Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Lahore Bare Hamle Ki Zad Mein

Lahore Bare Hamle Ki Zad Mein

لاہور بڑے حملے کی زد میں

آب دوز کا لفظ پہلی دفعہ اپنے قصبے کے ہائی اسکول میں پہلی دفعہ آج سے تیس پینتیس سال پہلے سنا جب ہمارے استاد محترم نے مجھے اپنے مدمقابل لڑکے سے خبردار کرتے ہوئے کہا۔۔"خیال رکھنا یہ لڑکا آب دوز ہے"۔ میٹرک کے امتحان سر پر تھے اور وہ مجھے اسکول میں پوزیشن برقرار رکھنے کے لئے وقت سے پہلے خبردار کر رہے تھے کیونکہ دوسرا لڑکا جو بظاہر کھیل کود میں وقت ضائع کرنے کا ڈرامہ کر رہا تھا حقیقت میں گھر پر بے انتہا محنت کر رہا تھا۔

بحری جنگ میں آبدوز ایک قاتل ہتھیار کے طور پر جانی پہچانی جاتی ہے جو چپکے سے پانی کے اندر ہی اندر نیچے سے جاکر اچانک نمودار ہوتی ہے اور سرپرائز اٹیک کرتی ہے۔ ایک ایسی ہی آب دوز آج کل چپکے سے نیچے ہی نیچے لاہور پر اٹیک کے لئے تیزی سے شہر کی طرف بڑھتی چلی آرہی ہے۔ لاہور میں کوئی سمندر تو نہیں لیکن مالک کی کرم نوازی سے زیر زمین میٹھے پانی کی ایک بہت بڑی ریزر وائر (ایکوی فر) موجود ہے۔

پاکستان واٹر فورم کے مطابق لاہور کے زیر زمین پانی کی شہری ضروریات کے لئے بے انتہا پمپ کرنے کی وجہ سے اس کی سطح ہر سال تقریباً "ایک میٹر " کے حساب نیچے جاتی جا رہی ہے۔ اتنی تیزی سے نیچے جانے والے میٹھے پانی کی وجہ سے ایکوی فر میں پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کے لئے لاہور سے ملحقہ جنوبی علاقوں کے زیر زمین کھارے پانی ایک آب دوز کی طرح لاہور کے زیر زمین میٹھے پانی پر حملہ آور ہونے کے لئے "ایک میٹر فی کلومیٹر " کے زاویے سے بڑی تیزی سے لاہور کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

اگر اس حملے کو روکنے کے لئے بروقت اقدامات نہ لئے گئے تو لاہور کے زیر زمین پانی کی مٹھاس ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خراب ہونے کا خطرہ ہے۔ حملے کا سائرن بج چکا ہے۔ دیکھئے شپ کا کپتان کب جاگتا ہے۔۔۔ لاہور از انڈر اٹیک۔۔

کچھ وہ اقدامات جن سے اس حملے کا مقابلہ کی جاسکتا ہے وہ یہ ہو سکتے ہیں۔۔۔

زمینی پانی کا استعمال ریگولیٹ کرنا جیسے کہ ٹیوب ویل لگانے پر پابندی، واٹر چارجز بڑھانا، موجودہ ٹیوب ویلز کے پائپنگ سسٹم سے لیکیج کو روکنا، پائپ واٹر سپلائی کی بجائے ٹینکر سسٹم کا اجرا، واٹر شیڈنگ، لاہور شہر کی حدود مقرر کرکے اس سے باہر بڑھنے سے روکنا،بارشی پانی کو زیادہ سے زیادہ ذخیرہ کرکے استعمال کرنا۔ اس مقصد کے لئے نئی بننے والی اسکیموں کے بائی لاز میں تبدیلی کرکے ایسے انتظامات زبردستی کروانا۔

گھروں فیکٹریوں اور مساجد میں پانی کی بچت، ضائع ہونے سے بچانا اور خصوصا استعمال شدہ پانی کو دوبارہ بار قابل استعمال بنانا، میدانوں، باغوں، گھروں کے باغیچوں کے لئے ہائی ایفی شی اینسی ڈرپ سسٹم متعارف کروانا، فرش کو دھونے، گاڑی واش کرنے یا باتھ روم کے فلش کے لئے استعمال شدہ پانی کا دوبارہ استعمال، زمینی پانی کو ریچارج کرنے کے لئے کنوووں کی تعمیر۔

پختہ تعمیرات کو کم کرنا جیسے لان وغیرہ کو کچا رکھنا۔ گلیوں میں اسفالٹ کی بجائے سوراخ دار ٹائلیں لگانا، شہر میں کثیر تعداد میں ڈونگی گروانڈ ز کا قیام جن کی اطراف میں میں ری چارج کنویئں بنے ہوں، کچن، باتھ رومز اور مسجد میں کم پانی چھوڑنے والی ٹونٹی کا استعمال،شاور کی بجائے بالٹی سے غسل۔اسکولوں کالجوں یونیورسٹیوں دفاتر فیکٹریوں الحرض تمام کھلی جگہوں پر ری چارج کنوئیں بنا کر ری سائیکل پانی سے زیر زمین پانی کو سارا سال ری چارج کرنا۔وغیرہ وغیرہ۔۔

آپ کے پاس بھی اگر کوئی تجویز ہے تو شئیر کریں پلیز۔۔

Check Also

Thanda Mard

By Tahira Kazmi