Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Najam Wali Khan
  3. Jamaat e Islami Nakam Kyun?

Jamaat e Islami Nakam Kyun?

جماعت اسلامی ناکام کیوں؟

بنیادی سوال یہ ہے کہ آپ کیسی پولیٹیکل پارٹی چاہتے ہیں، ایسی جس میں جمہوریت ہواور موروثیت نہ ہو تو جماعت اسلامی کے سوا کون سی دوسری سیاسی جماعت اس میرٹ پر پوری اترتی ہے جس میں ایک کارکن پارٹی کے اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچ جاتا ہے۔

آپ مذہب کو اہمیت دیتے ہیں اور اسی وجہ سے نواز شریف یا عمران خان کے ووٹر ہیں کہ اول الذکر دینی گھرانے سے تعلق رکھتے اور موخر الذکر ایاک نعبدو ایاک نستعین کا ورد کرتے ہیں بلکہ جماعت اسلامی تو ایسی دینی جماعت ہے جو دیوبندی مکتبہ فکر سے ہونے کے باوجود جے یو آئی وغیرہ کی طرح اپنے فرقے سے بالاتر ہے بلکہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی خلافت اور ملوکیت، پڑھیں تو اس پر ان کے اپنے دھڑے کے ساتھ ساتھ وہابی مکتبہ فکر پابندیاں لگاتا ہوا اور بعض جگہوں پر شیعہ مکتبہ فکر سراہتا ہوا نظر آتا ہے یعنی فُل دینی مگر فرقہ واریت سے مکمل پاک۔

میں نے ان کے ایسے کنونشن بھی دیکھے ہیں جو خالصتاً پیروں، مریدوں والے تھے یعنی بریلوی مکتبہ فکر، جسے سواد اعظم کہتے ہیں۔ ایسی کون سی دوسری مذہبی جماعت ہے، شائد کوئی بھی نہیں۔ یہ درست ہے کہ جماعت اسلامی ابتدا میں ہندوستان کی تقسیم کے حق میں نہیں تھی مگر پاکستان کے قیام کے بعد جس طرح اس نے اپنی حکمت عملی سے رجوع کیا وہ بھی اپنی مثال آپ ہے اور آئین میں قرارداد مقاصد کو شامل کروانے میں اور مملکت کے نظام کو اسلامی طور پر چلانے میں اس نے بنیادی کردارادا کیا۔

آپ کہتے ہیں کہ سیاسی جماعت ایسی ہونی چاہئے جس میں کسی پر کرپشن کا الزام نہ ہو تو جماعت اسلامی اس کی واضح مثال ہے۔ کراچی کے مئیر سے لے کر خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تک جو بھی جس عہدے پر رہا، اس پر کرپشن کا الزام عائد نہیں کیا جا سکتا، جس طرح مست ملنگ وہ عہدے پر آیا تھا اسی طرح رخصت ہوگیا۔ عام سے لوگ ہیں عام سے کپڑے پہننے والے اور عام سی باتیں کرنے والے۔

آپ کہتے ہیں کہ لیڈر کو بہادر ہونا چاہئے، نوجوانوں کو اہمیت دینے والا اور موجودتمام سیاسی قوتوں سے باغی، اسے اقبال کا شاہین ہونا چاہئے تو کیا قاضی حسین احمد ایسے ہی نہیں تھے۔ ان سے ہی تو یہ نعرہ منسوب ہوا ظالمو قاضی آ رہا ہے، انہوں نے ہی سب سے پہلے نوجوانوں کی سب سے مؤثر تنظیم بنائی جسے شباب ملی کا نام دیا گیا۔ انہوں نے تمام سیاسی قوتوں سے بغاوت کرتے ہوئے لاہور کے عتیق سٹیڈیم میں پاکستان اسلامک فرنٹ کی بنیاد رکھی یعنی جو لوگ جماعت اسلامی کے نظم کی سخت شرائط پوری نہیں کرسکتے، پابندیوں میں نہیں آ سکتے وہ اس ڈھیلے ڈھالے نظام میں ساتھ آجائیں مگر اس کا نتیجہ کیا نکلا، کچھ بھی نہیں۔ کیا کہا کہ پنجاب میں کامیاب ہونے کے لئے ضروری ہے کہ اینٹی نواز شریف ہوا جائے تو پھر جماعت اسلامی سے بڑھ کے اینٹی نواز شریف کون رہا۔

جماعت اسلامی نے عمران خان سے بہت پہلے جاتی امرا چوک میں جا کے شریف فیملی کے خلاف جلسہ کیا اور اس کی مخالفت میں سید منور حسن توپی ٹی آئی کا لاہور میں جلسہ کامیاب ہونے پر عمران خان کو مبارکباد دینے کے لئے اس کے گھر اس سے بھی پہلے پہنچ گئے تھے۔ پانامہ کیس ہی کو دیکھ لیجئے، آج تک جماعت اپنے سامنے یہ سوال لئے پھرتی ہے کہ کیانواز شریف کا نام ہی پانامہ میں تھا جس پر میرے ترچھی ٹوپی والے بھائی سپریم کورٹ پہنچ گئے تھے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ نواز شریف ہی کا نام اس میں نہیں تھا۔ تازہ شرط پر آجائیں کہ اب پرانا اسلام نہیں چل سکتا بلکہ مولوی بھی جدید ہونا چاہئے جیسے کہ ترکی کا ماڈل تو جماعت اسلامی کراچی سے بہت اچھی اردو بولنے والا ایک انجینئر امیر لے آئی جو پینٹ شرٹ بھی پہنتا ہے اوراس پر جچتی بھی ہے مگر نتیجہ پھر وہی ڈھاک کے تین پات۔

