1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Yaad e Rafta

Yaad e Rafta

یادِ رفتہ

وقت کتنی تیزی سے گزر رہا ہے۔ ہمیں احساس تک نہیں ہو پا رہا اور نوے کی دہائی کے بعد جس طرح انسانی تنوع میں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ ایسی سائنسی ایجادات معرضِ وجود آ چکی ہیں جن کوصرف کہانیوں میں پڑھتے تھے یا فلموں میں دیکھتے تھے۔ ڈیجیٹل ایجادات اتنی تیزی سے ہوئی ہیں کہ ماضی کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ لیکن ایک سوال لمحہ فکریہ ہے کہ یہ سب ایجادات یہودوہنودکے کھاتے میں جاتی ہیں۔ ان ایجادات سے مستفید سبھی ہو رہے تو ہمارےتعلیمی نظام اور امت مسلمہ کی اس میں کنٹری بیوشن کیوں نہیں ہے؟

کیا ہمارا کام ان کی بنی ہوئی چیزوں کو خریدنے تک محدود ہے؟

بچپن میں مجھے یاد ہے کہ گلف ممالک سے آنے والوں کو جو لسٹ سامان لانےکے لئے دی جاتی تھی اس میں ایک ریڈیو جس پر چمڑے کا کور چڑھا ہوتا تھا، ایک ٹیپ ریکارڈر جو کہ ایک مخصوص ماڈل تھا، بطور گفٹ فرمائش کی جاتی تھی یا پھر ایک مخصوص کمپنی کی ہاتھ پر باندھنے والی گھڑی وقت نے بڑی تیزی دکھائی۔ وی سی آر نے کچھ عرصہ اپنا رنگ جمایا ڈش آئی آڈیو ویڈیو کیسٹ پلئیرشاپس کی بھر مار ہوتی تھی۔

زمانہ اپنی قیامت کی چال چل گیا۔ موجودہ نئی نسل ان سب ایجادات سے لاتعلق ہے۔ نئی نسل کو جب وہ چیزیں دکھائی جاتی ہیں تو ان کے لئے یہ سب حیرت کا سامان ہے۔ ٹیلی فون لگوانا ایک جوئے شیر سے کم نہ تھا۔ جس گھر میں یہ سہولت موجود ہوتی ان کی محلےمیں الگ سے شان ہوتی۔ تین منٹ کی کال بک کروانا پھر انتظار کرنا اور وہ تین منٹ آنکھ جپھتے ہی گزر جاتے تھے۔ ہمیشہ تشنگی کا احساس غالب رہتا تھا۔

اب چونکہ عید کی آمد آمد ہے ماضی کےحوالے سےرمضان شروع ہوتے ہی عید کارڈز کے اسٹال لگناشروع ہو جاتے تھے۔ ڈاک خانے میں رش بڑھ جاتا تھا۔ کیا چھوٹا بڑا سب اپنی اپنی استعداد کےمطابق اپنے پیاروں، عزیزوں کو عید کارڈ لازمی پوسٹ کرتے تھے اور سب کو ان کارڈز کے آنے کاانتظار ہوتا تھا۔ اور یہ سلسلہ ڈاک میں رش کی وجہ سے عید کے بعد تک بھی چلتا تھا۔ کارڈ نہ ملنےکہ شکوے شکایت بھی کئے جاتے تھے۔

جونہی موبائل نے انٹری ماری ان سب روایات، ایجادات کو اپنے اندر سمو لیا ہے۔ یہ سب چیزیں اب آپ کی فنگر ٹپس پر آ گئی ہیں۔ آسانیاں یقیناََ پیدا ہوئی ہیں، پر وہ جو ایک چاشنی سی تھی وہ ماندپڑھ گئی ہے۔ نفسا نفسی نظر آتی ہے۔ جلدی رشتے بن اور ٹوٹ رہے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے سب جیسے مصنوعی مصنوعی سا ہے۔ زمانہ کتنا بھی ترقی کر جائے ہمیں اپنی نسل کو اپنی روایات اپنے ماضی سے گاہے بگاہے آگاہ کرتےرہنا چاہئے۔

انیسویں صدی کی آخری نسل چل رہی ہے اور ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم نے ڈیجیٹل سےپہلے کا دور بھی دیکھا اور اب موجودہ تن آسانیوں والے دور سے بھی لطف اندوز ہورہے ہیں۔

Check Also

Spanish Mazay Ki Zuban

By Mubashir Ali Zaidi