Sirf Ye Kar Lein
صرف یہ کر لیں
ریاست کے چار ستون ہوتے ہیں۔ یہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اگر ان ستونوں میں سے ایک بھی کام ٹھیک نہ کرے تو ریاست کھوکھلی ہو جاتی ہے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور ملک تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے، میں ملک کی بہتری کے لیے زیادہ لمبی چوڑی اصلاحات نہیں چاہتا صرف ان چار ستونوں پر کام کر لیا جائے تو یہ ملک ترقی کرنا شروع کر دے گا۔
پہلے نمبر پر ملک کے سیاست دان آتے ہیں۔ یہ ان کا براہ راست تعلق عوام کے ساتھ ہوتا ہے۔ عوام ان کو منتخب کرتے ہیں اور یہ ایوان میں بیٹھ کر ملک کو چلاتے ہیں، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں سیاست دان نہیں ہیں اور اگر چند ایک ہیں بھی سہی تو وہ کام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ سیاست دان ریاست اور عوام کا وفادار ہوتا ہے۔ یہ اخلاقی لحاظ سے اتنا بہتر ہوتا ہے کہ یہ کبھی اپنے ملک کی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کرتا، یہ ملک کو لوٹتا نہیں ہے، یہ عوام کا پیسہ نہیں کھاتا، یہ خزانے پر بوجھ نہیں پڑنے دیتا۔
ہمارے ملک میں سیاست دان یہ سب کام کرتے ہیں یہ ملکی سلامتی پر سمجھوتہ بھی کرتے ہیں، یہ عوام کے پیسے کو چوری بھی کرتے ہیں اور خزانے پر بوجھ بھی ڈالتے ہیں، یہ اپنے ملک کا چوری کیا ہوا پیسہ بیرون ملک منتقل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت ساری خامیاں ان میں پائی جاتی ہیں اور وہ ساری خامیاں ہمیں معلوم ہیں۔ اس لیے ہم مسائل یا خامیوں کی بات نہیں کریں گے ہم صرف اصلاحات کی بات کریں گے۔
قومی سلامتی اداروں کے پاس ایک ایسا سسٹم ہونا چاہیے کہ یہ ملک یا دنیا کے بہترین سیاست دانوں کو بلائیں ان کے ساتھ بات کریں اور میڈیا پر ان کے ساتھ سیشن کریں۔ جو ہر پاکستانی سنے، ان سیشنز میں وہ ہر شہری کو سیاست دانوں کی خوبیاں اور خامیاں بتائیں اور اس کے بعد ہمارے منتخب کیے ہوئے سیاست دانوں کو لیکچر دیں۔ لیکچرز میں سب سے پہلے اخلاقیات اور پھر چوری کرنے سے ملکی معیشت پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں ان کے بارے میں بتائیں۔ اس سے یہ ہو گا کہ اگر ہمارے سیاستدان بہتر ہو گئے تو قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، ملک سے چوری کیا ہوا پیسہ باہر نہیں جائے گا، ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔
دوسرے نمبر پر جو ستون ہے وہ کسی بھی ملک کا دفاعی نظام ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان کی فوج دنیا کی بڑی فوجوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان آئے روز نئے میزائل کے تجربے بھی کرتا ہے، جنگی طیاروں کا لین دین بھی کرتا ہے۔ لیکن پھر بھی کیوں پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو سکا، کیوں پاکستان میں امن بحال نہیں ہو سکا؟ 2021ء میں پاکستان میں 207 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 335 لوگ مارے گئے۔ شہید ہونے والوں میں 177 سیکورٹی فورسز کے اہلکار تھے، ہم آئے روز وزیرستان سے فوج کے جوانوں کی لعشیں اٹھاتے ہیں۔ کیوں ہم اس نظام کو بہتر نہیں کر سکے؟ اس سلسلے میں بھی ریاست کو چاہیے کہ دنیا کے بہترین دفاعی ماہرین کو بلائیں، ان سے مشورے لیں اور اس نظام میں اصلاحات کریں تا کہ بہتری آئے۔
