1.  Home
  2. Blog
  3. Ali Raza Bandesha
  4. Sarkari Hospital

Sarkari Hospital

سرکاری ہسپتال

ڈرامے کا سین ہے۔ ایک لڑکا سڑک پر گاڑی چلا رہا ہے۔ اچانک سے بریک کی آواز کے ساتھ "ٹھا" کی آواز آتی ہے۔

سین کٹ ہوتا ہے۔ اگلے سین میں دوڑتی ہوئی ایمبولینس دکھائی جاتی ہے۔ سین پھر کٹ ہوتا ہے۔ ہسپتال کا منظر ہے۔ سٹریچر پر مریض کو لے جایا جا رہا ہے۔ ساتھ میں دو، تین لوگ دوڑ رہے ہیں۔ مریض آپریشن تھیٹر پہنچایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر آپریشن تھیٹر کا دروازہ بند کرتا ہے۔ اگلے سین میں ڈاکٹر مریض کا آپریشن کرتے دکھایا جاتا ہے۔

اس سے اگلے سین میں یا تو وہ یہ کہہ دیتا ہے کہ مبارک ہو، حالت خطرے سے باہر ہے۔ یا پھر کہتا ہے۔ "آئی ایم سوری" ہم مریض کو نہیں بچا سکے۔ نوے فیصد ڈراموں اور فلموں کی یہی کہانی ہے۔

اب دیکھتے ہیں کہ حقیقت میں کیا ہوتا ہے۔ سڑک پر جاتے ہوۓ کسی کا ایکسیڈنٹ ہوتا ہے تو سب سے پہلے ہجوم اکھٹا ہوتا ہے۔ مریض کو کسی نہ کسی طرح سرکاری ہسپتال کی ایمرجنسی پہنچا دیا جاتا ہے۔

طریقہ کار یہ ہے کہ جوں ہی مریض ایمرجنسی میں پہنچتا ہے تو سب سے پہلے اس کا ایک سرسری معائنہ کیا جاتا ہے۔ جس میں یہ غور کیا جاتا ہے کہ کوئی ایسا مسئلہ تو نہیں جو مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہو۔ اس کے بعد بلڈ پریشر، شوگر، آکسیجن سیچوریشن وغیرہ چیک کی جاتی ہے۔ معائنے کے دوران اگر ڈاکٹر کو پیٹ میں کوئی مسئلہ لگے تو پیٹ کا الٹرا ساؤنڈ اور ایکسرے کروایا جاتا ہے۔ سینے کا ایکسرے ہوتا ہے۔ سر پر چوٹ لگنے کی صورت میں دماغ کا سی ٹی سکین ہوتا ہے۔ اگر کسی بازو یا ٹانگ میں درد ہو اور ہڈی کے ٹوٹنے کا اندیشہ ہو تو ان کے بھی ایکسرے ہوتے ہیں۔ ہر شعبے سے متلعق ڈاکٹرز ایمرجنسی میں موجود ہوتے ہیں۔ جس شعبے سے متعلق مسئلہ ہو پھر مریض ان کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔

ایمرجنسی میں مریض کو اس کی حالت کے حساب سے فوقیت دی جاتی ہے۔ ایسے مریض جن کی جان کو خطرہ ہو ان پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ اس لیے رش کے باعث کچھ مریضوں کا عدم توجہی کی شکایت کرنا بھی دیکھا جاتا ہے۔ اب کچھ صورتیں ایسی ہیں کہ جن میں فوری آپریشن نہیں کیا جا سکتا۔ آپریشن کے لیے بھی مریض کا ایک حد تک فٹ ہونا لازمی ہے۔ مثلا اگر ایک مریض کا آپریشن کے دوراں خون نکلنا ہے تو جب تک خون کا انتظام نہیں ہو جاتا۔ آپریشن نہیں کیا جا سکتا۔ کچھ بنیادی ٹیسٹ کرواۓ بغیر مریض کا آپریش کرنا ہوا میں تیر چلانے کے مترادف ہے۔ اس سارے عمل میں بعض اوقات گھنٹوں بھی لگ جاتے ہیں۔ بسا اوقات ایسی صورت ہوتی ہے کہ ٹیسٹ کرواۓ بغیر مریض کو فورا آپریشن تھیٹر لیجایا جاتا ہے۔ مثلا اگر کسی مریض کو پیٹ میں گولی لگی ہو ایسی صورت حال میں ڈاکٹرز اپنے تجربے کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔

