Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Rational Molvi

Rational Molvi

ریشنل مولوی

غامدی صاحب کی پانچوں انگلیاں اکثر روشن خیالی کے گھی میں اور سر ملائیت کی کڑاہی میں رہتا ہے۔ اگر دو لفظوں میں غامدی صاحب کو بیان کیا جائے تو وہ "ریشنل ملائیت" کا استعارہ ہیں۔ بس انھیں سمجھ نہیں آتی کہ ریشنل بنتے بنتے کب وہ ملاں بن جاتے ہیں اور ملاں بنتے بنتے کب وہ ریشنیلٹی کی کھجور میں اٹک جاتے ہیں۔

دبستان شبلی کے امین اور فکر فراہی کے وارث کے پلے شبلی، حمید الدین فراہی، پرویز اور کسی حد تک امین احسن اصلاحی کی چبائی ہوئی ہڈیاں ہیں جنھیں وہ غامدیت کے شوربے میں تیار کرکے بیچتے رہتے ہیں۔

چہ جائیکہ کے کافی حد تک نوجوان طبقہ بھی ان سے متاثر ہے مگر ان کے متاثرین کا اصل طبقہ دنیاوی تعلیم سے لیس پختہ عمر کے وہ حضرات ہیں جو مذہب پر غور وفکر تو کرتے ہیں، ان کے ایمان پر کہیں نہ کہیں شک ہلکا سے چیرا لگاتا ہے، روایات بھی انھیں کھٹکتی ہیں، عقائد پر ان کے ذہن میں سوالات بھی کلکبلاتے ہیں مگر وہ لوگ مذہبی روایات کو چھوڑنا نہیں چاہتے بلکہ ان روایات کی کوئی منطقی یا عقلی تعبیر دے کر قبول کرنا چاہتے ہیں، ایسے حضرات کی کیسٹ غامدی صاحب پر آکر پھنس جاتی ہے۔

یہ نہیں کہ عقائد کو منطقی تعبیر دینے کی کوشش پہلے نہ ہوئی، بلکل ہوئی، یہ کوشش اس وقت بھی ہوئی یونانی فلاسفہ کی ترجمہ کی گئی کتابوں نے مسلم مفکرین کے ذہنوں میں کھلبلی مچا دی تھی، اس کھلبلی نے علم الکلام کو جنم دیا، جو عقائد کا دفاع منطق سے کرتا، معتزلہ اس کے والی وارث بنے۔

معتزلہ کی فکر میں شفافیت تھی، اسی طرح الاشعریہ کی فکر میں clearity تھی، چہ جائیکہ ان کی فکر سے اختلاف کیا جاسکتا ہے، مگر غامدی صاحب کی فکر میں شفافیت نہیں ہے، ان کی منطقی موشگافیوں پر سوائے سر دھننے کے کچھ نہیں کیا جا سکتا۔

جنت و دوزخ کے مابین مقام اعراف ہے، جہاں وہ لوگ ہوں گے جو نہ تو جنتی ہوں گے نہ جہنمی، غامدی صاحب بھی فکرکے مقام اعراف پر ہیں، جنھیں نہ تو ملاں کہا جا سکتا ہے، نہ مسٹر۔ ہاں انھیں ریشنل مولوی ضرور کہا جاسکتا ہے۔ جو بذات خود دو متضاد لفظوں کا متحارب جوڑ ہے۔

Check Also

Bhutto Ka Tara Maseeh

By Haider Javed Syed