Saturday, 21 June 2025
  1.  Home
  2. Najam Wali Khan
  3. Fauj Imran Khan Se Nafrat Karti Hai?

Fauj Imran Khan Se Nafrat Karti Hai?

فوج عمران خان سے نفرت کرتی ہے؟

یہ خبر یا بیان میرا نہیں ہے بلکہ ہمارے ایک سینئر صحافی دوست کا ہے جس پر سوشل میڈیا میں بہت زیادہ ردعمل آیا ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پی ٹی آئی کے بہت سارے حلقوں کی طرف سے یہ خبر پھیلائی جار ہی تھی کہ عمران خان اس عید پر رہا ہونے والے ہیں۔ پی ٹی آئی سے وابستہ بہت سارے گروپوں نے ان کے بیان کو درست تسلیم اور جواب میں پوسٹ کیا ہے جو ہم سے نفرت کرتے ہیں ہم بھی ان سے نفرت کرتے ہیں۔ ویسے پی ٹی آئی کی طرف سے یہ کوئی بتانے والی بات نہیں تھی کیونکہ ان کے بانی سے لے کر عام کارکنوں تک کی سوشل میڈیا پوسٹس یہی ظاہر کرتی ہیں کہ وہ پاکستان کے دفاع ہی نہیں معیشت سمیت تمام معاملات میں دشمن کیساتھ کھڑے ہیں، وہ فوج نہیں بلکہ پاکستان سے نفرت کرتے ہیں۔

میرے پاس خبر نہیں محض تجزیہ ہے کہ فوج، عمران خان سے نفرت نہیں کرتی کہ اگر فوج اس سیاسی رہنما سے نفرت کرتی ہوتی تو وہ اس وقت جیل میں سات، سات لاکھ روپے کے کھانے نہ کھا رہا ہوتا، ایک صوبے میں اس کی پارٹی کی حکومت نہ ہوتی، اس کے ذریعے وفاق پر حملے نہ ہو رہے ہوتے۔ فوج کی بطور ادارہ نفرت بہت سخت، بہت خطرناک ہوتی ہے۔ ہم نے ماضی میں اس نفرت کی بنیاد پر آئین اور جمہوریت کو لپیٹے جاتے دیکھا ہے۔

میری رائے میں فوج اپنے نقصان اور اپنے غصے پر قابو رکھتے ہوئے صرف انصاف مانگ رہی ہے، اس ظلم پر انصاف جو بھارت بھی نہیں کر سکا۔ بھارت نے خواب دیکھا تھا کہ پینسٹھ کی جنگ میں وہ بی آر بی کراس کرکے جناح ہاؤس سے گزرتے ہوئے لاہور کے جمخانہ میں فتح کا جشن منائے گا جو جناح ہاؤس بھارت تباہ نہ کرسکا وہ پی ٹی آئی نے کرکے دکھا دیا۔ فوج اگر نفرت کرتی تو عمران خان اس وقت تک انجام کو پہنچ چکا ہوتا، پی ٹی آئی پر پابندی لگ ہوچکی ہوتی بلکہ شائد آئین اور پارلیمنٹ پر بھی، فوج کا شکریہ کہ اس نے صبراور برداشت کا راستہ اختیار کیا۔

بہت سارے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ادارے کسی سے نفرت کرتے ہیں یا انہیں کسی سے نفرت کرنی چاہئے تو اس کا ایک کتابی جواب ہے کہ نہیں مگر یہ جواب حقیقت پر مبنی نہیں ہے کیونکہ ادارے سنگ و خشت سے نہیں انسانوں سے بنتے ہیں۔ دیواریں اور دروازے کسی کے بارے کچھ نہیں سوچتے چاہے کوئی ان پر ہتھوڑوں سے حملے کر دے مگر کیا انسان بھی ایسا کرتے ہیں۔

میں اس سوال کو بعد میں ڈسکس کروں گا کہ فوج عمران خان سے نفرت کرتی ہے یا نہیں اور کرنی چاہئے یا نہیں پہلے میں یہی سوال سابق وزیراعظم کے فالورز کے سامنے رکھوں گا کہ سیاسی جماعت بھی ایک ادارہ ہوتی ہے اور کیا وہ کسی سے نفرت کرتی ہے؟ کسی پر حملہ کرتی ہے؟ اگر یہ طریقہ کارایسے ادارے کے لئے درست ہے جو حملہ آور ہوا تو اس کے لئے کیوں نہیں جس پر حملہ کیا گیا؟ کیا فوج میں گوشت پوست سے بنے انسان نہیں، کیا ان کے جذبات، احساسات نہیں ہیں؟

