Jungli Seh
جنگلی سہ
جنگلی سہ اینیمل کنگڈم میں سب سے زیادہ تکلیف دہ زچگیوں میں سے ایک ان جانوروں کو بھی سہنی پڑتی ہے۔ ان کے بچے ماں کے پیٹ میں ہی کانٹے رکھتے ہیں، گو یہ کانٹے وہاں تو نرم ہوتے ہیں مگر جونہی یہ ہوا سے expose ہوتے ہیں یہ سخت ہو جاتے ہیں۔
اس بات کا سب سے زیادہ نقصان ان ماؤں کو اٹھانا پڑتا ہے جن کے بچے الٹی پوزیشن میں پیدا ہوتے ہیں۔ ان میں کانٹے ماں کی برتھ کنال سے اٹک جاتے ہیں اور ماں کو چھیل کر رکھ دیتے ہیں۔ اس عمل سے ملنے والی تکلیف کو نا سہنے کی وجہ سے اکثر مادائیں زچگی کے دوران فوت بھی ہوجاتی ہیں۔
مگر، اکیلے porcupine ہی اس تکلیف سے نہیں گزرتے بلکہ کئی اور سپی شیز بھی ایسی ہیں جو اس تکلیف سے گزرتی ہیں۔ سہ تو چلیں ایک وقت میں ایک بچہ دیتے ہیں وہیں Tenrecs اسی پراسس والے آٹھ نو بچے ایک وقت میں دیتے ہیں جو کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس تحریر کا مقصد ایک بنیادی غلط فہمی کلئیر کرنا ہے کہ ہم اکثر ارتقاء کا بنیادی مقصد جانور کا پرفیکٹ ہونے سے لیتے ہیں۔
جبکہ ارتقاء کا تعلق نا ہی پرفیکشن سے ہے اور نا ہی جاندار کو آسانیاں فراہم کرنے سے ہے بلکہ یہ ایک اندھی سمت میں چلنے والا پراسس ہے جس کے بنیادی مقاصد میں سے اولین مقصد نسل کا بقاء ہے۔ بہت سے سوال اس جانور کے بارے میں آپ کے ذہن میں آ رہے ہونگے جیسا کہ کانٹوں کےساتھ پیدا ہونا نسل کے بقاء سے زیادہ نسل ختم کرنے کے مترادف نہیں؟
اس بات کو آپ یوں سمجھیں کہ سلیکشن پریشر میں وہی جاندار بقاء کی طرف جانے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں جو کہ بچنے کے زیادہ امکان لےکر پیدا ہونگے۔ فرض کریں یہ جنگلی سہ زیادہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے مگر وہ بچے اپنے جسم پر کانٹے نا رکھتے تو ایسے میں ان جنگلی سہ کے بچوں کو شکاری با آسانی حملہ کرکے کھا جاتے اور اس کے نتیجے میں ان کی نسل زیادہ بچوں کی پیدائش کے باوجود بھی فنا ہو جاتی کیونکہ ان کے پاس خود کے بچاؤ کا کوئی اور طریقہ موجود نہیں ہونا تھا۔
لیکن یہ کانٹے رکھتے ہیں اور یہ کانٹے ان کو شکاریوں کے حملے سے بچاتے ہیں۔ اگر آپ دیہات سے نہیں ہیں تو آپ ایسے جانوروں کو گوگل کرسکتے ہیں جو جنگلی سہ کے شکار کے دوران خود ہی زخمی ہو گئے ہیں۔
جانور کا ڈیزائن تو ظاہری طور پہ ناقص ہے اور اس ناقص ڈیزائن کی وجہ سے یہ جانور زچگی کے دوران اکثر تکلیف کا سامنا کرتا ہے مگر وہیں اس تکلیف کے نتیجے میں یہ جانور خود کی بقاء کی شرح بھی بڑھا رہے ہیں جو کہ ان کی نسل کے لئے فائدہ مند ہے۔ سو ارتقاء وقتی تکلیف کو تو اگنور کر چکا ہے اور اس سے بچنے کا ایک ہی طریقہ دیا ہے کہ زیادہ تر بچے سر کے راستے پہلے گزرتے ہیں۔
مگر وہیں breech یا الٹی پوزیشن کا امکان بھی موجود ہے لیکن جونہی یہ بچے ماں کے پیٹ سے باہر نکلتے ہیں تو ان کو ماں کی حفاظت کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ ان کے جسم پر موجود کانٹے ان کو حفاظت دینا شروع کر دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ کانٹے دراصل بالوں کی ہی قسم ہیں۔ اور ابھی تک کے مطالعے سے ہمارے سامنے دو طرح کے سہ سامنے آتے ہیں ان میں سے ایک کو ہم اولڈ ورلڈ کہتے ہیں وہ آپ پکچر میں بھی دیکھ سکتے ہیں اور ایک نیو ورلڈ جو کہ امریکہ کے براعظم میں پائے جاتے ہیں۔ جو اولڈ ورلڈ سہ ہیں ان کے کانٹے نیو ورلڈ سے نسبتا کمزور اور نرم ہوتے ہیں جبکہ نیو ورلڈ کے کافی سخت ہوتے ہیں جو کہ ان کے ماحول کےمطابق ارتقاء کی دلیل ہے۔