کیا کہا، وہی سیاسی قوت کامیاب ہوسکتی ہے جس کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ہو تو جتنا ساتھ جماعت اسلامی نے اسٹیبلشمنٹ کا دیا اس سے زیادہ کسی دوسری جماعت نے دیا ہوتو بتا دیجئے۔ جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے تو کشمیر کے جہاد کے نام پر اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے اپنے بیٹے تک پیش کر دئیے اور اب بھی منصورہ میں کئی گھر ایسے ہیں جن کو علم ہی نہیں کہ ان کے بیٹے جہاد کشمیر میں شہید ہو گئے تھے یا غازی رہے تھے، آہ، صفدر چوہدری صاحب سمیت کتنے ہی ساری عمر اپنی آنکھیں ان کے راستے پر لگانے کے بعد اب تو وہ آنکھیں بھی موند گئے۔

اللہ جنت الفردوس میں جگہ دے ہمارے اخبار کے بانی ایڈیٹر عطاء الرحمان صاحب کو، وہ مجھے اکثر نوئے کی دہائی کے آغاز کے وہ قصے سنایا کرتے تھے جس میں وہ خواہاں تھے کہ جماعت اسلامی، نواز شریف کا ساتھ دے مگر اس وقت کے طاقتور قیم اور بعد کے امیر سید منور حسن نے کیا وجوہات دی تھیں کہ وہ نواز شریف کے ساتھ نہیں چل سکتے مگر بہرحال آئی جے آئی کی کامیابی میں بھی جماعت اسلامی کا بہت بڑا ہاتھ تھا مگر جب نواز شریف کامیاب ہوئے تو جماعت نے اپنا راستہ ان سے الگ کر لیا، یہی کام جماعت اسلامی نے عمران خان کے ساتھ کیا۔

بہرحال اس پر برادرم امیر العظیم پوری فلاسفی رکھتے ہیں کہ جماعت اسلامی کسی کی دم چھلہ کیوں بنے، اپنی پہچان کیوں نہ بنائے؟ کیا کہوں کہ یہ ڈیل ناکام کیوں رہی۔ کیوں جماعت اسلامی کے امیر کو ناکامی اور مایوسی کے بعد اپنے دور کے کور کمانڈرز کو کروڑ کمانڈرز کہنا پڑا مگرا س کے بعد بھی جماعت اسلامی نے مشرف دور میں اسٹیبلشمنٹ کی ضرورتیں پوری کیں مگر وہاں بھی جماعت اسلامی سے بہتر ڈیل جے یو آئی والے پا گئے اور پھر عمران خان چوائس ٹھہرے۔

جماعت اسلامی کے پاس اسلامی جمعیت طلبا کی صورت میں سب سے بڑی اور پڑھی لکھی یوتھ بھی موجود ہے اور اس کے پاس سابق سینیٹر مشتاق جیسے سوشل میڈیا کے ایکٹیویسٹ بھی تو یہ ناکام کیوں ہیں۔ تکلف برطرف، بہت سارے کہتے ہیں کہ یہ منافق ہیں مگر یہاں منافق کون نہیں؟ یہا ں کون سچا اور کھرا ہے؟ اور سوال یہ ہے اگر ووٹروں کی بڑی تعداد ایک عدالتی ثابت شدہ زانی اور تسلیم شدہ جھوٹے کو صادق اور امین سمجھ سکتی ہے تو پورے دل اور خلوص سے پنچگانہ نمازیں پڑھنے والوں کو کیوں نہیں۔

یہ ون ملین ڈالر کوئسچن ہے کہ قوم جماعت اسلامی کوووٹ کیوں نہیں دیتی اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اسی کے مقابلے میں بریلوی مکتبہ فکرکے ایک مولوی صاحب ایک تحریک کھڑی کرتے ہیں تو کراچی سے پندی تک تیسری بڑی قوت بن جاتے ہیں مگر لیاقت بلوچ جیسے شاندار سیاسی کارکن اپنے حلقے سے اتنے ووٹ بھی نہیں لے سکتے جتنے انہوں نے اپنے ووٹروں کے باپوں کے جنازے پڑھے ہوتے ہیں۔

جماعت اسلامی پچاسی برس کی ہوگئی، اسے بہت بہت مبارکباد۔ میں سیاسی تجزیہ کار کے طور پر جتنا ان دوستوں کے بارے سوچ سکتا تھا، سوچ لیا، اب یہ اس پر خود ہی غور وفکر کرتے رہیں۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali