Gilgit Baltistan Sooba Aur Kashmir Cause (2)
گلگت بلتستان صوبہ اور کشمیر کاز (2)
ادھر بھارت یہ مسٔلہ لے کر اقوام متحدہ پہنچ گیا اور جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔ اقوام متحدہ نے ۱۳ اگست ۱۹۴۸ کو قرارداد نمبر ۴۷ منظور کی جس میں سب سے پہلی فرصت میں مکمل جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جس کے نتیجے میں موجودہ لائن آف کنٹرول وجود میں آئی جو آزاد کشمیر، گلگلت اور بلتستان کو بقیہ علاقوں یعنی جموں، وادیٔ کشمیر اور لداخ سے علیحدہ کرتی ہے کیونکہ یہ وہ حد تھی کہ جس کے ایک طرف اس وقت پاکستانی افواج اور دوسری طرف بھارتی افواج خیمہ زن تھیں۔ اقوام متحدہ کی اس قرار داد کے مطابق دوسرے مرحلہ میں پہلے پاکستان کو قبائل سمیت اپنی ہر قسم کی افواج کا اس پورے علاقے بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان، سے انخلاء کرنا ہے جس کے بعد بھارت نے اپنی افواج کا صرف محدود انخلاء کرنا ہے۔ اور پھر تیسرے مرحلے میں وہاں کے لوگوں کی مرضی کے مطابق اس تمام علاقے کے مستقبل کا تعین کیا جانا ہے۔
اگرچہ پاکستان کو اقوام متحدہ کے اس تجویز کردہ حل پر تحفظات تو ضرور ہیں کہ اگر پاکستان نے اس علاقے سے مکمل انخلاء کیا تو اس بات کا کیا اعتبار ہے کہ بھارت اس تمام علاقے پر قبضہ نہیں کر لے گا؟ لیکن جس بات سے پاکستان نے ہمیشہ سے اتفاق کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس علاقے کے بارے میں فیصلہ وہاں کے لوگوں کی استصواب رائے کے مطابق ہی ہونا ہے۔ لہٰذا پاکستان کے اس موقف کے مطابق بھارتی حکومت کا یک طرفہ طور پر ۵ اگست ۲۰۱۹ کو آ ئینی ترمیم کے ذریعے اس علاقے کا اسپیشل اسٹیٹس ختم کر کے اسے اپنی یونین میں ضم کر لینا ایک سراسر غلط اقدام ہے جس کو پاکستان مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ لیکن یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ اگرآج پاکستان بھی یک طرفہ طور پر اپنے آئین میں ترمیم کرتے ہوئے اس علاقے کے ایک حصے یعنی گلگت اور بلتستان کو پاکستان کا باقاعدہ صوبہ قرار دے دیتا ہے تو پھر پاکستان کس منہ سے بھارت کو یہ کہہ سکے گا کہ اس کا جموں، کشمیر اور لداخ کو ضم کرنے کا اقدام غلط تھا؟ کیونکہ پھر بھارت یہ کہنے میں حق بجانب ہو گا کہ چونکہ پاکستان نے بھی اس علاقے کا ایک حصہ یک طرفہ طور پر اپنے ملک میں ضم کر لیا ہے تو اب پاکستان کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ بھارت کے ویسے ہی اقدام پر کسی قسم کا کوئی اعتراض اٹھائے!
تو اگر واقعی یہ بات ہے کہ ہم نے گلگت اور بلتستان کے لوگوں کو حقوق دینے ہیں تو یہ کام تو انہیں صوبہ بنائے بغیر بھی بخوبی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اصل بات تو یہ معلوم ہوتی ہے کہ چونکہ امریکہ چین کے ساتھ جاری اپنی معاشی جنگ میں چین کے اثر و رسوخ کو محدود کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ خطے میں چین کے مقابلہ میں کسی مقامی طاقت کو کھڑا کرے جو چین کو چیلنج کر سکے۔ اس کام کے لئے اسے بھارت سب سے موزوں محسوس ہوا ہے کیونکہ بھارت کے چین کے ساتھ پہلے سے ہی مختلف مقامات پر سرحدی تنازعات موجود ہیں۔ جبکہ پاکستان چین کے ساتھ ہمیشہ سے دوستانہ تعلقات استوار رکھے ہوئے ہے۔ لہٰذا امریکہ چین کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے کے لئے اس خطے میں بھارت کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ لیکن ایسا کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ مسٔلہ کشمیر حل کیا جائے تا کہ بھارت کی آدھی کے قریب فوج جو اس وقت کشمیر میں کھپی ہوئی ہے اور بھارت کی معیشت پر ایک بڑا بوجھ ہے، اسے اس مسٔلہ سے چھٹکارا دلا کر بھارت کے اندرونی استحکام کی طرف اور چین کی طرف متوجہ کیا جا سکے۔
لیکن مسٔلہ کشمیر کا یہ "امریکی حل "وہ حل ہر گز نہیں ہے جوپاکستان کے موقف کے مطابق ہے۔ بلکہ یہ وہ حل ہے جو اس پورے علاقے کی بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم پر مبنی ہے، اس طرح سے کہ جو علاقہ اس وقت بھارت کے پاس ہے وہ بھارت کا ہو جائے اور جو علاقہ پاکستان کے پاس ہے وہ پاکستان کا۔ لہٰذا بھارت کی جانب سے پہلے جموں، کشمیر اور لداخ کو قانونی طور پر اپنی یونین کا حصہ بنانا اور اب پاکستان کا گلگت اور بلتستان کو قانونی طور پر اپنا صوبہ قرار دینے طرف بڑھنا دراصل اسی "امریکی حل" کی ایک کے بعد دوسری آنے والی کڑی ہے۔
اس ضمن میں یہ سوچنے کی اشد ضرورت ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ پاکستان کا گلگت اور بلتستان کو باقاعدہ اپنے ایک صوبے کی حیثیت دے دینا کشمیری مسلمانوں کی پاکستان کے ساتھ ضم ہونے کی تہتر سالہ طویل اور انتہائی کٹھن جدو جہد کو اور اس سلسلے میں ان کی دی جانے والی جان، مال اورآبروؤں کی قربانیوں کو نظر انداز کر دینے کے مترادف ہے؟ اور اس کے ساتھ ساتھ ان مظلوموں کو قانونی طور پر اور ہمیشہ کے لئے اس انتہا پسند اور جارح بھارتی ریاست کے ظلم و بربریت کے حوالے کر دینے کے مترادف ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ پاکستان کا یہ اقدام پاکستان کی جانب سے اپنے ہی موقف سے خود دستبردار ہو جانے کے مترادف ہے، وہ موقف جس کے مطابق اس تمام علاقے کو وہاں کے لوگوں کی استصواب رائے کے مطابق پاکستان میں ضم ہونا ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ پاکستان کا یہ اقدام جانے یا پھر انجانے میں کشمیر کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سودا کر دینے کے مترادف ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر اس سے بڑی حماقت کی بھلا اور کیا بات ہو سکتی ہے۔