نوٹس کا ڈراپ سین؟
وزیراعظم عمران خان قومی املاک کے بہترین استعمال اور پُرکشش قیمت پر فروخت کے سخت حامی تصور کئے جاتے ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پرہی اڑھائی برس قبل ملک بھر میں سرکاری املاک اور اراضی کی نشاندہی کرکے ریکارڈ مرتب کیا گیا۔ قبضہ مافیا سے ہزاروں کینال اراضی واگزا ر کروائی گئی۔ وزیراعظم کے عزائم کو بھانپتے ہوئے بعض حکومتی شخصیات نے اندرون وبیرون ملک قومی املاک کی فروخت پر نظریں جمالیں۔ نجکاری کمیشن بھی قومی املاک کی نجکاری کیلئے سرگرم ہوگیا۔ پہلے مرحلے میں 15کینال پر مشتمل اپرمال لاہور کی انتہائی قیمتی لوکیشن پر واقع سروسز انٹرنیشنل ہوٹل کو فروخت کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔
26اگست کو نجکاری کمیشن نے اعلان کیا کہ سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کیلئے1ارب 95کروڑ روپے کی بولی قبول کرلی گئی ہے۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سروسز انٹرنیشنل ہوٹل نجی کمپنی کو منتقل کردیا جائے گا۔ معاملہ کابینہ میں پہنچا تو وزیراعظم سمیت کابینہ ارکان کو صدمہ پہنچا کہ سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کی قیمت 15سال پرانی قیمت سے بھی کم وصول ہوئی ہے۔ یہ پُرکشش قیمتی اراضی کوڑیوں کے بھاؤ کسی صورت فروخت نہیں کرنی چاہئے لہٰذا وفاقی کابینہ نے سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کی کم قیمت میں فروخت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہوٹل کو 1ارب 95 کروڑ روپے میں فروخت کرنے سے روک دیا۔
وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے حقائق جاننے کیلئے کابینہ کی ذیلی کمیٹی قائم کردی تھی۔ کابینہ ارکان نے ہوٹل کی فروخت میں صرف ایک بڈر کی شرکت اور کم بولی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ دوران اجلاس وزیراعظم عمران خان کو بتایا گیا کہ سینیٹ کی نجکاری کمیٹی نے خط لکھ کر ہوٹل کی فروخت اور ایک بڈر کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ نجکاری ڈویژن نے بریفنگ میں بتایا کہ ہوٹل کی نیلامی کیلئے باقاعدہ طور پر اشتہار جاری کیے گئے اور صرف دو بولیاں موصول ہوئیں، جن میں سے صرف ایک نے درج کی گئی قیمت سے زیادہ پیشکش کی۔ جس کمپنی نے ریفرنس پرائس سے بھی کم بولی دی، اس نے بولی کو مزید بڑھانے سے انکار کیا۔
دوران اجلاس کابینہ ارکان نے حال ہی میں سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ میں نیلام ہونے والے پلاٹوں کے مقابلے میں کم بولیاں وصول ہونے کی وجوہات بارے دریافت کیا۔ ارکان کو بتایا گیا کہ کم بولیاں وصول ہونے کی بڑی وجہ پاکستان سول ایوی ایشن کی جانب سے عمارت کی اونچائی زیادہ سے زیادہ 245 فٹ تک رکھنے کی پابندی ہے۔ اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں عمارت کی اونچائی کو 500 فٹ تک بڑھایا جاسکتا ہے، تاہم کابینہ ڈویژن نے اصرار کیا کہ بلڈنگ کی اونچائی کی حد 245 فٹ ہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلے کی فوری طور پر توثیق کو مؤخر کرنے کی تجویز دی تاکہ کمیٹی حقائق کی دوبارہ تصدیق کرسکے۔
