Danish Ki Jeet, Bewaqoofi Ki Haar
دانش کی جیت، بیوقوفی کی ہار
اکبر اور بیربل کی کہانیوں میں ایک عجیب سی کشش ہے۔ یہ کہانیاں نہ صرف مزاح سے بھرپور ہوتی ہیں بلکہ ان میں زندگی کے گہرے سبق بھی پوشیدہ ہوتے ہیں۔ آج کی کہانی بھی ایک ایسی ہی حکایت ہے، جو ظرافت کی آڑ میں انسانی فطرت اور رویوں کا آئینہ پیش کرتی ہے۔
ایک دن بادشاہ اکبر کے دل میں عجیب خیال آیا۔ اس نے اپنے وزیرِ خاص بیربل کو حکم دیا: "ملک کے پانچ سب سے بڑے بیوقوف تلاش کرو اور انہیں دربار میں پیش کرو"۔
بیربل نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ایک ماہ تک دیوانہ وار تلاش کی۔ دربار میں مقررہ دن وہ اپنے ساتھ صرف دو افراد لایا۔
اکبر نے حیرت اور غصے سے کہا: "میں نے پانچ بیوقوف مانگے تھے، تم صرف دو کیوں لائے ہو؟"
بیربل نے جھک کر کہا: "جہاں پناہ، اگر اجازت دیں تو میں سب بیوقوف ایک ایک کرکے پیش کروں؟"
بادشاہ نے اجازت دی اور بیربل نے اپنی فہرست سنانی شروع کی۔
پہلا بیوقوف، وہ شخص تھا جو بیل گاڑی میں سفر کر رہا تھا لیکن اپنا سامان اپنے سر پر اٹھائے ہوئے تھا تاکہ بیلوں کا بوجھ کم ہو۔ بیربل نے وضاحت کی: "یہ ان لوگوں کی مانند ہے جو تمام کام اپنے ذمے لے لیتے ہیں اور ماتحتوں پر اعتماد نہیں کرتے۔ خود بھی تھکتے ہیں اور دوسروں کو تھکاتے ہیں"۔
پھر بیربل نے دوسرے شخص کی طرف اشارہ کیا۔
"یہ دوسرا بیوقوف ہے۔ اس کے گھر کی چھت پر گھاس اگ آئی تو یہ اپنی گائے کو سیڑھی پر چڑھانے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ وہ وہاں چر سکے"۔
بیربل نے مزید کہا: "یہ ان رہنماؤں کی عکاسی کرتا ہے جو غیر حقیقی اہداف مقرر کرتے ہیں اور اپنی ٹیم سے ناممکن کی توقع رکھتے ہیں۔ اس کارن سب تھک ہار کر ناکام ہو جاتے ہیں"۔
پھر بیربل نے خود پر انگلی اٹھائی: "جہاں پناہ، تیسرا بیوقوف میں ہوں۔ مجھے آپ کے لئے بہت اہم امور انجام دینے تھے، لیکن میں نے ایک قیمتی مہینہ بیوقوفوں کی تلاش میں برباد کر دیا"۔
دربار میں ہنسی کی گونج اٹھنے لگی۔ لیکن بادشاہ کی پیشانی پر شکنیں نمودار ہوئیں۔
"چوتھا اور پانچواں بیوقوف کون ہے؟" اکبر نے سنجیدگی سے پوچھا۔
بیربل نے مسکراتے ہوئے کہا: "چوتھے بیوقوف آپ خود ہیں، جہاں پناہ! آپ ایک عظیم بادشاہ ہیں، ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے ذمہ دار ہیں، لیکن آپ نے مجھے دانش مند تلاش کرنے کے بجائے بیوقوفوں کی تلاش پر لگا دیا"۔
دربار میں خاموشی چھا گئی۔ اکبر کی حیرانی دیدنی تھی۔
آخرکار اکبر نے پرسکون لہجے میں کہا: "پانچواں بیوقوف؟"
بیربل نے بڑی زیرک مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا: "پانچواں بیوقوف وہ ہے جو اپنے اہم کام چھوڑ کر، خاندان کی ضروریات کو نظر انداز کرکے، یہ جاننے کے لیے بےچین ہے کہ پانچواں بیوقوف کون ہے"۔
یہ سن کر بادشاہ اور دربار کے تمام لوگ ہنس پڑے۔ اکبر نے قہقہے کے ساتھ کہا: "بیربل، اس بات کو ہر جگہ شیئر کرو! "
حاصلِ کلام یہ ہے کہ یہ کہانی ظاہری طور پر ہنسی مذاق کا رنگ لیے ہوئے ہے، لیکن غور کریں تو زندگی کا ایک قیمتی سبق دیتی ہے۔ ہم میں سے کتنے لوگ اپنے وقت اور توانائی کو غیر ضروری چیزوں میں ضائع کرتے ہیں؟ کتنے ہیں جو دوسروں کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں کرتے، یا غیر حقیقی توقعات رکھتے ہیں؟ اور کتنے ایسے ہیں جو اپنا قیمتی وقت ایسی باتوں پر لگاتے ہیں جو بے فائدہ ہیں؟
زندگی میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی ترجیحات کو سمجھیں، دوسروں پر بھروسہ کریں اور اپنے وقت کا دانش مندی سے استعمال کریں۔ بیربل کی حکمت یہ سبق دیتی ہے کہ اصل دانش مند وہی ہے جو اپنی ذمہ داریوں کو پہچانے اور اپنا وقت ضائع نہ کرے۔
کہانی کا اختتام اسی نصیحت پر ہوتا ہے کہ خود کو پانچواں بیوقوف بننے سے بچائیں!