور میں مہارت سے مشکلات و معاشی بحرانوں سے نکلنا ممکن ہے چنانچہ ہر ممکن کوشش کیجئے انسانی بنیادی ضروریات زندگی کے کام میں مہارت حاصل کیجیے۔
فضولیات اور ٹیکنالوجی کا ضرورت کی حد تک استعمال کیجیے۔ سحرخیزی اور جسمانی مشقت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیے اس سے آپ کے بڑے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ گھر کے ہر فرد کو ہر چھوٹے بڑے کو ہنر سے مزین کیجئے اور فطرتی امور میں مہارت ہی سے زندگی کی مشکلات اور معاشی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔ ایسے شعبہ جات کی سکلز سیکھیں۔ جن کی دنیا میں ہر جگہ ضرورت پڑتی ہے۔
درج ذیل شعبہ جات سے مناسب روزگار حاصل کیا جاسکتا ہے اور زندگی کا نظام بھی چل سکتا ہے۔ جن میں الیکٹریشن، موٹر مکینک، پلمبر، بڑھی، درزی، رنگساز اور لوہے کے بنیادی اوزاروں کا کام کرنے والا، ہارڈ ویئری پلمبر، جن سے گھروں کی ضرویات وابستہ ہوتی ہیں۔ ان امور میں مہارت آپ کو زندگی میں ناکام نہیں کرے گی۔ ہمیں چاہئے کہ حکومتوں کی پالیسی کو ترک کرتے ہوئے اپنے لیے معاشی خودمختاری کی منصوبہ بندی کریں۔ ہماری حکومتوں کی معاشی پالیسی انکم سپورٹ پروگرام تک محدود ہیں جن سے لوگوں میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہونے کے ساتھ نکما اور بیکار بنایا جا رہا ہے۔
اگر حکومت انکم سپورٹ پروگرام کے بجائے ہنر مندی کی پالیسی اپنائے تو معاشرہ سے بے روزگاری کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ ہر ضلعی سطح پر سکلز ڈویلپمنٹ کالجز اسکول بنائے جائیں جن میں انڈسٹری کے مطابق ہنر اور سکلز سکھائے جائیں تو بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ موجودہ عالمی معاشی بحران اور تنزلی میں حکومتی پالیسی کا انتظار کیے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت فطرتی امور اور ہنرمندی سے اپنے آپ کو مشکلات کے لیے کارآمد بنائیں۔ جب تک سوچ نہیں بدلے گی تو حالات نہیں بدلیں گے۔ موجودہ حالات کے مطابق غوروفکر کی پالیسی اپنا کر اپنے آپ اور اپنے خاندان کو معاشی مسائل سے ممکن حد تک محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