نیوزی لینڈ مساجدپر حملہ، کڑیاں بھارت سے جا ملیں
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈر آرڈرن نے مارچ 2019ء میں کرائسٹ چرچ شہر کی دو مساجد میں ہونے والے دہشت گردی کے بدترین واقعے کے محض 10 دن بعد ہی خصوصی تفتیشی کمیشن رائل کمیشن، کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ رائل کمیشن، کی اعلیٰ تفتیشی رپورٹ تقریبا 800 صفحات پر مشتمل ہے جو انگریزی زبان میں ہے، کو 10 ابواب میں شائع کیا گیا اور جلد ہی اردو سمیت دنیا کی دیگر 12 زبانوں میں بھی شائع کرکے عام کردیا جائے گا۔ سفاکانہ دہشت گرد کو اسی دن نیوزی لینڈ پولیس نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ مبینہ طور پر تیسری مسجد پر حملے کے لیے آگے بڑھ رہا تھا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2019ء میں نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر حملہ کرکے 51 نمازیوں کو شہید کرنے والے30 سالہ آسٹریلوی نژاد حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ نے حملے سے قبل دنیا بھر میں سفر کیا اور ان ممالک میں سے ایک بھارت بھی ہے جہاں اس نے سب سے زیادہ وقت گزارا۔ اسکول چھوڑنے کے بعد ٹیرنٹ نے مقامی جم میں ٹرینر کی حیثیت سے نوکری کی۔ تاہم 2012ء میں چوٹ لگنے کی وجہ سے اس نے یہ نوکری چھوڑ دی اور پھر کبھی کوئی نوکری نہیں کی۔ والد سے وراثت میں ملنے والی جائیداد سے اس نے کچھ سرمایہ کاری کی اور اسی سے منافع حاصل کرکے گزر بسر کیا اور دنیا بھر کی سیر کی۔ اس سیر کے دوران ٹیرنٹ نے سب سے زیادہ عرصہ بھارت میں گزارا اور وہاں نومبر 2015ء سے فروری 2016ء تک رہا۔ تاہم یہ بات سامنے نہیں آئی کہ وہ اس دوران بھارت میں کیا کرتا رہا۔
ایک سال تک قانونی کارروائی چلنے کے بعد رواں برس 27 اگست کو اسے نیوزی لینڈ کی تاریخ کی بدترین سزا سنائی گئی تھی۔ عدالت نے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ساتھ ہی واضح کیا تھا کہ دہشت گرد کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کی کوئی مدت نہیں، دوسری معنوں میں اسے مرتے دم تک جیل میں رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔
مارچ 2019ء میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2مساجد میں نماز جمعہ میں دہشت گردی کے حملے ہوئے تھے جن میں 51 نمازی شہید اور بیسیوں زخمی ہوئے۔ فائرنگ کے بعد 4 افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں آسٹریلوی باشندے سمیت تین مرد اور ایک خاتون شامل تھے۔ ملزم بریٹن ٹیرنٹ کا تعلق آسٹریلیا سے تھا۔ اس نے مشین گن سے 3 منٹ تک فائرنگ کی اور اپنے ہیلمٹ لگے کیمرے سے وڈیو بھی بناتا رہا۔ حملہ آور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والا انتہا پسند اور متشدد دہشت گرد تھا۔ یہاں مسلمان دہشت گرد نہیں دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالمالک نے کہا نیوزی لینڈ میں دہشت گردی انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔ اس کا ثبوت یوں بھی ملتا ہے کہ خود نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حملے سے 9منٹ قبل انٹیلی جنس ایجنسیوں کو پیشگی اطلاع مل گئی تھی لیکن پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی حملہ آور مسجد پہنچ چکا تھا۔ اگر ان دستاویزات میں تفصیل ہوتی تو اس کے مطابق فوری کارروائی کی جاتی لیکن بدقسمتی سے اس ای میل میں اس طرح کی کوئی تفصیلات نہیں تھیں۔ دہشت گرد کی جانب سے بھیجی گئیں دستاویزات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کے لئے دہشت گردانہ خیالات کے ساتھ یہ ایک نظریاتی مینی فیسٹو تھا جو خطرناک تھا۔
