1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Masnoi Barish Ka Tajruba

Masnoi Barish Ka Tajruba

مصنوعی بارش کا تجربہ

حیرت انگیز طور پر پاکستان میں کلاؤڈ سیڈنگ کا سب سے پہلا تجربہ 1952میں کوئٹہ میں کیا گیا۔ جب کوہِ مردار پہاڑ پر صنعتی بھٹیوں کے ذریعے سلور آئیوڈائیڈ کے دھویں کو پہاڑ پر آنے والے بادلوں میں بھیجا گیا۔

اسی طرح کا ایک زمینی تجربہ مردان میں بھی اگست 1954 میں کیا گیا۔ جب ایک جیپ کے ذریعے فضا میں نمکیات چھوڑے گئے، لیکن یہ تجربات زیادہ کامیاب نہ رہے۔

کلاؤڈ سیڈنگ کا پہلا فضائی تجربہ لاہور اور جوہر آباد میں اگست اور ستمبر 1954 میں کیا گیا۔ اس تجربے میں چھوٹے طیارے سے مقامی طور پر بنے ایک پمپ کے ذریعے بادلوں میں نمکیات کی بارش کی گئی۔ یہ طریقہ یونیسکو کے تعاون سے مقامی حکام نے جیوفزیکل لیبارٹری کوئٹہ میں بیٹھ کر تیار کیا تھا۔

جنوری 1955 میں کوئٹہ میں پھر فضائی طریقے سے کلاؤڈ سیڈنگ کی گئی، جو کہ زمینی طریقے سے تین چار گُنا زیادہ موثر رہی۔

اسی طرح سنہ 2000 میں پاکستان میں کلاؤڈ سیڈنگ ٹیسٹ کے لیے گرم بادلوں کا استعمال کیا گیا۔ یہ بادلوں کے ساتھ ہیرا پھیری کا استعمال کرتے ہوئے بارش کو بڑھانے کے لیے پاکستان کی پہلی جامع کوشش تھی۔ ملک کے جنوبی علاقوں خاص کر بلوچستان اور سندھ صوبوں میں 1999-2000 میں ریکارڈ شدہ تاریخ میں سب سے زیادہ غیر معمولی خشک سالی کا سامنا تھا۔

پاکستانی حکومت نے فوری طور پر محسوس کیا کہ اسے اس سنگین ہنگامی صورتحال کو روکنے کی ضرورت ہے اور اس نے ایک مصنوعی بارش کا منصوبہ شروع کرنے پر غور کیا، خاص طور پر ملک کے ان حصوں میں جو خشک سالی کا شکار ہیں۔ فیڈرل واٹر مینیجمنٹ کے ریٹائرڈ ڈائریکٹر جنرل کے مطابق نوے کی دہائی کے آخر اور سنہ 2000 میں پاکستان کے 17 مقامات پر مصنوعی بارش کے تجربات کئے گئے۔

پلاننگ کمیشن سے ریٹائرڈ چیف واٹر کے مطابق اسلام آباد کی مارگلہ ہلز میں بھی نوے کی دھائی میں منسٹری اف فوڈ اینڈ ایگریکلچر کے تعاون سے مصنوعی بارش کا تجربہ کیا گیا۔ جس پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے لیکن بعد میں محکمہ ماحولیات کے اعتراض پر اسے روک دیا گیا۔ تھر میں بھی 2011 میں مصنوعی بارش کا تجربہ کیا گیا۔

16 دسمبر 2023 کو لاہور میں ہونے والا مصنوعی بارش کا تجربہ پاکستان کے بڑی آبادی والے شہر میں ہونے والا پہلا تجربہ تھا۔

اوپر درج کی گئی معلومات وہ ہیں، جو کل پاکستان میں پہلی مصنوعی بارش کے دعوے کے بعد مجھے مختلف واٹس ایپ گروپس اور اپنے فیس بک قارئین سے ملی ہیں۔ یہ معلومات حتمی نہیں ہیں۔ اگر آپ کے پاس بھی اس سلسلے میں کوئی دلچسپ معلومات ہیں تو کمنٹس میں شئیر کریں۔

Check Also

Tehreek e Azadi e Kashmir Par Likhi Gayi Mustanad Tareekhi Kitaben

By Professor Inam Ul Haq