Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zaigham Qadeer/
  4. Dil Aur Dimagh

Dil Aur Dimagh

دل اوردماغ

ہم سوچتے تو دماغ سے ہیں۔ مگر ایسا محسوس کیوں ہوتا ہے کہ دل، دماغ سے ایسا کروا رہا ہے؟ یہ سوال تھوڑا الٹ ہے۔ دراصل، انسان دماغ سے سوچتا ہے لیکن ہر سوچ کا اثر دل پہ پڑتا ہے۔ کیسے؟

فرض کریں آپ کسی دباؤ یا پریشانی کا شکار ہیں یا کسی سے پیار محسوس کرتے ہیں تو اس دباؤ، پریشانی یا پیار کے بعد کچھ ہارمونز جنہیں ہم سٹریس ہارمون کہتے ہیں وہ ریلیز ہوتے ہیں۔ ان ہارمونز میں کارٹی سول، ایڈرنالین اور ایپی نیفرین وغیرہ شامل ہیں۔ جب یہ ریلیز ہوتے ہیں تو یہ ہمارے جسم کو کسی بھی قسم کے خطرے کا سامنا کرنے کے لئے تیار کرتے ہیں۔ مطلب یہ ہمارے جسم کو اس صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے تیار کرتے ہیں جس کو دیکھ کر ہمارا دماغ الرٹ ہوا تھا۔

یہ تیاری کیسے ہوتی ہے؟ یہ تیاری، سب سے پہلے، دل کے دھڑکنے کی رفتار بڑھا کر اور ہاضمے کی رفتار کم کر کے ہوتی ہے۔ ایمرجنسی کی حالت میں یہ ہارمون ہمارے دل کی رفتار بڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے فشار خون بڑھتا ہے اور ہم اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ زیادہ بلڈ پریشر ہمارے مسلز کو کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے تیار کرتا ہے۔ جبکہ ہاضمے کی کم رفتار دل کو دوسرے مسلز تک خون پہنچانے میں مدد دیتی ہے۔

یہی وہ وجہ ہے کہ جب ہم کسی سے نفرت کرتے ہیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا دل ہمیں نفرت پہ مجبور کر رہا ہے۔ یا ہمارا دل غصہ دلا رہا ہے۔ جبکہ درحقیقت یہ سب دماغ کرواتا ہے۔ دل فقط دھڑکنے کی رفتار بدلتا ہے اور یہ دماغ کے احکامات کا نتیجہ ہے۔ یہ سب ہی دماغ کے اختیار میں ہے کہ ہم کیا ری ایکشن دیں گے؟

مگر چونکہ دل تیز دھڑک کر ہمیں ایسا محسوس کراتا ہے تو اس لئے ہمیں یہ لگتا ہے کہ یہ سب دل کنٹرول کر رہا ہے جبکہ درحقیقت ایسا سب دماغ کرتا ہے دل تو بس اس کے حکم کی تعمیل کرتا ہے۔

Check Also

Faizabad Ka Stop

By Naveed Khalid Tarar