رائل کمیشن کی رپورٹ میں نیوزی لینڈ میں سکیورٹی اداروں کی کمزوریوں، اداروں میں پائی جانے والی نسلی و مذہبی تفریق کو بھی سامنے لایا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ جس وقت مسلمانوں پر حملہ ہوا، عین اسی وقت نیوزی لینڈ کی سکیورٹی ایجنسیاں انتہاپسندی کی کھوج میں لگی ہوئی تھیں۔ نیوزی لینڈ کے سکیورٹی ادارے نام نہاد انتہاپسندوں پر نظر رکھے ہوئے تھے اور انہیں ہی خطرہ سمجھ رہے تھے۔ مساجد پر ہونے والے حملوں کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ نیوزی لینڈ کے سکیورٹی اداروں اور پولیس نے سفید فام بالادستی کے انتہاپسندوں سمیت دیگر انتہاپسندوں کو نظر انداز کیا۔
رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے دنوں میں نیوزی لینڈ کے سکیورٹی اداروں کی تمام توجہ مسلمانوں سے خطرات پر مرکوز تھی جبکہ پولیس اسلحہ لائسنس کی بہتر نگرانی میں بھی ناکام رہی۔ ان خامیوں کے باوجود حملہ حکومتی ایجنسیوں کی ناکامی نہیں اور اس حملے کو روکنا ممکن نہیں تھا۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہناہے کہ یہ دو چیزیں ناکامی تھی جس پر وہ معافی چاہتی ہیں۔ جیسنڈا آرڈرن نے اس بات پر مسلمانوں سے بھی معذرت کی کہ نیوزی لینڈ کے سکیورٹی ادارے مسلمانوں پر دہشت گردی کا شک کر رہے تھے۔ یہ باعث شرم ہے کہ سکیورٹی ایجنسیاں انتہاپسندوں پر نظر رکھتی رہیں اور سفید فام بالادست دہشت گرد نے مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے نئی انٹیلی جنس اورسکیورٹی ادارہ بنانیکی سفارش بھی قبول کرلی۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی طرح وہاں کے حزب اختلاف کے سیاستدانوں سمیت مسلمانوں کی تنظیموں کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی رائل کمیشن کی رپورٹ پر بات کی ہے اور مسلم تنظیموں کے عہدیداروں کے مطابق رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ نیوزی لینڈ میں نسلی تفریق پائی جاتی ہے۔
جہاں تک حملہ آور کی بھارت میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے تو یہ سبھی جانتے ہیں کہ بھارت دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والا ملک ہے۔ امریکی وزارت خزانہ کی خفیہ فائلزکے مطابق بھارتی بنکوں نے 3201 غیر قانونی ٹرانزیکشنز کے ذریعے ایک ارب 53 کروڑ ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی۔ یہ منی لانڈرنگ دہشت گردوں کی مالی امداد کیلئے کی گئی کیونکہ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں کیرالہ اور آسام میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔ بھارتی ریٹائرڈ میجر گورو آریا پاکستان میں دہشت گردی کے لئے رقم کی ترسیل کا انکشاف اور گرفتار جاسوس کلبھوشن یادیو پاکستان میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا اعتراف کر چکا ہے۔ بھارت یہ رقم پاکستان میں دہشت گردوں کو فراہم کرتا ہے؟ کلبھوشن یادیو تسلیم کر چکا کہ بھارتی ریاست پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ بھارتی نیوی کے حاضر سروس را ایجنٹ کمانڈرکلبھوشن یادیو کا اس حوالے سے اعترافی بیان پوری دنیا کے سامنے ہے۔