انسٹی ٹیوٹ آف اردولینگوئج اینڈلٹریچرکا قیام
اہل وطن کے لیے یہ خبر مسرت کا باعث ہوگی کہ پنجاب یونی ورسٹی نے انیسویں صدی سے جاری تدریس اردو کے عمل کو ایک نئی جہت دیتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف اردولینگوئج اینڈ لٹریچرکے قیام کا اعلان کیاہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اردو لینگوئج اینڈ لٹریچریاادارئہ زبان و ادبیات اردو کے قیام کے موقع پر مناسب ہو گا اگر اس ادارے میں تدریس اردو کے ڈیڑھ سوسالہ سفر پر ایک نگاہ ڈالی جائے کہ تاریخی تناظر، حقائق و واقعات کو دیکھنے کے لیے درست زاویہ فراہم کر دیتا ہے۔ پنجاب یونی ورسٹی کی اساس، اورینٹل کالج ہے اور اورینٹل کالج کی اساس 21جنوری 1865ء کولاہورمیں قائم ہونے والی ایک نیم سماجی نیم ادبی تنظیم انجمن اشاعت مطالب مفیدہ پنجاب ?انجمن پنجاب کے رنگارنگ مقاصد میں علوم مشرقی کا احیاسرفہرست تھا۔ علوم مشرقی میں اردوبھی شامل تھی اور انجمن کے اربابِ بست و کشاد اس باب میں متفق رائے تھے کہ اردواور ہندی کی تعلیم اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک عربی، فارسی، سنسکرت کی تعلیم کو تقویت نہ ہو۔ لاہورشکساسبھانے 1863ء میں ہیرامنڈی کے قریب ایک پاٹھ شالہ قائم کیا تھا۔
انجمن پنجاب نے اپنے قیام کے بعد 1865ء میں اس پاٹھ شالے کو اپنی تحویل میں لے کر یہاں ایک مدرسے کا آغازکردیاجس میں عربی فارسی اور اردوکی تعلیم دی جانے لگی۔ مئی 1866ء میں مدرسے کے ساتھ تجرباتی طورپرکالج کی جماعتوں کا بھی آغازکردیاگیااوریہاں اردواورفزکس بذریعہ اردو، پڑھائی جانے لگی۔ یہ کالج 1868ء تک کام کرتارہا۔ یہی انجمن تھی جس کے پلیٹ فارم پر10 جنوری 1865ء کو ڈاکٹرجی ڈبلیولائٹنرنے اورینٹل یونی ورسٹی کے قیام کی تجویزپیش کی۔ پنجاب یونی ورسٹی کیلنڈربابت1874-5ء کے مطابق اس مجوزہ یونی ورسٹی میں اردوکوامتحانات کی ایک زبان کے طورپر تجویز کیا گیا۔ 8دسمبر 1869ء کو یونی ورسٹی کالج قائم ہوا جس کا مقصد یہ قراردیاگیاکہ "یونی ورسٹی کالج علوم مشرقی کے فروغ میں پیش پیش رہے گا" ڈاکٹر جی ڈبلیو لائٹنر اس کالج کے پہلے رجسٹرار مقرر ہوئے اور پنجاب یونی ورسٹی کالج کے قیام کا پہلا مقصد "جہاں تک ممکن ہو پنجاب کی دیسی زبانوں (اردو و ہندی) کے ذریعے یورپی علوم وفنون کو شائع کرنا اور دیسی ادبیات کو ترقی اوروسعت دینا" قراردیاگیا۔ مارچ 1872ء میں اس ادارے نے اورینٹل کالج نام پایا۔
اورینٹل کالج کی 1878-9 کی رپورٹ کے مطابق کالج میں جو چالیس مضامین پڑھائے جارہے تھے ان میں منشی اور مولوی فاضل جماعتوں کے لیے اردو بھی شامل تھی۔ اس رپورٹ میں اردومیں پڑھائے جانے والے علم انشا کا بطور خاص ذکر کیا گیا ہے۔ اس زمانے میں ریاضی، سوشیالوجی (سیاسیات مدن)، جیالوجی (علم طبقات الارض) مبادیات ِقانون اور قانون اسلامی اردو میں پڑھائے جا رہے تھے۔ 14 جون 1882ء کو پنجاب یونی ورسٹی بل گورنرجنرل کی کونسل میں پیش ہوا جہاں اسے ایک کمیٹی قائم کر کے اس کے سپرد کیا گیا۔ 5اکتوبر1882ء کو یہ بل گورنرجنرل کی منظوری سے کونسل میں لایا گیا جس کے نتیجے میں 14 اکتوبر1882ء کو پنجاب یونی ورسٹی کاقیام عمل میں آیا۔ اس نئی یونی ورسٹی کے مقاصد میں بھی "دیسی زبانوں کی تعمیروترقی اورمشرقی کلاسیکی زبانوں اورادبیات کی تعلیم و ترقی "سرفہرست تھی۔ اردوکے ساتھ اس نوزائیدہ یونی ورسٹی کے تعلق کا اندازہ اس بات سے بھی کیاجاسکتاہے کہ 18 نومبر 1882ء کو منعقدہونے والے پہلے یونی ورسٹی کانووکیشن میں یونی ورسٹی کے پہلے رجسٹرار اور بانی ڈاکٹر جی ڈبلیو لائٹنر نے یونی ورسٹی کی پہلی رپورٹ کا خلاصہ اردو میں پیش کیا۔ بعدمیں بھی انگریز حکمران اردومیں خطبات پیش کرتے رہے۔
انگریز وائس چانسلر G R Elsmie 1885 ..1887 نے یونی ورسٹی کانووکیشن میں اردو میں تقریر کی۔ 1910ء میں وائسرائے لارڈکرزن نے انگریزی پر زوردینے کی روش پر اعتراض کیا اور اردو کو اختیارکرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ 1950ء کے کانووکیشن میں سردارعبدالرب نشتر نے اردومیں خطبہ دیا اسی طرح 1989ء میں صدر غلام اسحق خان نے اردو میں تقریر کی یوں اردوسے یونی ورسٹی کا تعلق مضبوط تر ہوتا گیا موجودہ وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر نیاز احمد اختر نے بھی اس روایت کو برقراررکھا ہے۔ یکم اکتوبر 1884ء کو اردو کے بے مثل انشا پرداز محمد حسین آزاد گورنمنٹ کالج لاہورسے اورینٹل کالج آ گئے اور جب تک برسرکار رہے اسی ادارے سے وابستہ رہے۔ بعد کے زمانے میں علامہ اقبال نے بھی اپنے کیریرکا آغاز اسی ادارے سے کیا جس سے وہ 13 مئی 1899ء کو وابستہ ہوئے اور یہ تعلق کم و بیش چاربرس تک قائم رہا۔