Hussan e Ikhlaq
حسن ِاخلاق
اپنی سوچ، نظریے، جذبات و احساسات، اعتماد و ذمہ داری، اخلاقی اقدار، گفتار، محبت و شفقت اور انسانیت میں اپنا دائرہ کار وسیع کرنا آپ کو اخلاق کے بلند درجے پر فائز کرتا ہے۔ "رسول ﷺ سے کسی نے پوچھا وہ کون سا عمل ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ جنت میں جائیں گے؟ آپ ﷺ نے جواب دیا اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اور حسن خلق"۔
قوموں اور افراد کو اخلاق ہی سے پہچانا جاتا ہے۔ اخلاق حسنہ سے متصف شخص اللہ اور اس کے بندوں کے قریب تر ہے۔ اللہ کی مخلوق کے ساتھ حسن خلق یہ ہے کہ معاملات میں نرمی، دوسروں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا اور اللہ کے ساتھ حسن خلق یہ ہے کہ اللہ کے حکم پر دل مطمئن رہے، فرائض کو خوش دلی اور محبت کے ساتھ بجا لایا جائے۔ خیر بانٹنا سیکھیں نفرتوں کا پرچار کرنے سے انسان تہی دامن رہ جاتا ہے۔ اخلاقیات کا سب سے بڑا حسن محالف بات کو محبت سے قبول کرنا ہے۔
حسن اخلاق انسانیت کی معراج ہے۔ حسن اخلاق بھٹکے ہوؤں کے لیے راہ حیات ہے۔ حسن اخلاق نمکین پانی میں شہد کی مانند ہے جو کڑوے پانی کو بھی میٹھا کر دے۔ آپ کا مٹھاس لہجہ کسی کے لئے پائیوڈین اور آپ کے الفاظ کسی کے لیے مرہم کا کام کر سکتے ہیں۔ اپنے لہجے کی کڑواہٹ کسی پر مت انڈیلیں، آپ کی آواز کسی کا درد سر نہ بنے۔ اپنا در ہر ضرورت مند کے لیے کھلا رکھیے۔ آپ کا مٹھاس لہجہ نفرتوں کو نگل سکتا ہے۔
آپ کے روئے اخلاقیات ایسا آب زم زم ہے جس سے ہر راہگیر سیراب ہو سکتا ہے۔ آپ کی آسائشات کسی کے لئے تکلیف کا باعث نہ بنیں۔ ہم خود پر نظر ثانی کریں تو ہم آج اخلاق کے پست درجے پر فائز ہیں۔ معاشی و اخلاقی برائیاں ہماری فطرت میں سرایت کر چکی ہیں۔ لہجوں کی تلخیوں کی وجہ سے آج ہم اپنی اقدار و روایات، اخلاقیات، عادات، تہذیب و تمدن سب فراموش کر چکے ہیں۔ آج ہم دل کے نہیں زبان کے برے ہیں۔ کوئی برا ہے تو وہ اخلاق و عمل سے برا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا "تم میں سے بہتر وہ ہے جو اخلاق میں اچھا ہے"۔
نیکی حسن اخلاق کا نام ہے۔