Majma ul Bahrain
مجمع البحرین
ایک مقامی کہاوت ہے کہ "جس نے دریائے نیل سے پانی پی لیا وہ یہاں بار بار آتا رہے گا" سو ہماری حد تک تو یہ کہاوت سچ ثابت ہورہی ہے کیونکہ میں 2011 سے شروع ہو کر یہاں بارہا جا چکا ہوں۔ نیل کے ساحل کے بارے میں پہلی دفعہ ہم نے علامہ اقبالؒ کے مشہور عام شعر میں پڑھا تھا۔ خرطوم آنے کے بعد ایک نیا لفظ "نیلین" سننے کو ملا جس کا مطلب ہے دو نیل۔ ایک سفید دریائے نیل اور دوسرا نیلا دریائے نیل۔ خرطوم شہر سوڈان کا دارالحکومت ہے اور نیلین کے کناروں پرآباد ہے۔
سفید نیل جھیل وکٹوریہ سے آرہا ہے جبکہ نیلا نیل ایتھوپیا سے بہہ رہا ہے اور دونوں دریا خرطوم کے مقام پر ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں۔ اور یہاں سے آگے عظیم دریائے نیل شمال کی جانب مصر کو روانہ ہوتا ہے جہاں مصریوں نے اسے اسوان ڈیم میں قید کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ پھر بھی چھلک کر آگے بڑھتا ہے اور قاہرہ کے بعد بحیرہ روم میں جا گرتا ہے۔ مصر میں اس کے کنارے دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک تہذیب آباد رہی ہے۔
خرطوم میں جہاں سفید اور نیلے دریا ملتے ہیں اسے "مجمع البحرین" کہتے ہیں۔ یہ لفظ قرآن مجید میں بھی آیا ہے اور سوڈانی بھائیوں کا خیال ہے کہ اسی جگہ کے بارے میں قرآن میں ذکر آتا ہے۔ اس جگہ پر ایک دلچسپ منظر دیکھنے کو ملتا ہے۔ آپ ایک کشتی میں بیٹھ کر دونوں دریاوں کے سنگم پر جائیں تو کشتی کے ایک طرف سفیدگدلا پانی بہہ رہا ہوگا تو دوسری طرف نیلا شفاف پانی۔ پوسٹ میں دی گئی تصویر میں نے سال 2019 کے فروری میں لی تھی۔ جب ہم نے کشتی کے دائیں طرف سفید نیل سے گدلے پانی کا کٹورا بھرا تھا اور بایئں طرف نیلے نیل سے صاف شفاف پانی کا۔
دنوں دریاؤں کے سنگم پر ایک جزیرہ سا بنتا ہے جسے وہاں کے لوگ" توتی" جزیرہ کہتے ہیں۔ دونوں دریاوں کے اس طرح مل کر ایک ہو کر آگے بڑھنے اور جزیرے کی وجہ سے اس جگہ کا نقشہ ہاتھی کی سونڈ جیسا بنتا ہے جسے عربی زبان میں "الخرطوم"کہتے ہیں اور یہی اس شہر کی وجہ تسمیہ ہے۔ شئیر کی گئی گوگل تصویر میں آپ ہاتھی کی سونڈ شبیہ والامنظر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ دریا کے کنارے خرطوم کا مال روڈ یعنی "شاہرائے نیل " ہے جہاں پر شام ہوتے ہی رونق ہو جاتی ہے۔ چاہے، قہوے اور کافی کے سٹال سج جاتے ہیں۔"سمک النیل" یعنی نیل کی مچھلی سے پکوان بننا شروع ہو جاتے ہیں۔
ایتھوپیا والوں نے کچھ عرصہ پہلے نیلے دریائے نیل پر دنیا کا ایک بہت بڑا ڈیم بجلی کی پیداوار کے لئے بنایا ہے جسے "ملینیم ڈیم "کہتے ہیں۔ جو کہ سوڈان والوں کے لئے بھی ایک نعمت ثابت ہوا ہے مگر مصری اس سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔ سوڈان والوں نے بھی اسوان ڈیم سے 500کلومیٹر پہلے دریائے نیل پر ایک ڈیم "میرو ی ڈیم" کے نام سے کوئی دس سال پہلے بنایا ہے جس نے سوڈان کے سب اندھیرے دور کر دئے ہیں۔ مجھے بھی اس پراجیکٹ کو دیکھنے اور اس کے کچھ حصے پر کام کرنے کا موقع ملا ہے جس کی تفصیلات کسی اور پوسٹ میں انشااللہ شئیر کروں گا۔