Teenage, Bachiyan Aur Parhayi
ٹین ایج، بچیاں اور پڑھائی
ٹین ایج یہ انسانی عمر کا ایک خطرناک حصہ ہوتا ہے اور ٹین ایجرز کے خالی دماغ خطرناک سوچوں کے محور ہوتے ہیں۔ جب میں ایم فل کر رہی تھی تو ایک میٹرک کی سٹوڈنٹ میرے پاس پڑھنے آتی تھی۔ میں اُسے اپنے پاس بیٹھا کر پڑھاتی تھی۔ بچی نے میٹرک کیا، اچھے نمبروں سے میٹرک پاس کیا، بعد میں بچی کے والدین نے بچی کو گھر بٹھا لیا کہ کالجز کے ماحول اس قابل نہیں کہ بچی کو کالج بھیجا جائے۔ اس بارے میں، میں نے بچی کے والدین سے کافی ڈیبیٹ کی مگر وہ نہیں مانے کہنے لگے کہ گھر میں بیٹھ کر اگر بچی انٹر کرتی ہے تو پھر بھی وہ سسرال کا کچن ہی سنبھالے گی۔
کچھ دن پہلے میری ایک دوسری سٹوڈنٹ نے بتایا کہ بچی کا ٹک ٹاک پر پبلک اکاونٹ بنا ہوا ہے اور وہ وہاں اپنے ہاتھوں کی، آنکھوں کی، بالوں کی اور آدھے چہرے کی ویڈیوز بنا کر اپلوڈ کرتی ہے۔
یہ سن کر مجھے دکھ ہوا کہ بچی کس ڈگر چل پڑی پھر سے بچی کے والدین سے رابطہ کیا کہ بچی کو زیادہ نہیں تو ایک گھنٹہ ہی میرے پاس بھیج دیا کریں بچی کو کوئی کورس کروا کر اُسے کوئی سکل سیکھنے کی طرف راغب کیا جائے گا تا کہ بچی کا دھیان کسی دوسری طرف لگے بچی کے پاس کچھ دوسری مصروفیات ہوں وہ پیسہ کمانے کی طرف، سکل سیکھ کر کام کرنے کی طرف راغب ہو۔ اگر آپ یہ سب نہیں کر سکتے تو اپنے ٹک ٹاک پر اکاونٹ بنائیں اور اپنے بچوں کی ایکٹیویٹیز پر نظر رکھیں، تا کہ آپ بھی جان سکیں کہ کالجز کے گند سے بچا کر جو بچی کے ہاتھ میں تھمایا گیا وہ کیا ہے اُس میں کیا کچھ ہو رہا ہے؟
وہاں ہمارے بچے کن لوگوں کو دیکھ رہے ہیں کن لوگوں سے انسپائر ہو رہے ہیں ٹک ٹاک پر ہمارے بچوں کے رول ماڈل کون بن رہے ہیں۔ ہمارے اردگرد بہت سے ٹین ایجر لڑکے ایسے ہیں جن کی پڑھائی میں کوئی دلچسپی نہیں جو نا تو کچھ پڑھتے ہیں نا ہی کوئی ڈھنگ کی سکل سیکھ رہے ہیں ماں باپ نے تنگ آ کر اُنہیں اُن کے حال پر چھوڑ رکھا ہے وہ اپنے اپنے موبائل لے کر ہمیشہ گھر کے کسی کونے کھدرے میں پائے جاتے ہیں یا دوستوں کے ساتھ باہر گھومتے رہتے ہیں اور جو بچیاں پڑھنا چاہتی ہیں کچھ تنگ ذہن والدین نے انہیں اس عمر میں گھر بٹھا رکھا ہے جن کے ذہن بالکل خالی ہیں نا ہی پڑھائی کا بوجھ، پڑھائی کی کوئی سوچ فکر نا ہی کسی ہنر سیکھنے کی طرف دھیان ایسے میں وہ خالی ذہن شیطان کا مسکن ہی تو کہلائیں گے شیطان اُن ذہنوں میں ہر وقت نت نئی چیزیں ڈالتا رہتا ہے۔
بچپن سے بھی زیادہ والدین کو ٹین ایج میں بچے کا دھیان رکھنے اُس پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے کہ یہ عمر بہت خطرناک ہوتی ہے اس عمر میں بچے باغی ہو جاتے ہیں بہت زیادہ غصیلے چڑچڑے سرکش ہو جاتے ہیں۔ اس عمر میں بچوں کے ہاتھ میں موبائل تھما کر اُنہیں اُن کے حال پر چھوڑ دینا خطرناک نتائج سامنے لاتا ہے۔
یہ عمر بچے اور بچیوں سے لاپرواہی برتے کی نہیں ہوتی والدین کو اس عمر کے بچوں کے ساتھ ہر دم چوکنا رہنا پڑتا ہے اُن کی ایک ایک ایکٹیویٹی پر نظر رکھنی پڑتی ہے اور ٹین ایجرز کو خالی ذہن خالی دماغ تو بالکل بھی نہیں چھوڑنا چاہیے اگر وہ پڑھ نہیں رہے تو اُنہیں کوئی ہنر سکھائے جائیں تا کہ کوئی نا کوئی مصروفیت اُن کے پاس ضرور رہے۔

