Dawati Mihaj Par Tehqeeqi Kam Ki Zaroorat
دعوتی منہج پر تحقیقی کام کی ضرورت
مولانا ابراہیم خلیل ہمارے بزرگوں میں شامل ہیں۔ وہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے فاضل ہیں اور حضرت یوسف بنوری رحمہ اللہ کے اولین تلامذہ میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ مولانا انجمن اہل سنت بلتستان کے صدر بھی ہیں۔ ان سے میری اچھی دعا سلام ہے، اور اکثر ان سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اور اہم موضوعات پر گفت و شنید کا سلسلہ بھی چلتی رہتی ہے۔ گزشتہ سالوں کی کچھ ملاقاتوں میں حضرت نے بار بار اس بات پر اصرار کیا کہ گلگت بلتستان میں دعوتی منہج پر تحقیق و تالیف کا کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ان کی رائے تھی کہ مناظرانہ و مجادلانہ اور مخاصمانہ طرزِ عمل نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے، خاص طور پر دینی موضوعات، اصحابِ رسول، اور اہلِ بیت کے حوالے سے۔ انہوں نے کہا کہ ان حساس موضوعات پر گفتگو اوت تبلیغ کے لیے ہمیں محبت، افہام و تفہیم اور حکمت پر مبنی دعوتی لٹریچر تیار کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، دیگر دینی موضوعات کو بھی بیانیہ انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ دین کی حقیقی روح کو سمجھ سکیں۔
میں نے مولانا ابراہیم خلیل صاحب کو مشورہ دیا کہ چونکہ آپ انجمن اہل سنت بلتستان کے صدر ہیں اور آپ کے پاس ایک دینی ادارہ بھی موجود ہے، تو کیوں نہ اس ادارے کی مدد سے دعوتی منہج پر ایک جامع پروپوزل تیار کیا جائے؟ اللہ کے فضل سے، انجمن کو مالی آسودگی بھی حاصل ہے۔ چند ذمہ دار اور جید نوجوان علماء کو لے کر تحقیقی و تالیفی لٹریچر تیار کیا جا سکتا ہے، جو نہ صرف علمی سطح پر مضبوط ہو بلکہ دلوں کو جیتنے والا بھی ہو۔
مولانا ابراہیم خلیل صاحب اس بارے میں سنجیدہ دکھائی دیے، وہ چاہ رہے تھے کہ یہ کام انجمن اہلسنت بلتستان سے شروع کیا جائے، لیکن افسوس کہ اب تک اس حوالے سے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ میرے خیال میں، اس آئیڈیا پر کام کا آغاز کسی بھی معروف دینی ادارے سے کیا جا سکتا ہے، لازمی نہیں کہ مولانا ابراہیم خلیل صاحب ہی اسے شروع کریں۔ گلگت بلتستان میں کئی دینی ادارے ہیں جو آسانی سے یہ اہم کام انجام دے سکتے ہیں۔ اس کے لئے ذرا وژن کی ضرورت ہے اور بہترین نگرانی کی بھی، آئندہ کے سطور پر اس حوالے سے ایک مختصر پروپوزل پیش کیا جارہا ہے، اس امید سے کہ انجمن اہل سنت بلتستان نہ سہی کو اور دینی ادارہ یا شخص یہ خدمت سرانجام دے سکے۔
دعوتی منہج کے لیے ایک پروپوزل کے لیے چند تجاویز پیش خدمت ہیں، ان میں حسب ضرورت ترمیم اور کمی و بیشی کی جاسکتی ہیں۔ یہ بالکل ابتدائی خاکہ اور اور احباب کو توجہ دلانے کی ایک کوشش ہے۔
اسلامی دعوت ہمیشہ محبت، حکمت، اور نرمی کے ساتھ پیش کی گئی ہے، اور اس کا مقصد لوگوں کو اپنے اخلاق، کردار، اور دلائل کے ذریعے دین کی طرف راغب کرنا ہے۔ اس مقصد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، گلگت بلتستان جیسے علاقوں میں جہاں مختلف مسالک اور مذاہب کے لوگ رہتے ہیں، دعوتی منہج کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور معتدل اور محقق لٹریچر تیار کرنا اہل علم و قلم کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
1۔ دینی ادارے کی تنظیم و ڈھانچہ سازی
کسی دینی ادارے کے اندر ایک باقاعدہ شعبہ "دعوت و تبلیغ" کے نام سے قائم کیا جائے، جو صرف دعوتی منہج پر تحقیقی و تالیفی کام کرے۔
