Digital Pakistan
ڈیجیٹل پاکستان
کارپوریٹ ورلڈ کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ ادارے Bloomberg بلوم برگ نے مشہور زمانہ امریکی انٹرپرینور (بزنس مین) ایلون مسک کو 188 ارب ڈالر کے اثاثوں کا مالک ھونے پر دنیا کی امیر ترین شخصیت قرار دیا ھے۔ آپ "اسپیس ایکس اور ٹیسلا" جیسی کمپنیوں کے بانی ھیں۔ دلچسپ بات یہ ھے کہ ایک سال پہلے تک ایلون مسک کے اثاثوں کی کل مالیت محض 29 ارب ڈالر تھی۔ Covid-19 Pandemic کورونا وائرس بحران نے ایلون مسک کو 22 ارب ڈالر سے 188 ارب ڈالر تک پہنچا کر ایمیزون کے CEO جیف بیزوف اور بل گیٹس کا بھی امام بنا دیا۔ یہ سب کچھ ایلون مسک کی ہر لمحے خود کو گزرے لمحے سے بہترین بنانے کی عادت کی وجہ سے ممکن ھوپایا۔
جب بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں نوول کرونا وائرس کے ھاتھوں زمین بوس ھوچکی تھیں، شاھراھیں، سنسان اور ملک معاشی طور پر زوال پزیر ھورھے تھے بالکل اسی لمحے چند اشخاص عام سے خاص اور شخص سے شخصیت کا سفر طے کررھے تھے۔ یہ وہ مثالی پروفیشنلز تھے جنہوں نے برسوں سے وژن کا راستہ اپنا کر خود کو زمینی شاھراھوں سے بالا بالا انٹرنیٹ ٹریفیکنگ کی کہکشائیں آباد کرلی تھیں، وقت کی رفتار سے آگے بڑھنے والے لیڈر کہلاتے ھیں۔ نئی سوچ، شعوری ارتقاء اور انسانیت کیلئے innovative paradigm نے انھیں دنیا کا طاقتور ترین انسان بنا دیا۔ قدرت وسائل کی بارش برساتی ھے ہر اس فرد پر جو اپنی خداداد صلاحیتوں کا استعمال مخلوق خدا کی آسانی کیلئے کرتا ھے۔
حکیم الامت اس مثالی زاویہ نظر کو افکار تازہ کا نام دیتے ھیں۔ ان کے برعکس Manual مائنڈ سیٹ رکھنے والی کمپنیاں ڈیجیٹل دور میں ترقی کی دوڑ سے باھر ھو چکی ھیں۔ حتی کہ ڈیجیٹل سسٹم پر شفٹ ھوئے بغیر قوموں کا survival داؤ پر لگ چکا ھے، دفاع کا تصور یکسر بدل چکا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، بلاک چین، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور فری لانسنگ نے معیشت سے لےکر سیاست تک میں انقلابی تبدیلیاں برپا کردی ھیں۔ جدید دور کا نوجوان ان فورمز کا استعمال کرکے جہاں اپنی آواز پوری طاقت سے دنیا میں پہنچا رھا ھے وھیں وہ SEO، Affiliate marketing، Blogging Networking ، Virtual assistant اور Young Entrepreneur بن کر میلیینئر اور بلینئر کی صف اول میں اپنی جگہ بنا چکا ھے۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے نالج بیسڈ اکانومی کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر ڈیجیٹل پاکستان کا مثالی وژن دیا ھے۔ وہ سمجھتے ھیں کہ اگر ھم اپنے نوجوانوں کو عالمی طرز پر پروفیشنل بنالیں تو صدیوں کا سفر انشاءاللہ محض مہینوں میں طے کرلیں گے جس کیلئے انہوں نے پورے ملک میں Soft skills کے کورسز شروع کروا دیے ھیں۔ پنجاب گورنمنٹ نے VA ورچوئل اسسٹنٹ، گرافک ڈیزائننگ، بلاگنگ اور فری لانسنگ کی طرز پر سیکڑوں کورسز متعارف کروا دیے ھیں تاکہ ھمارا نوجوان ڈیجیٹل عہد کے تقاضوں سے ھم آہنگ ھوکر نیشنل بلڈنگ میں اپنا حصہ ڈال سکے۔ اس کے علاؤہ Single curriculum پالیسی متعارف کروائی جارھی ھے جس میں پرائمری تک ناظرہ قرآن مجید لازمی قرار دیا گیا ھے۔ پرسنل ڈویلپمنٹ، کریکٹر بلڈنگ اور انٹرپرینورشپ کو add کیا جا رھا ھے تاکہ ھمارے نوجوان نوکریاں لینے کی بجائے دینے والے بن سکیں۔ کامیاب نوجوان پروگرام اسی وژن کی طرف سنگ میل ھے۔ اس کے علاؤہ احساس پروگرام، کلین اینڈ گرین پاکستان بھی زبردست منصوبے ھیں جن سے نہ صرف پاکستان ترقی یافتہ اور خوبصورت ھوگا بلکہ پوری دنیا کو درپیش Global warming سے بھی آسانی سے نپٹا جاسکے گا۔ محترمہ تانیہ نشتر نے Google کا کلیدی عہدہ وطن عزیز میں Contribute کرنے کیلئے چھوڑا جس کیلئے ھم بطور قوم انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
اب ذرا اقتدار کے ایوانوں کی بات ھو جائے کہ یہ ڈیجیٹل سسٹم Governance system پر کتنے مثبت اثرات مرتب کرسگتا ھے جو وہ already ترقی یافتہ ممالک میں مرتب کرچکا ھے۔ انسان نے خاندان اور قبیلے سے ریاست کا پیچیدہ ارتقائی سفر اس وجہ سے طے کیا کہ اسے ریاست نہ صرف شناخت دے گی بلکہ اس کے جان و مال کا تحفظ بھی یقینی بنائے گی۔ ہر جمہوری حکومت کی پوری کوشش ھوتی ھے کہ وہ اپنے شہریوں کیلئے ایسا ماحول پیدا کرئے جس میں وہ اپنی خداداد صلاحیتوں کو ملک و قوم کیلئے استعمال کرکے خوشحال زندگی گزار سکیں۔ آج حکومتیں اپنا انفراسٹرکچر اور پاور میکنیزم ڈیجیٹلائز کررھی ھیں تاکہ پبلک پرائیویٹ سیکٹر میں عوام کو ڈیجیٹل اپلیکیشنز کے ذریعے اداروں تک رسائی فراھم کرکے نظام کو Physically پیراڈائم سے Abstract پیراڈائم پر سفٹ کیا جائے تاکہ شہری کو اس کی دھلیز پر سہولت فراھم کی جائے۔ مثال کے طور پر اگر اس نے فرد ملکیت نکلوانی ھے تو وہ پٹواری خانے جانے کی بجائے لیپ ٹاپ اور موبائل کے ذریعے گھر میں موجود پرنٹر پر کمانڈ دے کر پرنٹ لے سکے، عدالتی پیشی، پولیس رپورٹ الغرض بےشمار ایشوز وہ دفتروں میں جائے بغیر محض Click سے حل ھوسگتے ھیں۔ جناب عمران خان صاحب نے اس کیلئے PMDU پرائم منسٹر ڈیلیوری یونٹ، پاکستان سیٹیزن پورٹل متعارف کروایا ھے جس پر معزز شہری متعلقہ اداروں کے خلاف اپنی شکایات درج کروا سکتے ھیں۔ وزیراعظم آفس میں پورا یونٹ چوبیس گھنٹے دستیاب رھتا ھے۔ تھانوں میں بنے فرنٹ ڈیسک کے ذریعے عوام مستفید ھو رھے ھیں۔ اس کے علاؤہ long term policy میں الیکٹرانک گورننس سسٹم کی تجاویز بذریعہ بیوروکریٹک ریفارمز زیر غور ھیں جس سے سرکاری ادارے Boss کلچر سے کمیونٹی ویلفیر سنٹروں میں انشاءاللہ بدل جائیں گے۔ اھم بات یہ ھے کہ ڈیجیٹل سسٹم میرٹ کو ترجیح دیتا ھے، اس کے سامنے کسان اور جاگیردار، کلرک اور ڈپٹی کمشنر، ناظم اور وزیر اعلٰی برابر ھوجاتے ھیں۔ اس سے جہاں ٹیکس کولیکشن آسان ھوجاتی ھے وھاں مردم شماری اور وسائل کی تقسیم محض single click پر ھوتی ھے۔
لیڈرشپ کے طالب علم کی حیثیت سے میں سمجھتا ھوں کہ دنیا بدل چکی ھے تو پاکستان بھی پہلے جیسا نہیں رھے گا کیونکہ یہ ڈیجیٹل دور ھے اور اس میں ھونے والی تبدیلیاں بھی Borderless ھوتی ھیں۔ محض دو دھائیوں پہلے تک دوسرے ممالک کے حالات لمحوں میں جاننا محض خواب تھا، آج الحمداللہ پاکستان میں موجود شہری کو بیجنگ سے لےکر ماسکو تک، ٹوکیو سے لےکر استنبول تک میں ھونے والی سیاسی، معاشی اور سماجی سرگرمیوں کی پوری خبر ھے۔ میں سمجھتا ھوں کہ دنیا حقیقی معنوں میں آج گلوبل ویلج بنی ھے، سوشل میڈیا کی طاقت نے عوام کو باشعور کرکے عالمی اسٹیٹس کوء کو شکست دے دی ھے، دھائیوں سے مسلط بادشاھوں کے تخت زمین بوس ھوچکے ھیں، جمہوریت کے نام پر جاری پاور گیم پٹ چکی ھے، نقاب پوش بےنقاب ھورھے ھیں۔ حکومتیں پر احتساب اور ڈیلیوری کا دباؤ بڑھ رھا ھے۔ ھائبرڈ وار، ففتھ جنریشن وار عروج پکڑ چکی ھیں۔ اب فرد ھو یا خاندان، ادارہ ھو یا ملک Survive وھی کرئے گا جو خود کو آفاقی اصولوں اور ریسرچ سے ھم آہنگ کرلے گا۔ بل گیٹس کا کہنا ھے: "اگر آپ غریب پیدا ھوئے ھیں تو آپ ذمہ دار نہیں لیکن اگر آپ غریب مر گئے ھیں تو اس کی پوری ذمہ داری آپ کی بنتی ھے"۔
پہلی وحی کا آغاز "اقرا" سے ھوا۔ قران حکیم میں سات سو سے زیادہ مرتبہ تحقیق کا حکم آیا ھے۔ دین اسلام اسکالر کے قلم کی سیاہی کو شہید کے خون سے زیادہ مقدس قرار دیتا ھے۔ اگر ھم واقعی پاکستان کو ریاست مدینہ کی بنیادوں پر تعمیر کرنا چاھتے ھیں تو انشاءاللہ ایسا یقیناً ممکن ھے بس ھمیں اپنی انفرادی، اجتماعی، قومی، سیاسی، سماجی اور معاشی بنیادیں آفاقی اصولوں پر کھڑی کرنی ھونگی اور ان بنیادوں پر شعوری ارتقاء اور ریسرچ کی شاندار عمارت تعمیر کرنا ھوگی۔ میرے خیال میں ڈیجیٹل پاکستان بہترین initiative قدم ھے اس کے ساتھ ساتھ عمران خان صاحب کو آئین کی روشنی میں بین الاقوامی طرز پر اداروں میں ریفارمز کرکے people friendly بنانا ھوگا۔ اس کیلئے وسائل سے زیادہ اخلاص، بہادری اور پولیٹیکل کمٹمنٹ کی ضرورت ھے۔ سو آپ بسم اللہ فرمائیں، پوری قوم کی دعائیں پاکستانی سیاسی و ملٹری لیڈرشپ کے ساتھ ھیں کیونکہ دفاع ھمارا جسم ھے تو جمہوریت ھماری روح ھے۔