وزیراعظم اور وزراء کے نوٹس کے بعد کچھ تسلی ہوئی تھی کہ لاہور کی انتہائی پرائم لوکیشن پر واقع سروسز انٹرنیشنل ہوٹل اونے پونے دام پر فروخت نہیں ہوسکے گا۔ وزیراعظم کے بروقت اقدام کے باعث قومی خزانے کواب بھاری نقصان نہیں پہنچے گا، مگر دوسری جانب بااثر شخصیت اس اراضی کو اپنی پسند کی بولی پر خریدنے کیلئے سرگرم ہوچکی تھی۔ وزراء اور افسرشاہی کو قائل کیا گیا۔ 27اکتوبر کو کابینہ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو کے اصرار پر سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کو1 ارب 95 کروڑ روپے میں فروخت کرنے کی اجازت دیدی گئی۔ نئی ایوی ایشن پالیسی کے باوجود کسی بھی ہوائی اڈے یا ایئر فیلڈ سے 15 کلومیٹر کی حدود میں میں 500 فٹ اونچی بلند قامت عمارتوں کی تعمیر سے متعلق حیران کن طور پر خاموشی اختیار کی گئی۔ یوں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ انتہائی قیمتی اراضی کو 15سال پرانی قیمت سے بھی کم قیمت پر فروخت کرکے رنگ بازوں، نے نئی تاریخ رقم کردی۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے ایک اور انوکھا فیصلہ کیا ہے۔ ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی نے وفاقی حکومت سے سفارش کی کہ گزشتہ کچھ برس کے دوران سی ایس ایس کے امتحان دینے والے امیدواروں میں اضافہ ہوا۔ 1998ء سے 2019ء کے دوران امیدواروں کی تعداد میں سالانہ 10 فیصد جبکہ سال2020ء اور2021ء میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں 69فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جو کامیابی کے تناسب میں کمی اور امتحان کے انعقاد کے وقت میں اضافے کا باعث بنا لہٰذا سی ایس ایس امتحان سے قبل اسکریننگ ٹیسٹ کے ذریعے امیدواروں کی اہلیت کو پرکھا جائے۔ اسکریننگ ٹیسٹ سی ایس ایس امتحان میں شامل لازمی مضامین پر مشتمل ہو گا، جس میں اسلامیات کے مضمون کے 20نمبر شامل ہوں گے۔ غیر مسلموں کوسوکس اینڈ ایتھکس اور اسلامیات میں سے ایک مضمون چننے کا اختیار ہو گا۔
اردو مضمون کے20نمبر، انگریزی کے50نمبر، ریاضی، الجبرا، جیومیٹری، تجزیاتی اور ذہنی صلاحیت پر مشتمل عمومی صلاحیت کے مضمون کے60نمبر اور جنرل نالج کے 50نمبروں پر مشتمل ہو گا۔ اسکریننگ ٹیسٹ میں 33فیصد نمبر حاصل کرنے والے کو کامیاب قرار دیا جائے گا جس کی وجہ سے پاکستان کے تمام علاقوں کے امیدوار اسکریننگ ٹیسٹ میں کامیاب ہو سکیں گے۔ کچھ ارکان کی جانب سے اسکریننگ ٹیسٹ کے انعقاد پر تحفظات کے اظہار کے باوجود وفاقی کابینہ نے2022ء سے اسکریننگ ٹیسٹ نافذ کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ کابینہ ارکان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سیٹ اور جی آر ٹی قسم کے ٹیسٹ پسماندہ علاقوں کے امیدواروں کیلئے نقصان دہ ہوں گے۔
ملک بھر میں میڈیکل کے طلباء نئے ٹیسٹنگ سسٹم کے خلاف پہلے ہی سراپا احتجاج ہیں۔ اب سی ایس ایس کا امتحان دینے کیلئے بھی اسکریننگ ٹیسٹ کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔ افسر شاہی کا دعویٰ ہے کہ اس اقدام سے صرف انتہائی ذہین و فطین نوجوان ہی سی ایس ایس کے امتحان میں شرکت کے اہل ہوں گے، یعنی کہ پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان اسکریننگ ٹیسٹ کے مرحلے کے دوران ہی فارغ کردئیے جائیں گے۔