اس شعبے کو بہترین وسائل اور تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ تحقیقی کام کو منظم انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔
2۔ دعوتی لٹریچر کی تیاری کے لیے علماء کی ٹیم
دینی موضوعات پر تحقیقی لٹریچر تیار کرنے کے لیے علماء، محققین، اور مصنفین کی ایک ٹیم بنائی جائے، جو مواد کو عام فہم اور دلنشین انداز میں پیش کرے۔
اس مواد میں دین کے اصل اصولوں کی وضاحت محبت اور حکمت کے ساتھ کی جائے، تاکہ اختلافات کو کم کیا جا سکے اور لوگ اسلام کی اصل روح کو سمجھ سکیں۔
3۔ جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال
سوشل میڈیا، ویڈیوز، آڈیو پروگرامز اور ویب سائٹس کے ذریعے اس دعوتی مواد کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے۔ اسی طرح پرنٹ میڈیا کا استعمال بھی بہت ضروری ہے تاکہ ہر طریقہ سے بات پہنچ جائے۔
مقامی زبانوں میں بھی مواد تیار کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پیغام کی رسائی ممکن ہو۔
4۔ مکالمہ اور مفاہمت کی حکمت عملی
دعوت و تبلیغ کی ٹیم کے علماء کے، مختلف مسالک کے علماء کے ساتھ مکالمے اور مفاہمت کے سیشنز منعقد کیے جائیں تاکہ انہیں دعوتی منہج کی ضرورت و اہمیت سمجھائی جا سکے۔
بات چیت میں محبت، اخوت، اور بردباری کو بنیاد بنا کر مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔
5۔ دعوتی تربیتی پروگرامز
دینی ادارے میں تربیتی ورکشاپس، سیمینارز، اور تربیتی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے تاکہ علماء، طلباء، اور نوجوانوں کو دعوتی منہج کے اصولوں پر تربیت دی جا سکے۔
تربیت میں حکمت عملی، افہام و تفہیم، اور دعوتی لٹریچر کی تیاری کے اصولوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔
6۔ مالی وسائل کی مناسب تقسیم
ادارہ کے پاس موجود مالی وسائل کو مؤثر انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دعوتی منہج کے تحت تحقیقی و تالیفی کام کو فروغ دیا جا سکے۔
مخیر حضرات اور مالیاتی اداروں سے بھی مالی تعاون حاصل کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ اس کام کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔
7۔ علاقے کی صورتحال کے مطابق حکمت عملی
ایک ایسی ٹیم تشکیل دی جائے جو گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں جا کر دعوتی منہج کے تحت ہونے والے کاموں کی نگرانی کرے اور ان کی رپورٹنگ کرے اور انہیں درست منہج پربکام کرنے کی ترغیب دے اور ان کے کام میں بہتری اور تنوع پیدا کرے۔
اس ٹیم کو علاقے کی مقامی ضروریات کے مطابق حکمت عملی تیار کرنے کی صلاحیت دی جائے۔
خلاصہ کلام
گلگت بلتستان میں دعوتی منہج کو فروغ دینے کے لیے تحقیقی و تالیفی کام کی اشد ضرورت ہے۔ اس پروپوزل کا مقصد دین اسلام کا مثبت اور محبت بھرا پیغام عام کرنا ہے، تاکہ مختلف مسالک کے درمیان محبت، اخوت، اور بھائی چارے کو فروغ دیا جا سکے۔ ہمیں اپنی علمی اور تحقیقی کوششوں کو اس طرح منظم کرنا ہوگا کہ اسلام کا سوفٹ اور دلکش چہرہ دنیا کے سامنے آئے۔
مولانا ابراہیم خلیل صاحب کا یہ جذبہ اور آئیڈیا مجھے بہت پسند آیا تھا، میں نے انہیں اپنی خدمات پیش کی تھی اور عرض کیا تھا کہ اگر وہ چاہیے تو شعبہ کی تشکیل اور ٹیم سازی اور ٹیم ورک میں مکمل معاونت کرونگا، تاہم ان کی طرف سے کوئی خاص رسپانس نہیں ملا۔ اگر کوئی اور ادارہ یا شخص اس حوالے سے کام کا ادارہ رکھتا ہے تو میں اس موضوع پر مفصل خاکہ پیش کرنے کے لئے تیار ہوں، اس میں اہل علم بھی بیٹھیں، گفت و شنید اور ترمیم و تزین کے بعد ایک بہترین عملی خاکہ تیار ہو اور گلگت بلتستان میں ایک معیاری قسم کی تحقیقی و تالیفی سرگرمی شروع کیا جاسکے۔