بہت سارے لوگ کہتے ہیں کہ فوج کا عمران خان کے ساتھ مذاکرات میں نہ آنا بھی نفرت کی علامت ہے مگر میں کہتا ہوں کہ یہ آئین اور قانون کے پابند ہونے کی نشانی ہے۔ فوج کا حلف اسے سیاسی سرگرمیوں سے باز رہنے کا پابند بناتا ہے لیکن اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو کیاادارہ اس پر اعتماد کرسکتا ہے جس نے اقتدار دینے والے سربراہ کے ساتھ بدترین وشواش گھاٹ، کیا، اسے میر جعفر تک قرار دیا۔ اسی شخص نے جنرل فیض کو تنہا چھوڑ دیا جس نے اس کے لئے نومئی تک ڈیزائن کیا۔ کیا وہ فراموش کرسکتے ہیں کہ نو مئی کو ان کے ادارے کے ساتھ کیا ہوا تھا او ر کس طرح صرف فوجی تنصیبات ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں شہداء کی یادگاروں تک پر حملے کئے گئے تھے۔

کیا آپ شہداء سے اس فوج کی جذباتی وابستگی سے انکار کر سکتے ہیں جس کا ہر جوان جذبہ شہادت لئے سرحدوں پر موجود ہے بلکہ صرف فوج ہی کی بات کیوں جائے، شہید تو پوری قوم کے ہوتے ہیں اور معاملہ صرف بطور ادارہ ہی محدود نہیں ہے کیا پی ٹی آئی سے وابستہ سوشل میڈیا ٹرولز نے فیملیز تک کو نشانہ نہیں بنایا۔ کیا بیرون ملک پیسے خرچ کرکے ایسے ٹرک نہیں چلائے گئے جن پر پاکستان کی فوجی شخصیات کے بارے قابل اعتراض گفتگو اور تصاویر تھیں۔ آپ بغیر کسی شرم کے مجیب الرحمان بننے کی کوششیں کریں اور یہ امید بھی رکھیں کہ آپ کو غدار نہیں سمجھا جائے گا، یہ ممکن ہے؟

کیا یہ درست نہیں کہ ہمارے ایک طرف افغانستان ہے جس سے ہمیں قیام پاکستان سے اب تک ٹھنڈی ہوا نہیں آئی اور دوسری طرف ہندوستان ہے جو آج بھی اکھنڈ بھارت کے نظرئیے کے ساتھ ہمارے وجود کو پامال کرنے کے درپے ہے۔ ابھی حال ہی میں آپریشن سِندُور کے نام پر جو دہشت گردی اور جنگ مسلط کی گئی ہے کیا وہ کسی سے ڈھکی چھپی ہے۔ ایسے میں فوج کی قوم کے تحفظ کی ذمے داری کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ جب عمران خان اوراس کے حواری پاکستان کو معاشی موت دینے کے لئے سرگرم ہوتے ہیں، سول نافرمانی کے تحت بیرون ملک پاکستانیوں کو ریمی ٹینسز ادا نہ کرنے کی کال دیتے ہیں۔

فوج کو نظر آ رہا ہوتا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑ کے اسے ڈیفالٹ کرنے کے خطرے سے دوچار کیا گیا ہے تو کیا ایک عام فوجی تو ایک طرف رہا، ایک محب وطن پاکستانی بھی ایسی سیاسی جماعت سے محبت کرے گا، اس کا احترام کرے گا؟ ہرگز نہیں، حالانکہ یہی فوج تھی جس نے شجاع پاشا، ظہیرا لاسلام، فیض حمید وغیرہ وغیرہ کے ذریعے پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کو وہ، وہ کچھ دیا ہے جس کا وہ حق بھی نہیں رکھتے تھے مگر وہ احسان فراموش نکلے۔ مجھے کہنے میں عار نہیں کہ بانی پی ٹی آئی آئے سو فیصد سفارش پر تھے اور گئے سو فیصد میرٹ پر ہیں۔

ہمارے ایک سینئر دوست کی رائے پر آپ فوج کی نفرت کا بیانیہ نہیں بیچ سکتے کیونکہ فوج نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ آپ چین سے سعودی عرب تک ہر دوست ملک سے تعلقات خراب کر دو۔ فوج نے ہرگز نہیں کہا تھا کہ امریکہ، اسرائیل اور انڈیا والوں سے غیر قانونی فنڈنگ لو۔ فوج نے ملک ریاض کے لوٹے ہوئے ایک سو نوے ملین پاونڈایڈجسٹ کرکے اس سے سینکڑوں ایکڑ زمین، ہیروں کی انگوٹھیاں لینا کا مشورہ نہیں دیا تھا۔

فوج نے توشہ خانہ سے خانہ کعبہ والی قیمتی گھڑی چوری کرکے دوبئی بیچنے کی صلاح نہیں دی تھی۔ آپ نے جو کچھ ذاتی حیثیت میں امریکہ سے پاک پتن اور کالاباغ تک کیا ان تمام بیہودگیوں میں کسی دوسرے کا کیا قصور ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ آپ خود ایمانداری اور حب الوطنی سمیت تمام اچھائیوں سے اتنی نفرت کرتے ہیں کہ اس نفرت میں ملک بھی تباہ کر دیا، خود کو بھی تباہ کر لیا۔

Check Also

Desan Da Raja

By Syed Mehdi Bukhari