Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amirjan Haqqani
  4. Education Fellows Ki Tainati, Such Kya Hai?

Education Fellows Ki Tainati, Such Kya Hai?

ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی، سچ کیا ہے؟

تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کا بنیادی ستون ہے۔ جب تعلیمی اداروں میں تقرریاں شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں، تو یہ قوم کے معماروں کی بہتر تربیت اور روشن مستقبل کی ضمانت بنتی ہیں۔ گلگت بلتستان میں پی ڈی سی این (PDCN) کی جانب سے ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی کا عمل ایک مناسب اور شفاف طریقہ کار کا مظہر ہے جس نے سفارشی کلچر، اقربا پروری اور ناانصافیوں کا کسی حد تک خاتمہ کرکے ایک روشن باب رقم کیا۔

درویش کریم صاحب پی ڈی سی این گلگت میں ذمہ دار پوسٹ پر تعینات ہیں۔ اُنہوں نے مجھے ایجوکیشن فیلوز کے حوالے سے ایک تفصیلی بریفنگ دی تھی۔ وہ اپنی پوری ٹیم کیساتھ ہمہ تن میری طرف مخاطب تھے اور گلگت، استور، دیامر اور دیگر جگہوں میں ہونے والے انٹرویوز کو آن لائن دیکھا بھی رہے تھے اور امیدواروں کی پوری ترتیب بتا بھی رہے تھے۔ انہوں نے جو کچھ مجھے دیکھایا، اسی کی روشنی میں اس پورے طریقہ کار سے آپ کو مطلع کرتا ہوں، امید ہے بات کلیر ہوجائے گی۔

ایجوکیشن فیلوز کے انتخاب کا طریقہ کار

پی ڈی سی این نے ایجوکیشن فیلوز کی بھرتی کے لیے ایک جامع اور مرحلہ وار نظام اپنایا، جس میں کسی حد تک سفارش یا اقربا پروری کی گنجائش نہیں چھوڑی گئی۔ بھرتی کے عمل میں 18,000 امیدواروں میں سے صرف 1,700 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا۔ یہ انتخاب خالصتاً تعلیمی اسناد، تجربے اور مضامین میں مہارت اور متعلقہ یونین کے رہائشی کی بنیاد پر ہوا۔

1.خالی آسامیوں کی تشخیص

پہلا مرحلہ متعلقہ اضلاع کی یونینز میں موجود خالی آسامیوں کی نشاندہی سے شروع ہوا اور یہ نشاندہی ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ سکولز اینڈ کالجز نے کیا۔ ہر یونین کے اسکولوں میں صرف ان امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا جو اسی علاقے کے رہائشی تھے اور مطلوبہ قابلیت رکھتے تھے۔ شناختی کارڈ میں اسپیشلی متعلقہ یونین کی ایڈرس کو دیکھ لیا گیا۔ مثلاً تھلیچی یونین یا گاؤں کے لیے تھلیچی سے ہی امیدوار کو شارٹ لسٹ کیا گیا، گوہرآباد کے کسی اور یونین کا نہیں۔ اگر کارگاہ کے کسی گرلز سکول میں ٹیچر کی ضرورت ہے تو کارگاہ کے اس پرائمری سکول میں ٹیچنگ کے لئے کارگاہ کی میٹرکولیٹ فیمیل کو شارٹ لسٹ کیا بجائے گلگت کے گریجویٹ کے، تاکہ وہ باقاعدہ سکول میں پڑھائے، گلگت گھر میں بیٹھ کر تنخواہ نہ کھائے۔

اسی طرح ہر تحصیل اور ضلع کی کالج کے لیے بھی اسی ضلع و تحصیل کے ہی امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔ ایسا نہیں ہے کہ چلاس گرلز و بوائز کالج کے لئے تحصیل چلاس سے باہر کے کسی امیدوار کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہو۔ حتی الامکان اس چیز کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

2.تعلیمی اور پیشہ ورانہ قابلیت کی جانچ:

امیدواروں کی تعلیمی اسناد کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ میٹرک سے ماسٹرز تک حاصل کردہ نمبرات، مضامین میں مہارت اور تدریسی تجربے کو مدنظر رکھا گیا۔ سکول سائڈ میں خاص طور پر سائنسی مضامین کے ماہرین کو ترجیح دی گئی تاکہ اسکولوں میں سائنسی تعلیم کو فروغ ملے اور اسی طرح کالجز کے لئے سبجیکٹ اسپیشلسٹ کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔

3.انٹرویو اور عملی مظاہرہ:

