Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Dr. Zahid Munir Amir
  3. Acropolis Ki Jhalkiyan

Acropolis Ki Jhalkiyan

ایکروپولس کی جھلکیاں

ایمفی تھیٹر سے میراپہلاپہلا تعارف ایچی سن کالج لاہور میں ہواتھا جہاں جونیر، پریپ اور سینیر اسکولوں کی مشتر ک ہفتہ واراسمبلی، کالج کے ایمفی تھیٹرمیں ہواکرتی تھی۔ اسٹیڈیم کی طرح درجہ بدرجہ بنائے گئے نیم مدوّرزینے اوران کے بیچ میں بناہوااسٹیج، یہ ایک سادہ سا ایمفی تھیٹر تھا۔ پرنسپل عبدالرحمن قریشی صاحب(اب مرحوم) سے ایمفی تھیٹر کے بارے میں دریافت کیاتو معلوم ہواکہ قدیم یونانی اوررومی فن تعمیرمیں بڑے اجتماعات اور مقابلوں کے لیے ایمفی تھیٹرتعمیرکیے جاتے تھے جن میں بادشاہ خوش وقتی کے لیے سزایافتہ مجرموں کامقابلہ بھوکے درندوں سے کرواتے اورانسانوں کودرندوں کانوالہ بنتے دیکھاکرتے۔ یہ ان ظالموں کی تفریح کا ایک اندازتھا۔ پھرمیں نے دنیاکے بہت بڑے بڑے ایمفی تھیٹر دیکھے۔ روم کا کلوسیم، شام کے شہربصریٰ، مصر کے اسکندریہ، اردن کے پیٹرا اورعمان کے ایمفی تھیٹر سب میری نگاہوں میں محفوظ ہیں۔

شراب و شباب کے دیوتا Dionysusکے اس تھیٹر کے نشیب میں اُترتی نیم مدوّرسیڑھیوں کا ایک طویل سلسلہ سامنے تھا۔ ۶۷مرحلوں میں بنی ہوئی ان سیڑھیوں پر تیرہ ہزارلوگ بیٹھ سکتے تھے، میں ان سیڑھیوں سے نیچے اُترکر درمیان میں بنے ہوئے اسٹیج تک پہنچناچاہتاتھا۔ اسٹیج جو کبھی بلندوبالااور عالی شان تھااور جس پرکبھی حکام بالا اور کبھی ادبی منصفین بیٹھاکرتے تھے۔ جس پر چڑھنے کے لیے دائیں بائیں اوردرمیان میں سیڑھیاں تھیں اور جس کے سامنے کسی سیڑھیوں اور اسٹیج کے درمیان بڑے میدان کی سی وسعت کا حامل نیم دائرہ تھا جس کے وسط میں خاص اندازکی نقاشی تھی اور اس کے گرد حاضرین اور درندوں کے درمیان رکاوٹ کے طور پر ایک دیوار۔ پتھرکی اس دیوار کو Skene کہا جاتاتھاانگریزی کا لفظ Sceneاسی سے نکلاہے۔ خودتھیٹر کی اصل بھی یونانی ہے Theasthiسے Theatronبنااوررومیوں نے اسے Theatrumبناڈالا۔ فرانسیسیوں تک پہنچاتوان کے ہاں Theatre کہلایا۔ اسی لفظ کو امریکیوں اور برطانیہ والوں نے اختیارکرلیااور آج دنیابھر میں رائج ہے۔ اس ایک لفظ تک کیا محدود ہے، ڈرامے کی دنیاکے بہت سے الفاظ کی اصل یونانی ہے پرسونا Personaوہ نقاب تھا جو اداکاروں کے چہرے پر، ڈرامے میں ان کے کردارکے مطابق روپ دینے کے لیے، ڈالا جاتا تھا، اسی سے پرسنیلٹی Personality بنا جس کا معنی شخصیت قرارپایا حالانکہ پرسونا تو شخصیت کا نقاب تھا نہ کہ حقیقی شخصیت۔ یہی حال اکیڈیمی، اپالوجی، میراتھون، الفابیٹ اورٹائی فون جیسے الفاظ کا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یونان والوں نے دنیابھرکو ڈرامے کا تصوردیا لیکن خودان کے ہاں ڈراما صرف لڑکوں اورمردوں کا کھیل تھا، خواتین اس میں بارنہیں پاسکتی تھیں۔