تیسرے نمبر پر ہمارا ستون ہے بیوروکریسی جو بوسیدہ ترین ستون ہے جسے ٹھیک ہوتے، وقت لگے گا لیکن جب ٹھیک ہو گیا تو ملک جلد ترقی کرے گا۔ ہمارے بائیس ہزار سے زائد کلیدی عہدوں پر فائز لوگ دوہری شہریت کے مالک ہیں اور یہ ہمارے فیصلے کرتے ہیں۔ اس میں بھی اصلاحات لائیں اور ان کو آپشن دیں کہ یا دوہری شہریت چھوڑ دیں یا نوکری چھوڑ دیں۔ دنیا کے بہترین بیوروکریٹس کو بلائیں ان سے مشورے لیں اور عمل شروع کر دیں۔
چھوتھے نمبر پر ہماری عدالتیں ہیں، نیچے سے اوپر تک اصلاحات ہونی چاہئیں۔ پاکستان کی عدالتوں میں اس وقت تقریباً 21 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیس زیر التوا ہیں، یہ کیس چھوٹی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک پڑے ہیں۔ جج تعینات ہوتے ہیں کیس آتے ہیں، تاریخ ملتی رہتی ہے اور یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ ہماری عدالتیں کبوتر چور کی ضمانت مسترد کر دیتی ہے اور اربوں روپے چوری کرنے والے کو پچاس روپے کے اسٹامپ پیپر پر ضمانت دے دیتی ہے۔ ہماری عدالتوں کو بہتر ہونا چاہیے، دنیا کے بہترین قانون دانوں کو بلانا چاہیے وہ ہمارے عدالتی نظام میں اصلاحات لائیں اور اس نظام کو بدل دیں۔
یقین جانیں زیادہ نہیں صرف یہ چند اداروں میں اصلاحات کر لیں، ہم بہتر ہو جائیں گے اور اگر یہ ادارے بہتر نہ ہوئے تو ہم اس سے بدتر حالات میں چلے جائیں گے۔ ہمارے عوام اب اور تکلیف برداشت نہیں کر سکتے، یہ اور اعلیٰ حضرات کی عیاشیاں برداشت نہیں کر سکتے۔ یہ مر جائیں گے اور ان کی زمہ داری ریاست پر آئے گی، وہی ریاست کے حکمران جو ریاست مدینہ بنانے کے دعوے کر کے اقتدار میں آئے ہیں، وہی حکمران جو اپوزیشن میں تھے تو کہتے تھے کہ جب بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھیں تو سمجھ لینا وزیراعظم چور ہے اور آج دو گنا قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
عوام کو یہ نہیں جاننا کہ قیمتیں کیوں بڑھی؟ خدا کی قسم عوام یہ بھی نہیں جاننا چاہتے کہ مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی نے ملک کو کتنا لوٹا؟ عوام کو صرف سکون چاہیے، عوام کو دو وقت کی روٹی چاہیے، عوام کو ہر چیز سستی چاہیے، عوام کو اپنے کام کروانے کے لیے رشوت نہ دینی پڑے، عوام کو ہسپتال سے دھکے دے کر نہ نکالا جائے، عوام کو عدالتوں میں فوری انصاف ملے، عوام کو بجلی گیس پیٹرول سستا ملے اور یہ سب کچھ بہتر کب ہو گا جب چند اداروں میں اصلاحات ہوں گی۔ بہترین لوگ آئیں گے وہ اداروں کو بہتر کریں گے اور ادارے بہتر طریقے سے کام کریں گے۔
تب ملک ترقی کرے گا، عوام بے خوف اپنے کام کریں گے، حکمران بھی سکون سے رہیں گے اور عوام کو بھی سکون نصیب ہو گا۔ صرف یہ کر کے دیکھ لیں باقی تبدیلی ہم نہیں چاہتے اور نہ ہی ہم برداشت کرسکتے ہیں۔ صرف چند اداروں کو بہتر کرنے پر غور کر لیں پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