Sabzi Khori, Science Kya Kehti Hai?
سبزی خوری ، سائنس کیا کہتی ہے؟
100% سبزی خور بننا انسانوں کے لئے مفید ہرگز نہیں ہے کیونکہ بہت سے وٹامنز سبزیوں سے حاصل نہیں کئے جا سکتے۔ اور انکی وجہ سے ہماری امیونٹی بھی کمزور پڑ سکتی ہے۔
پیور وجیٹیرین بننے کے بعد ہمیں وٹامن بی 12 کے سپلیمنٹ لینا پڑتے ہیں کیونکہ وہ خاص کر گوشت سے ہی مل سکتے ہیں۔ پودے یہ وٹامن اتنا نہیں نہیں رکھا کرتے۔ اسی طرح وٹامن اے بنانے کی خوبی سبزیوں کے مقابلے میں گوشت میں زیادہ ہے سو زیادہ سبزی خوری وٹامنز کی کمی پیدا کر سکتی ہے اسکے ساتھ ساتھ ہائپوتھائیڈیزم بھی سبزی خوری کیساتھ منسلک ہے۔ سادہ الفاظ میں یہ کہ کچھ ہارمونز فقط گوشت خوری کی وجہ سے ہی کام کر سکتے ہیں۔ تھائی رائڈ ہارمون ایک چینل میں کام کرتے ہوئے ٹیسٹو سٹیرون سے لیکر ایپی نفرین اور بہت سے دیگر ہارمونز پہ اثر رکھتا ہے۔
سارے مائیکرو نیوٹرینٹس اور وٹامنز پودوں میں نہیں ہوتے انکی ایک بڑی تعداد سبزی خور جانوروں کی جی آئی ٹی میں موجود بیکٹیریا بناتے ہیں۔ جنہیں کھا کر ہم وہ کشید کرتے ہیں۔
اسی طرح زیادہ تر سبزیاں بہت کم پروٹینز رکھتی ہیں۔ پروٹینز کی یہ کمی یا تو انڈے کھا کر پوری کرنی پڑتی ہے یا پھر دودھ پی کر۔ آئرن کی کمی کے بارے میں بھی یہی حساب ہے کیونکہ پودوں سے آئرن حاصل کرنا خاصہ مشکل ٹاسک ہے جبکہ جانداروں سے آئرن کشید کرنا ہم Omnivores کے لئے خاصہ آسان کام ہے۔
دوسری بات جو میں نے کہی وہ آئرن کی ہے۔ مزید تشریح کرتا چلوں کہ Herbivores کا آئرن extract کرنے کا میکنزم کافی ایڈاپٹیبل ہے اس لئے وہ سبزیوں وغیرہ سے آئرن با آسانی حاصل کر سکتے ہیں لیکن وہیں کچھ خاص انزائمیٹک تبدیلیوں کی وجہ سے ہمارے لئے گوشت سے آئرن ابزارب کرنے کی صلاحیت بس 30% تک ہے جبکہ پودوں میں سے ابزارب کرنے کی یہی صلاحیت کم ہو کر 10% تک آجاتی ہے۔ اسی لئے انڈو پاکستان کی ایک بڑی آبادی آئرن کی کمی کا شکار ہو کر مینٹلی سٹنڈ ہوئی پڑی ہے۔ اس گروتھ کی ایک بڑی علامت ہماری آبادی کے ایک بڑے حصے کا یوں متشدد ہونا بھی ہے۔ کیونکہ یہاں meat والی ڈائیٹ بہت کم ہے۔ اور اسی وجہ سے یہاں کی ایک بڑی آبادی گروتھ پرابلمز کا شکار ہے۔
ایسے میں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اتفاق نہیں کرتے فلاں ملک کی فلاں لڑکی سبزی خور ہے اور صحتمند ہے جبکہ گوشت خوری بیماریاں پیدا کرتی ہے تو بتاتا چلوں کہ آپ کے اتفاق کرنے یا نا کرنے سے فیکٹس بدل نہیں سکتے۔ ایک سسٹمیٹک مینر میں چلنے والا میکنزم کسی کے متفق ہونے یا نا ہونے کو نہیں دیکھتا۔
رہی بات بیماریوں کی تو پیور ویجیٹیرین ڈائٹ لینے والے افراد میں igG، igM، igIs یعنی کہ امیونوگلوبنز کی کمی ہوتی ہے۔ اور ایک سائنٹفیکلی پرون فیکٹ ہے جسکی تحقیق کو سبزی اور گوشت خوروں پہ کیا گیا۔ امیونوگلوبنز اینٹی باڈیز ہوتی ہیں جو کہ خون میں دوڑتی ہیں۔ انکا تعلق اوپر بتائے وٹامنز کے intake سے ہے۔ سو سبزی خوری کے نتیجے میں انکی تعداد خاصی کم دیکھی گئی۔
اسی طرح کم آئرن کی وجہ سے ویجی ڈائیٹ لینے والے افراد میں وائیٹ بلڈ سیلز اور ریڈ بلڈ سیلز کی تعداد نان ویج سے بہت کم ہوتی ہے۔ اس تحقیق کی سادہ الفاظ میں تشریح یہ ہے کہ سبزی خوروں کا امیون ریسپانس کمزور ہوتا ہے۔
اوورآل پیور وجیٹیرین ڈائٹ نا ہمارے لئے کبھی مفید رہی ہے نا اتنی جلدی مفید ہو سکتی ہے کیونکہ پچھلے لاکھوں سالوں کی گوشت خوری کے نتیجے میں ہمارے بہت سے میٹابولک سائیکل گوشت خوری سے جڑے ہیں۔
ہم ایک Omnivores جاندار ہیں جنکی خوراک کا بڑا حصہ گوشت پہ انحصار کرتا ہے سو اس پوری سائیکل کو یوں ایکدم سے ہم دوسری سمت پہ نہیں لگا سکتے۔ سبزی خوری والے سارے انزائم ارتقاء کی وجہ سے ہم میں موجود ہی نہیں ہیں اس لئے سبزی خوری ایک مہنگا اور نسبتا نیچر کیخلاف اٹھایا جانیوالا قدم اور شوق ہے۔
نوٹ: اس آرٹیکل کا مقصد کسی ذاتی نظریے کا پرچار نہیں بلکہ ایک سائنٹفک فیکٹ بتانا تھا کہ انسانی جسم پیور سبزی خور بننے کے لئے ڈیزائنڈ نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک Moderate level پہ سبزی اور گوشت دونوں سے غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے ڈیزائن ہوئے ہیں۔ باقی یہ ہمارے ذاتی نظریات پہ ڈیپینڈ کرتا ہے کہ ہم کیا کھانا پسند کرتے ہیں اور کیا نہیں۔