پتھرکی وہ دیوارجواس وقت Skene تھی اور جسے اب Scene کہنا چاہیے اپنے پس منظر سمیت کھنڈرات کی شکل اختیارکرچکی ہے۔ چند ہی سیڑھیوں کے بعد نیچے اترنے سے روکنے کے لیے خاردار تار لگائے ہوئے تھے، جن کے باعث نیچے جاکر اسٹیج تک پہنچنے کی خواہش پوری نہ ہوسکی۔ میں نیچے جاکر چشم تصور سے اس تھیٹر میں منعقدہونے والی ادبی محافل کا منظردیکھناچاہتاتھا جن میں ایسیکلس، سوفوکلیس، یوری پیڈس اورارسٹوفینیز جیسے فن کاروں کاکلام پیش کیاجاتاتھا۔ یہ ایک عظیم الشان ایمفی تھیٹر تھا۔ میراذہن اس کا مقابلہ رومی دور میں شام کے شہر بصریٰ میں تعمیر کیے گئے عالی شان ایمفی تھیٹرسے کرنے لگا جس کی عظمت کا نقش میرے دل پر سب سے گہراہے۔ ایکروپولس میں بھی ایسا شاندار ایمفی تھیٹر موجودہے، پہلے یہ بات معلوم نہ تھی۔ یونانی روایت کے مطابق یہ شراب و شباب کے دیوتا دیونوسس(Dionysus) کا تھیٹرہے۔ یہ یورپ کا قدیم ترین تھیٹر کہلاتاہے۔ ایکروپولس کی بنیادی حیثیت مذہبی ہے، یونانی دیومالامیں شراب و شباب بھی اسی روایت کا حصہ تھے۔ آخریونانی روایت کاشعروادب سے گہراتعلق تھابلکہ شعروادب کی دنیامیں آج تک یونانی ادب و تنقید بنیادی حوالے کے طورپر موجودہے۔ خواجہ شیراز کا مسلک ملاحظہ ہوجو اس کے بغیر جنت میں جانا بھی گوارا نہیں کرتا ؎

بی می و مطر ب بفر د و سم مخو ا ن

رَاحَتی فیِ الرّاحِ َلا فِی السّلسبیل

یہ تھیٹر ۵۳۴ قبل مسیح میں تعمیر ہوا، اس کی تعمیرکے اخراجات شہر کے امراورئوسانے اداکیے۔ ایک دوسری روایت کے مطابق اس تھیٹرکی تعمیر ۳۴۲ ق۔ م تا۳۲۶ ق۔ م میں ہوئی۔

ایکروپولس پر یہی ایک تھیٹرنہیں بلکہ اس کی جنوبی ڈھلوان پر ایک اور ایمفی تھیٹر بھی ہے جسے اوڈین آف ہیروڈیس ایٹی کس ( The Odeon of Herodes Atticus)کہاجاتاہے۔ اسے ۱۹۵۰ء میں مرمت و تجدید کے بعد تماشائیوں کے لیے کھولاگیا، یہ سلسلہ ۱۹۶۱ء تک جاری رہا۔ اب یہ بھی کھنڈرات کی شکل میں دکھائی دیتاہے۔ یہاں ڈرامے ہواکرتے تھے۔ ڈرامے کافن یونانیوں کی تخصیص تھا۔ بعدکے زمانوں میں اسی نے فلمی صنعت کو جنم دیا۔ فلموں کے لیے سینیما تعمیرہوئے اور اوڈین، کالفظی معنی سینیماہی ہے۔ لاہور کے رہنے والے تو اس لفظ سے واقف ہی ہیں جہاں یہ ایک سینیماکانام بھی ہے اور ایک بڑے ہوٹل کی باربرشاپ کا بھی ہے۔ یہ تھیٹر ہیروڈوس ایٹی کس نے ۱۶۱عیسوی میں اپنی بیوی ریجیلاRegilla کی یادمیں تعمیرکروایا۔ ہیروڈوس اپنے زمانے کا ایک غیرمعمولی مالدارشخص اور بادشاہ ہیڈرین کا دوست تھا۔ اس کے بنائے ہوئے اس تھیٹر میں بیک وقت پانچ ہزارتماشائیوں کی سمائی ہے۔

ایکروپولس کے شمال مغرب کی طرف وہ چوٹی ہے جسے Areopagus کہاجاتاہے اور جہاں پر سینٹ پال نے عیسائیت کی تاریخ کا اہم خطبہ دیاتھا جو اس پہاڑی چوٹی ہی کے نام سے Areopagus sermon کے طور پر مشہور ہے۔ یہ خطبہ اپنی ڈرامائیت کے باعث خاصا اہم ہے اور اسی پہاڑی پر نصب ایک تختی پر

Check Also

Amjad Siddique

By Rauf Klasra