Jab Tak Suraj Chand Rahe Ga
جب تک سورج چاند رہے گا
کراچی شہر کی ضرورت کی تمام بجلی صرف دریائے سندھ کے ڈیلٹا کی کھاڑیوں میں قدرتی طور پر آنے جانے والے سمندری پانی کی موجوں سے پیدا کی جاسکتی ہے۔ پاکستان کے سمندری سائنس کے قومی ادارے (NIO)کے مطابق یہ موجیں دریائے سندھ کے ڈیلٹا سے مجموعی طور پر 1,100 میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرسکتی ہیں۔
دریائے سندھ کے ڈیلٹا میں کھاڑیوں کا بہت پیچیدہ قدرتی نیٹ ورک قائم ہے۔ ان میں سے تقریباً 17 کریک ایسی ہیں جو مجموعی طور پر گیارہ سو میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتی ہیں، کیونکہ ان میں سمندر کی موجیں 2.5 سے 3 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے چلتی ہیں۔ جن میں سے ہر موج کی طوالت دو سے چار میٹر ہوتی ہے۔
دُنیا کے تین چوتھائی رقبے پر سمندر پھیلا ہوا ہے۔ جس کے پانی کے اندر چاند اور کسی حد تک سورج کی کششِ ثقل اور زمین کی گردش کی وجہ سے ہر وقت موجیں اٹھتی اور بیٹھتی رہتی ہیں۔ کراچی اور سندھ کے ڈیلٹا کے ساحلوں پر 24 گھنٹوں میں دو دفعہ بلند اور زیریں سمندری لہریں (High and Low Tide)ہوتی ہیں۔ یہاں بلند اور زیریں سمندری لہروں کا فرق 4-5 میٹر تک ہوسکتا ہے جوکہ بجلی بنانے کا بے پناہ پوٹینشیئل رکھتا ہے کیونکہ پانی سے بجلی بنانے کے لئے بہتا ہوا پانی اور ہیڈ کی ضرورت ہی ہوتی ہے۔ جو دونوں یہاں موجود ہیں۔
دریائے سندھ کے 150 کلومیٹر سے وسیع پھیلے ڈیلٹا کی کریکس میں ان سمندری موجوں کے دخول اور اخراج سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ٹربایئنیں لگا، بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ جس کی فزیبیلیٹی اسٹڈی سمندری سائنس کا ادارہ پہلے ہی کرچکا ہے۔ چونکہ سمندری موجوں کی شدت اور زور ہوا کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے پن چکیوں کے مقابلے میں سمندری ٹربائنیں کم جگہ گھیر کر زیادہ بجلی پیدا کرسکتی ہیں۔
سمندری موجوں سے بجلی پیدا کرنے والی ٹیکنالوجی اگرچہ ہائیڈروپاور، سولر اور ہوائی چکیوں سے بجلی بنانے کے مقابلے میں ابھی تک ایک مہنگا حل ہے۔ تاہم سولر دن کے صرف 6-8 گھنٹے ہی کام کرتا ہے۔ پن چکیوں کا چلنا ہوا پر منحصر ہے اور یہ درست طور پر معلوم کرنا ممکن نہیں کہ کب کتنی شدت کی ہوا چلے گی۔ اسی طرح پانی سے بجلی بنانا بارشوں پر منحصر ہے جو ہمارے کنٹرول میں نہیں۔
لیکن اس کے بالمقابل دن اور رات میں دو دفعہ بلند اور زیریں سمندری لہروں کا سمندری کھاڑیوں اور دریائے سندھ کے ڈیلٹا کی کریکس میں یقینی طور پر آنا جانا ہے جو سمندری موجوں سے پیدا کردہ بجلی کو سولر اور ہوا کی بجلی سے زیادہ قابل بھروسہ متبادل ذریعہ توانائی بناتا ہے۔
دریائے سندھ کے ڈیلٹا کی پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی شہر کراچی کی قربت کی وجہ سے موجوں سے پیدا کردہ بجلی کو فوری مارکیٹ میسر آجائے گی یعنی ڈیمانڈ بھی سب سے زیادہ ہوگی اور پھر تربیلا سے آنے والی ہزاروں کلومیٹر لمبی ٹرانسمیشن لائنوں سے بھی چھٹکارہ ملے گا، جو ہر وقت راستے میں کہیں نہ کہیں خراب رہتی ہے۔ اس خرابی کو دور کرنا اور ٹرانسمیشن لائن کو ہروقت چالو رکھنا ایک مستقل خرچہ مانگتا ہے۔ اتنی لمبی ٹرانسمیشن لائن پر کراچی پہنچنے تک لائن لاسسز بھی بہت زیادہ ہوچکے ہوتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں دریائے سندھ کے ڈیلٹا کے علاقے سے کراچی بالکل قریب ہے۔
سمندری موجوں سے بجلی کئی طریقوں سے پیدا کی جاسکتی ہے۔ جیسے سمندر کی کھاڑیوں میں ٹربائن لگا کر یا پھر ٹائڈل پاور بیراج بنا کر یا پھر ٹائڈل لیگون بنا کر۔
دریائے سندھ کے ڈیلٹا میں ایسے منصوبوں پر ماحول دوست تنظمیں شاید خوش نہ ہوں، لیکن یاد رکھیں کہ موجوں کی توانائی سے پیدا ہونے والی ایک میگاواٹ بجلی 6,000 بیرل تیل تھرمل پاور پلانٹ میں جلنے سے بچا لے گی۔ اور پھر جب تک سورج، چاند اور دنیا قائم ہے لہریں بنتی رہیں گی اور بجلی تاعمر بنتی رہے گی انشااللہ۔
ابھی تک زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک جیسے کینیڈا، فرانس، یوکے یا امریکہ سمندری موجوں سے بجلی پیدا کرکے فائدہ اٹھا رہے ہیں، کیونکہ سمندر کے کھارے پانیوں میں مشینری کو چالو رکھنا ایک مہنگا اور تیکنیکی طور پر مشکل کام ہے۔ تاہم دریائے سندھ کے ڈیلٹا کی کراچی جیسے شہر کی قربت کو محض ایک اتفاق کہیں یا پھر قدرت کا عطیہ جوکہ ایسے کسی بھی ایسے پراجیکٹ کو ایک منافع بخش کاروبار بھی بنارہی ہے۔ اس قسم کا منصوبہ PPP موڈ پر بیرون ملک پاکستانی بھی مل کر کر سکتے ہیں۔ چین اور کوریا بھی اس میدان میں کود سکتے ہیں جہاں موجوں کی توانائی پر دھڑا دھڑ کام شروع کردیا گیا ہے۔