Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Khakwani
  4. Haris Rauf Ka Inkar

Haris Rauf Ka Inkar

حارث رئوف کا انکار

کل وہاب ریاض نے دورہ آسٹریلیا کے لئے ٹیسٹ سکواڈ کا اعلان کیا تو بتایا کہ فاسٹ بائولر حارث رئوف نے اس دورہ کے لئے اپنی دستیابی وعدہ کرنے کے باوجود نہیں پیش کی اور اسی وجہ سے انہیں سکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا۔

وہاب ریاض نے حارث رئوف پر تنقید کی اور کہا کہ میں نے اور ڈائریکٹر کرکٹ محمد حفیظ نے حارث سے بات کی تھی، اسے سمجھایا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ سیریز میں ناکام ہونے کی صورت میں ہم تمہیں سپورٹ کریں گے، فزیو نے بھی اسے سمجھایا اور کہا کہ ورک لوڈ کا مسئلہ نہیں ہوگا، مگر وہ پہلے مان گیا اور پھر انکار کر دیا۔

وہاب ریاض نے باتوں میں یہ بھی کہا کہ جو کھلاڑی ہمیں دستیاب رہے گا، اسے ہم زیادہ اہمیت دیں گے وغیرہ۔

وہاب ریاض کی بات اپنی جگہ درست ہے کہ حارث خاصا تیز بائولر ہے، اس وقت وہی ایسا فاسٹ بائولر ہے جو آرام سے نوے میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بائولنگ کرا سکتا ہے بلکہ اس کی سپیڈ اکانوے میل یعنی 148 کلومیٹر فی گھنٹہ تک چلی جاتی ہے۔ اس لئے اسے شامل کرانے کی کوشش کی۔

یہ بات اپنی جگہ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ حارث رئوف نے اب تک بیشتر کرکٹ وائٹ بال کی کھیلی ہے۔ وہ ٹی ٹوئنٹی کے لئے زیادہ موزوں ہے، ون ڈے میں بھی ہم سب نے دیکھا کہ ناکام رہا۔ ریڈ بال کرکٹ میں تو اس کا اور برا حال ہوجائے گا۔ ابھی تک حارث رئوف نے ایک ہی ٹیسٹ کھیلا، اس میں بھی مایوس کن بائولنگ کرائی اور پھر ان فٹ بھی ہوگیا۔

میری رائے میں حارث رئوف سے اتنی زیادہ توقع رکھنا ہی غلط ہے۔ ریڈ بال کے لئے اسے اچھی خاصی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنی چاہیے اور ایک دن میں چودہ پندرہ اوورز کرانے کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنا ہوگا۔

حارث کو جو بہت برا ٹیسٹ میچ کا تجربہ ہوا، جس طرح وہ ون ڈے ورلڈ کپ میں بری طرح ناکام ہو، بہت زیادہ رنز دئیے، اسے دیکھتے ہوئے اس کا اعتماد متزلزل ہونا یقینی بات ہے۔ اسے خدشہ ہوگا کہ وہ اگر ٹیسٹ سیریز میں ناکام ہوگیا تو کہیں ٹی ٹوئنٹی ٹیم ہی سے باہر نہ ہوجائے۔

ویسے تو یہ بات بھی ہے کہ ایک بہت برا ٹورنامنٹ کھیلنے کے بعد اگر کسی فاسٹ بائولر کو کچھ دنوں کے لئے بریک چاہیے جہاں وہ سکون سے الگ ہو کر اپنی ذہنی کیفیت کو ٹھیک کر سکے، اپنے اوپر جو سخت تنقید ہوئی، جو دبائو آیا اسے ہینڈل کر سکے تو یہ خواہش اور سوچ فطری اور منطقی ہے۔

میرے خیال میں کرکٹ بورڈ کو ریڈ بال کے لئے دیگر فاسٹ بائولرز کو ٹرائی کرنا چاہیے یا ٹرینڈ کرنا چاہیے۔ خرم شہزاد کو ٹیم میں شامل کیا گیا، عامر جمال کو بھی، میر حمزہ کو اپنے تجربے کی بنیاد پر لیا گیا، حالانکہ اس کی سپیڈ خاصی کم ہوچکی ہے۔ ارشد اقبال یا دھانی کو بھی آزمایا جا سکتا ہے۔ یہ سب فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے ہیں۔

حارث رئوف وائٹ بال کرکٹ اور وہ بھی ٹی ٹوئنٹی کے لئے زیادہ موزوں ہے، اگرچہ حارث کو بھی اپنے بے مقصد فضول شارٹ پچ گیندوں سے گریز کرنا سیکھنا چاہیے۔ وہ خواہ مخواہ ہر میچ میں تین چار چھکے ایسے گیندوں پر لگوا لیتا ہے جس سے ٹیم کی کارکردگی پر بھی فرق پڑتا ہے۔

وہاب ریاض کا موقف درست نہیں لگا، مگر یہ اچھا لگا کہ اس نے خاصی عرق ریزی سے ٹیم بنائی اور وننگ کمبی نیشن بنانے کے لئے کوشش کی۔ وہاب اور حفیظ میں کوارڈی نیشن بھی نظر آیا۔ یہ بھی اچھی بات ہے۔ وہاب ریاض پر بہت تنقید ہو رہی ہے، میں خود بھی ناقد ہوں۔ یہ بات مگر ہے کہ وہاب پروفیشنل کرکٹر رہا ہے، اس نے بہت سی لیگز بھی کھیلی ہیں، انگلش کائونٹی بھی اور وہ گراس روٹ لیول پر کھلاڑیوں کو جانتا ہے، نوجوانوں کو بھی۔ کرکٹ کی سمجھ تو اسے بہرحال ہے۔ انضمام جیسے میگا سپرسٹار سے ایسے ینگ سابق کرکٹرز بہتر ہیں جو گرائونڈز میں جائیں اور ٹیم بنانے کے لئے کچھ مشقت بھی اٹھائیں۔

Check Also

Akbar The Great Mogul

By Rauf Klasra