Drone Sister Programme Aur Benazir Income Support Programme
ڈرون سسٹر پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام
خواتین ہر معاشرے کا اہم کردار ہیں۔ اس کے بغیر کوئی معاشرہ، گھر اور قوم کبھی ترقی کے منازل طے نہیں کر سکتی جب تک کے خواتین کو معاشرہ کا ایک اہم حصہ نہ مان لیا جائے۔ دنیا کی آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔
ہر ملک اور قوم میں ترقی کی ترجیحات مختلف ہوتی ہیں۔ کوئی بھی ملک چاہے جتنا بھی دولت مند امیر اور ترقی یافتہ ہو وہ اپنے ملک کی آدھی آبادی کو گھر بیٹھے کھلانے کی متحمل نہیں ہو سکتی کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اس کی کل آبادی کا کام کرنا ضروری ہے اگر حکومت خواتین کو گھر بیٹھ کر امداد دیتی رہیں تو جلدی دیوالیہ ہو جائیں گی۔
ہمارے پڑوسی ملک بھارت نے خواتین کو ہنرمند، بااختیار بنانے اور ملک کی ترقی میں شامل کرنے کے ڈرون سسٹر پروگرام شرو ع کیا ہے۔ ڈرون سسٹر پروگروام کے تحت خواتین فصلوں پر اسپرے کریں گی۔
اس منصوبے کے تحت بھارت میں اب تک قدیم طور طریقوں سے جاری ذراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے خواتین سے کام لیا جارہا ہے، اسی مقصد کے تحت خواتین کو مختلف زرعی امور کی انجام دہی کیلئے ڈرون اڑانا بھی سکھایا جارہا ہے۔
دو بچوں کی ماں 35 سالہ، شرمیلا یادیو، ایک ریموٹ پائلٹ "ڈرون سسٹر" پروگرام کے تحت تربیت یافتہ، پٹودی، بھارت میں ایک فارم پر مائع کھاد چھڑکنے والا ڈرون چلاتی ہے۔
وہ پانچ ہفتوں کے دوران 150 ایکڑ (60 ہیکٹر) کھیتوں میں دو بار چھڑکنے کے بعد 50,000 روپے ($600) جیب میں ڈالے گی، جو اس کی آبائی ریاست ہریانہ میں اوسط ماہانہ آمدنی سے کچھ زیادہ ہے۔ ڈرون کے ذریعے کھاد کا چھڑکاؤ سستا ہے، اس میں پانی کم استعمال ہوتا ہے۔ جبکہ دستی اسپرے کے وقت کا ایک حصہ لگتا تھا۔ ایک ایکڑ پر صرف 5 سے 6 منٹ میں سپرے کیا جا سکتا ہے۔ جو کہ بہت زیادہ آسان ہے۔
اس اسکیم کا مقصد مزدوری کی لاگت کو کم کرکے ہندوستانی کاشتکاری کو جدید بنانے میں مدد کرنا ہے اور ساتھ ہی اس صنعت میں وقت اور پانی کی بچت کرنا ہے جو اس کی فرسودہ ٹیکنالوجی پر انحصار کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے متاثر ہے۔
دوسری طرف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان میں غربت میں کمی کا ایک وفاقی غیر مشروط نقد رقم کی منتقلی کا پروگرام ہے۔ جولائی 2008 میں یوسف رضا گیلانی کے دور شروع کیا گیا۔ یہ پروگرام ملک کا سب سے بڑا واحد سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام ہے۔ متحدہ ریاست برطانیہ کا محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی اس پروگرام کا سب سے بڑا غیر ملکی حمایتی ہے۔ جو 2016 میں کل فنڈز کا 27% فراہم کرتا ہے اور باقی رقم پاکستانی حکومت فراہم کرتی ہے۔
اس وقت احساس پروگرام اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان کا سب سے بڑا امدادی پروگرام ہے اور حکومت کا تیسرا سب سے بڑا بجٹ مختص کرنے والا پروگرام ہے۔ بی آئی ایس پی کے اخراجات ملک کے جی ڈی پی کا 0.3 فیصد ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں گارمنٹس شعبے میں 80 فیصد خواتین ہیں اور مردوں کی تعداد 20 فیصد ہے۔ بنگلہ دیش میں گارمنٹس کے بڑے کارخانوں کی تعداد بہت زیادہ ہےجبکہ پاکستان میں یہ صرف 7 فیصد ہے۔ پاکستان میں گارمنٹس شعبے میں خواتین صرف 10 فیصد ہیں۔
بنگلہ دیش کی کہانی بہت متاثر کن ہے۔ پاکستان حکومت کو چاہیے کہ وہ بنگلہ دیش اور انڈیا کی طرح ٹیکنیکل تعلیم کی فراہمی کو يقنی بنائے بجائے انھیں چند ہزار روپے دے جبکہ اس راقم سے کئی فیکٹریاں لگائی جا سکتی ہیں جن میں خواتین کو باعزت روزگار دے کر انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد دی جا سکتی ہے۔ اور جس سے ملک و قوم ترقی کی رہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