Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Goron Se Ziada Gora Banna

Goron Se Ziada Gora Banna

گوروں سے زیادہ گورا بننا

ہر دہائی ایک بڑی مووی پیدا کرتی ہے۔۔ پچھلی دہائی Django unchained کی تھی۔۔ یہ مووی فلم میکنگ کا ماسٹر پیس تھا۔۔ یہ کتنی بڑی فلم تھی اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیں اس فلم کو پچیس ایوارڈز ملے ان میں سے تین آسکر ایوارڈ بھی تھے۔۔ Django unchained کو باکمال بنانے میں اس کے ڈائریکٹر Quentin Tarantino کا بڑا ہاتھ تھا۔۔ کمال ایسے کہ 1975 میں ریلیز ہوئی ہوئی اطالوی فلم Django کی کہانی کو نئے انداز میں بنا کر 2012میں ریلیز کرکے تین آسکر فلم کی جھولی میں ڈلوانا۔۔

فلم Django unchained کی کہانی امریکی میں افریقی غلاموں کے گرد گھومتی ہے۔۔ اس فلم میں بڑی باریکی سے دیکھایا گیا ہے کہ جب ایک انسان کو دوسرے انسان کی ملکیت میں دے دیا جائے تو انسان کیا کر سکتا ہے۔۔ نیز غلامی کو بڑی باریکی سے Tarantino نے اس فلم میں دیکھایا ہے۔۔

مووی میں ایک کردار خاصا دلچسپ ہوتا ہے اسٹیفین کا۔۔ اسٹفین ہوتا تو سیاہ فام غلام ہی ہے ایک سفید فام جاگیردار کا مگر اس کا نک چڑھا غلام ہوتا ہے جو اپنے مالک کی زمین دولت اور غلاموں کا حساب کتاب رکھتا ہے۔۔

وہ اپنے مالک کی قربت پانے کے لیئے اپنے ساتھی سیاہ فام غلاموں ہر گوروں سے حد زیادہ تشدد بھی کرواتا۔۔ سیاہ فام عورتوں کو لوہے کے تہہ خانے میں بند بھی کرواتا۔۔

اسٹیفن کا کردار غلامی کی نفسیات سمجھنے کے لیئے کافی ہے۔۔ اسٹیفن کالا غلام ہوتے ہوئے گوروں سے زیادہ گورا بننے کی کوشش کرتا ہے تاکہ مالکوں کی نظروں میں جگہ بنا سکے۔۔ کسی بھی غلام معاشرے میں اکثریت جو عام درجے کا ذہن رکھتی ہے کہ وہ غلامی کو ترجیح دیتی ہے۔۔ جو ذہین ہوتے ہیں یا تو ان کی ذہانت آزادی کے لیئے راہ ہموار کرنے کے لیئے ابھارتی ہے کیونکہ زہانت غلامی قبول نہیں کرتی یا پھر اگر ذہانت جرات سے خالی ہو تو پھر وہ انسان کو اسٹیفن بنا دیتی ہے۔۔ وہ مالکوں کو نظروں میں جگہ بنانے کے لیئے تگ و دو کرتا رہتا ہے۔۔ وہ گوروں سے زیادہ گورا بننے کی کوشش کرتا ہے۔۔ وہ اپنی پہچان سے بھاگتا ہے۔۔ اپنے ظاہری کالے پن کو چھپانے کے لیئے وہ ہر طرح کے کالے کرتوت کرنے کو تیار ہوجاتا ہے مگر پھر بھی شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار نہیں بن پاتا۔۔

وہ کالا گورا بننے کے چکر میں نہ وہ تین میں رہتا ہے نہ تیرہ میں۔۔ تاریخ میں میر جعفر، میر صادق جیسے کرار اسٹیفین ہی ہوتے ہیں۔۔ اور ان کا انجام بھی ویسا ہی ہوتا ہے جیسے اسٹیفن کا ہوا۔۔

فلم کے آخر میں جب سیاہ فام آزاد کردہ غلام Django اپنی بیوی کے ظلم کا بدلہ لینے اس سفید فام جاگیردار کے گھر آتا ہے تو بڑے طنظنے سے کہتا ہے۔۔

کمرے سے سارے کالے لوگ نکل جائیں۔۔ اسٹفین بھی خود کو کالا سمجھتے ہوئے وہاں سے کھسکنے کی کوشش کرتا ہے تو ہیرو بندوق اس پر سیدھی کرتی ہوئے کہتا ہے۔۔

"تم نہیں اسٹیفن۔۔ تمھاری جگہ یہی ہے "

اپنے ملک میں مجھے دیسی گورے اور دیسی عربی بہت نظر آتے ہیں۔۔ شاید غلامی تو لنکن نے ختم کردی تھی۔۔ مگر مجھے گوروں سے سے گورے بننے ہوئے اور عربوں سے سے عرب بنتے ہوئے کئی دیسی اسٹیفن کثیر تعداد میں نظر آتے ہیں۔۔

Check Also

Bhutto Ka Tara Maseeh

By Haider Javed Syed