سرکاری ہسپتال میں جھگڑے کیوں ہوتے ہیں؟ سب سے زیادہ مسائل کی وجہ مریض کے ساتھ پورے لاؤ لشکر کا آنا ہے۔ میں خود ڈاکٹر ہوں۔ جب بھی کسی عزیز کا فون آتا ہے کہ ہم مریض کو لے کر ایمرجنسی آۓ ہیں۔ تو پہلا سوال میرا یہ ہوتا ہے کہ آپ کتنے لوگ مریض کے ساتھ ہیں۔ صرف دو لوگ رکیں اور باقیوں کو باہر بھیج دیں۔ یقین کریں مریض کے ساتھ جن ایک ہجوم ہوتا ہے تو اکثر اختتام جھگڑے پر ہی ہوتا ہے۔ ہاں اگر کسی مریض کے لیے خون کا بندوبست کرنے کا کہہ دیا جاۓ تو مریض کے ساتھ آۓ نوے فیصد رشتہ دار ویسے ہی غائب ہو جاتے ہیں۔

جھگڑے کی ایک اور بڑی وجہ شعبہ بیرونی مریضاں اور ایمرجنسی کا فرق معلوم نہ ہونا ہے۔ رات کے 1 بجے لوگ ایمرجنسی میں عجیب و غریب شکایت کے ساتھ آتے ہیں۔ مثلا بچوں کی ایمرجنسی میں کہیں گے کہ اس کا گلا خراب ہے۔ ایک دفعہ تو ایک حضرت رات کے پچھلے پہر ایمرجنس میں آ کر کہنے لگے کہ میرے بیٹے کا وزن نہیں بڑھ رہا۔

عوام الناس کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ ایمرجنسی صرف ایسے مسائل کے لیے ہوتی ہے جس میں مریض کی جان کو خطرہ ہو۔ یا کسی حادثے کی صورت میں مریض کا چوٹیں لگ جائیں۔

شعبہ بیرونی مریضاں میں روزانہ صبح 8 تا 2 ہر شعبے کے ماہر ڈاکٹر بیٹھتے ہیں۔ جہاں مریض کی تشخیص کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ شعبہ جات کے ڈاکٹرز مخصوض دن ہی بیٹھتے ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ مریض جانے سے پہلے مخصوض ڈاکٹرز کے دن اور اوقات کار پتہ کر لیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ سرکاری ہسپتالوں کو تھوڑی سی توجہ سے انہی دستیاب وسائل کے ساتھ بہت بہتر کیا جا سکتا ہے۔ اگر بعض صورتوں میں مریض کے ساتھ آۓ لوگ قصور وار ہوتے ہیں تو ڈاکٹرز اور عملہ بھی غلطی کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں Counselling کا بہت فقدان ہوتا ہے۔ کیونکہ اس قدر رش میں ہر مریض کو اس کی بیماری کے متعلق تفصیلی آگاہ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

میری آپ سے گزارش ہے کہ اگر کبھی آپ ہسپتال جائیں تو لڑائی جھگڑے کی بجاۓ معاملات سکون سے حل کریں۔ اتنے زیادہ ڈاکٹرز میں سے کوئی ایک تو ہوگا جو آپ کو اچھا لگے گا۔ اس اپنا مسئلہ بتائیں اور کہیں کہ ہمیں آپ پر اعتماد ہے۔ پھر فیصلہ کرنے کا اختیار اس پر چھوڑ دیں اور اس کی ہدایات پر عمل کریں۔ آپ کے لیے یہ انتہائ فائدہ مند ہو گا۔ اور آخر پر ایمرجسی کی صورت میں آپ کے شہر کا برا ترین ہسپتال آپ کے شہر کے سب سے بہترین پرائیوٹ ہسپتال سے بہتر ہے۔

Check Also

Ab Wohi Stage Hai

By Toqeer Bhumla