Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Mujaddid Alf Sani

Mujaddid Alf Sani

مجدد الف ثانی

مجدد الف ثانی وہ پہلی شخصیت تھے جنھوں نے برصغیر میں نشوونما پاتی مسلم روشن خیالی کا دھڑن تختہ کیا، وحدت الوجود اس مسلم روشن خیالی کا ایندھن تھا، بقول قاضی جاوید مرحوم کے "وحدتِ الوجود وہ کھڑکی تھی جس سے اسلام اور ہندوازم ایک دوسرے کے ہاں تانک جھانک کر سکتے تھے"۔

مجدد الف ثانی نے وہ کھڑکی وحدتِ الشہود کی چٹنخنی چڑھا کر بند کردی۔ مجدد صاحب کافی راسخ العقیدہ تھے۔ ان کا خیال تھا ہندوستان کے مسلم حکمرانوں کو غیر مسلم رعایا سے سخت سلوک کرنا چاہیے اور ان کو ذلیل کرکے ان سے جزیہ لینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ مجدد صاحب کے دعوے کافی حد تک وجودی صوفیوں والے تھے۔

ایک دفعہ دعوی کر بیٹھے ان کا روحانی مقام ابوبکر صدیق سے افضل ہے۔ (مکتوبات امام ربانی مکتوب 11)

یہ دعوے کرنے کی دیر تھی لوگوں میں بے چینی پھیل گئی کہ حضرت صاحب خود کو حضرت ابوبکر سے افضل کیسے قرار دے سکتے ہیں، اس وقت کے مغل بادشاہ جہانگیر نے اس دعوے کی بنا پر انھیں گرفتار کروا کے گوالیار کے قلعے میں قید کر دیا۔

ایک جگہ مکتوبات میں فرمایا کہ حضرت عیسی جب دوبارہ نزول فرمائیں گئے تو فقہ حنفی کی پیروی کریں گے۔ حد ہے ایک رسول کو امام ابو حنیفہ کا مقلد بنا دیا۔

اسی طرح ایک دفعہ مجدد الف ثانی نے دعویٰ فرما دیا کہ تمام مخلوقات ان کو سجدہ کر رہی ہیں کیونکہ کعبہ ان میں حلول کر گیا ہے۔ واقعے کی تفصیل مجدد الف ثانی کی کتاب روضتہ القیومیہ صفحہ 115 پر موجود ہے جس کے مطابق "حضرت مجدد کو زیارت کعبہ کی بہت خواہش تھی ایک دن کشفی حالت میں دیکھتے ہیں کہ تمام مخلوقات آپ کی طرف رخ کرکے سجدہ ریز ہیں، جب آپ نے اس جانب توجہ کی تو معلوم ہوا کہ کعبہ کی مثالی صورت کا آپ پر نزول ہوا ہے، اس اثنا میں الہام ہوا کہ تم ساری عمر زیارت کعبہ کے لیے مشتاق رہے، آج ہم نے کعبہ کو تمہاری ملاقات کے لیے بھیج دیا ہے، اور کعبہ نے حضرت مجدد کی خانقاہ میں حلول کر لیا۔۔ "

بعد ازاں خانقاہ کے اس حصے کو زمین سے اونچا کیا گیا، اور آج بھی وہ صفہ زیارت عام و خاص ہے۔

حضرت کے دعوے جتنے دیو مالائی تھے حضرت مجدد کی تدفین اس سے زیادہ دیو مالائی تھی۔

حضرت مولانا سید زوار حسین شاہ صاحب نے حضرت مجدد الف ثانی کے نام سے ان کی سوانح مرتب کی ہے اس کے صفحہ 235 پر ایک اور کتاب وفات احمدی صفحہ 33 کے حوالے سے حضرت مجدد کی تدفین کا واقعہ لکھا ہے "مخدوم زادہ خواجہ محمد صادق کی قبر احاطہ کے وسط میں مائل بقبلہ واقع ہوئی تھی، جب حضرت کی وفات ہوئی تو ان کی قبر مخدوم زادہ کی قبر کے قریب سے کھودی گئی، مولانا بدرالدین سرہندی فرماتے ہیں کہ ہم نے دیکھا، مخدوم زادہ کی قبر مجدد الف ثانی کے احترام میں ایک ہاتھ شرقی دیوار کی جانب پیچھے ہٹ گئی ہے اور آج تک اسی طرح قائم ہے۔۔ "

سوچیں اگر ہزار سال بعد پیدا ہونے والے متفق علیہ مجدد خود کو ابو بکر صدیق سے افضل قرار دے رہے ہیں، ساری مخلوقات کو اپنا سجدہ کروانے کا دعویٰ بھی کر ریے ہیں۔ کعبہ بھی ان کی خانقاہ میں حلول کر رہا ہے۔ حضرت عیسیٰ کو حنفی فقہ کا مقلد بنا رہے ہیں، تو پھر غیر مجدد اکابر نے کیسے کیسے بلنڈر کیئے ہوں گئے۔ ابھی تو میں نے ان بزرگان دین کا ذکر کیا ہی نہیں جو سہون شریف سے ڈبکی لگاتے تھے اور نجف سے جا کر نکلتے تھے۔۔

Check Also

Asal Muslim

By Muhammad Umair Haidry