Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaigham Qadeer
  4. Podon Ka Irtiqa

Podon Ka Irtiqa

پودوں کا ارتقاء

اگر زمین کی تاریخ کو ہم ایک گھنٹے سے تشبیہ دیں اور کہیں کہ ایک گھنٹہ پہلے یہ زمین بنی تھی تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ موجودہ پھولوں کا ارتقا محض نوے سیکنڈ پہلے ہوا تھا۔

جی ہاں۔ آپ شائد انسانی ارتقاء کے بارے میں اتنا کچھ پڑھ پڑھ کر ارتقاء سے متنفر ہو گئے ہوں گے کہ یہ باقی چیزوں کے بارے میں کیوں خاموش ہے؟

جبکہ، دراصل۔ ارتقاء کسی بھی مخلوق کے بارے میں خاموش نہیں آپ کو انسانوں کے بارے میں پڑھنے کو اتنا زیادہ اس لئے ملتا ہے کیونکہ یہ زیادہ دلچسپی کی باتیں ہیں۔ مگر وہیں پودوں کا ارتقاء کافی دلچسپ (اور میرے لئے بورنگ) موضوع ہے۔

آج سے 130 ملین سال پہلے تک دنیا بے رنگ تھی۔ بے رنگ کیسے؟ وہ ایسے کہ آج سے 130 ملین سال پہلے دنیا پہ پھولوں کا کوئی تصور نہیں تھا۔ بلکہ ہر طرف ہریالی ہی ہریالی اور اس ہریالی میں اٹھکلیاں لیتے مینڈک "مینڈکیاں " ہی تھے۔ یا پھر وہ پرانے انسانی آباء جو ابھی جھک کر چلنا بھی مشکل سے سیکھ پائے تھے۔ تب اس زمین پہ ہر سو صرف سبز رنگ تھا مگر اس کے بعد زمین کی رنگینی میں تنوع آنا شروع ہو گیا اور رنگ برنگے پھولوں نے ارتقاء پذیر ہونا شروع کیا۔

آپ اکثر گلاب کا پھول دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہوں گے بلکہ ہم میں سے بہت سوں نے اپنی کسی کتاب میں گلاب کی پتیاں چھپا رکھی ہوں گی کہ

یاد جب محبوب کے لبوں کی آئے

تو نظر سامنے لال گلاب آئے

لیکن آپ یہ نہیں جانتے ہوں گے کہ گلاب کے پھولوں کا باپ، دادا لال دین نہیں بلکہ ہری رنگت کا مالک گلاب دین تھا۔ ہری رنگت کے پھول ارتقاء میں سب سے پہلے بنے۔ تو اس وقت ہم ان کے ثبوت کیوں نہیں دیکھ پا رہے؟

اس وقت ہمارے پاس ہرے گلاب کے پھول موجود ہیں جنہیں آپ نیچے تصویر میں دیکھ سکتے ہیں اسی طرح چارلس ڈراؤن نے جب ارتقاء کا تصور دیا تو وہ کافی سوچ بچار میں رہے لیکن 1990 کے بعد سے ہمیں پودوں کے ایسے فاسلز بڑی تعداد میں ملنا شروع ہو گئے جو کہ ان کے ارتقاء کو سمجھنے میں آسانی فراہم کر سکتے ہیں۔ اس سے پہلے فاسلز ملے تھے مگر وہ بہت کم تھے۔

زمین پہ اس وقت ارتقاء کے مطالعے کو مکمل نا ہونے میں سب سے بڑی رکاوٹ ان فاسل ریکارڈز کا نا ملنا ہے۔ اسی وجہ سے بہت سا ڈاٹا ابھی نامکمل ہے لیکن پودوں کے ملنے والے فاسلز اور جدید پودوں کے ڈی این اے ریکارڈ سے ہمیں یہ پتا چلا کہ آج موجود تمام پودوں کے خصائص Amborellaceae نامی خاندان سے جا ملتے ہیں۔ اور اس وقت ہمارے پاس اس خاندان کی تمام اقسام میں سے محض ایک قسم موجود ہے جو کہ فرانس کے ساؤتھ ویسٹ میں موجود ایک جزیرے پہ پائی جاتی ہے۔

مگر ہمارے پاس اتنے پرانے پودے بالکل ویسی حالت میں موجود ہی نہیں ہیں جیسی میں یہ آج سے 130 ملین سال پہلے موجود تھے۔ لیکن جو فاسلز ہیں ان سے یہی پتا چلتا ہے کہ اتنے سال پرانے پودے محض بند گوبھی جیسے پھول رکھا کرتے تھے جن کو دیکھ کر ہم مان ہی نہیں سکتے کہ یہ پھول ہیں۔ اس لئے تب کی دنیا انتہائی بے رنگ سی دنیا تھی۔ اسی لئے ہمارے نزدیک حقیقت میں یہ پھول نہیں تھے بلکہ محض پتوں کی خراب شکل تھے۔

جی ہاں۔ تمام پھول پتوں کی بگڑی ہوئی شکل ہیں۔ اس وقت ہمارے پاس پھولوں والے پودوں کے فاسل ریکارڈ میں سب سے پرانے ریکارڈ 120-170 ملین سال پہلے تک مل چکے ہیں لیکن ابھی تک یہ بحث جاری ہے کہ یہ ارتقاء کیسے ہوا اور کیوں ہوا اور کب ہوا؟ خیر اب آپ امیجن کریں کہ آپ 110 ملین سال پرانی دنیا میں ہیں جہاں نا پھول ہیں نا ہی کلیاں، ایسے میں آپ اپنی محبوبہ کو کس سے تشبیہ دیں گے؟ ایک گوشت خور پودے سے؟ تو کیوں نا اگلی بار گوشت خور پودوں پہ ہی بات کر لی جائے؟

Check Also

Pakistani Ki Insaniyat

By Mubashir Aziz