تحریری امتحان کے بجائے انٹرویو اور عملی تدریسی مظاہرہ (ڈیمو) کو بنیاد بنایا گیا۔ ہر امیدوار سے ایک طویل انٹرویو لیا گیا، جو آدھا گھنٹے سے زیادہ تھا۔ امیدواروں کی طرف سے تیار کردہ Lessons Plan کو بھی غور سے چانچا گیا اور اسی طرح ڈیمو کلاس کے دوران تعلیمی مہارت، مضمون سے متعلق معلومات اور تدریسی طریقہ کار پر سوالات کیے گئے۔ یہ عمل مکمل شفافیت کے ساتھ ویڈیو ریکارڈ کیا گیا تاکہ کسی بھی اعتراض کا بروقت جواب دیا جا سکے اور اس پورے عمل میں گلگت بلتستان کے ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ (سکولز وکالجز) کے ذمہ داروں کو بھی شامل کیا گیا اور ان انٹرویوز میں بھی سکولوں اور کالجز کے اساتذہ کو شامل کیا گیا۔

ایجوکیشن فیلوز کی ٹریننگ

پی ڈی سی این نے ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی کے بعد ان کی مہارت کو مزید بہتر بنانے کے لیے 18 روزہ شاندار تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا، جو لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے تعاون سے ہوا۔ تینوں اداروں کے ماہرین نے ٹریننگ دی۔

تربیتی پروگرام میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین اور تجربہ کار ٹرینرز نے تدریسی مہارت، تعلیمی نفسیات، جدید تدریسی طریقوں، کلاس روم مینجمنٹ اور نصاب کی تیاری جیسے اہم موضوعات پر خصوصی لیکچرز دیے۔ اس تربیت نے ایجوکیشن فیلوز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کیا، جو گلگت بلتستان کے تعلیمی معیار میں بہتر نتائج کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔

گلگت بلتستان میں ایجوکیشن فیلوز کی اہمیت

ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی گلگت بلتستان کی تعلیمی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ خطہ جغرافیائی طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں پر مشتمل ہے، جہاں معیاری تعلیم کا حصول کئی دہائیوں سے ایک چیلنج رہا ہے۔

1.تعلیمی معیار کی بہتری

ماہر اور میرٹ پر منتخب اساتذہ کی موجودگی سے تعلیمی معیار میں نمایاں بہتری آئے گی۔ سائنس، ریاضی اور انگریزی جیسے مضامین میں خصوصی توجہ سے طلبہ کے نتائج بہتر ہوں گے۔

2.دور دراز علاقوں میں اساتذہ کی فراہمی

پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے اسکولوں میں معیاری اساتذہ کی تعیناتی ممکن ہو سکے گی، جو تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔ گاشو اور پہوٹ کے لیے بھی وہی سے اساتذہ بھرتے کیے جائیں گے۔

3.سفارشی کلچر کا خاتمہ

ایجوکیشن فیلوز کی تقرری کے اس منصفانہ عمل نے سفارشی کلچر، اقربا پروری اور ناانصافیوں کو ختم کرنے میں کسی حد تک اہم کردار ادا کیا ہے، جو دیگر سرکاری اداروں کے لیے بھی ایک مثالی نمونہ ہے۔

4.روزگار کے مواقع

ہزاروں بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے، جو گلگت بلتستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں مثبت اثر ڈالیں گے۔

خلاصہ کلام

ایجوکیشن فیلوز کی تعیناتی کا عمل گلگت بلتستان کے تعلیمی نظام میں بنیادی ضرورت پورا کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پی ڈی سی این نے جس شفاف اور قابل تقلید نظام کے تحت یہ تقرریاں کیں، وہ دیگر سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کے لیے بھی ایک سبق آموز مثال ہے۔

یہ امید کی جا سکتی ہے کہ گلگت بلتستان کے تعلیمی ادارے اسی طرح کے اصولوں کو اپناتے ہوئے تعلیمی ترقی کی راہ میں مزید کامیابیاں حاصل کریں گے اور یہ ماڈل پاکستان بھر کے تعلیمی نظام کے لیے بھی ایک رہنما اصول ثابت ہو سکتا ہے۔

اور یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ میں پی ڈی سی این کے اس ایجوکیشن فیلوز کی سیلکشن کو دودھ کا دھلا ہوا نہیں کہتا، بلکہ جو کچھ میں نے دیکھا اور میرے نالج میں آیا اسی بنیاد پر عرض کررہا ہوں۔ اگر آپ کے پاس جائز اعتراضات ہیں تو پلیز مدلل مدنظر عام پر لائیں۔ ہم بھی آپ کے ساتھ ہونگے۔ محض ذاتی مفاد، بغض و عناد اور لاعلمی کی بنیاد پر بے جا مخالفت مناسب نہیں۔ اس میں دو رائے نہیں کہ پی ڈی سی این نے اپنے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھا ہوگا اور اپنے پسندیدہ ماہرین تعلیم و ٹرینرز کو ہائیر کیا ہوگا لیکن بہرحال ایجوکیشن فیلوز کی سیلکشن میں بہترین کوشش کی ہے جو قابل تعریف ہے۔

نوٹ: درویش کریم صاحب سے، سیلکشن کے بعد کسی ایجوکیشن فیلو کے حوالے سے انتہائی معمولی، جائز اور جینیوئن کام کی گزارش کی تھی بلکہ زور بھی دیا لیکن انہوں نے ماننے سے انکار کیا۔

Check Also

Hum Wohi Purane Lutere Hain

By Muhammad Salahuddin