Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Drone Operators Aur Storage Ideas

Drone Operators Aur Storage Ideas

ڈرون آپریٹرز اور اسٹوریج آئیڈیاز

کراچی اور دیگر شہروں میں حالیہ بارشوں میں پانی کی نکاسی نہ ہونے سے شہریوں کے لئے کافی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ حالانکہ شہر کراچی میں استعمال کے پانی کی کافی کمی ہے لیکن دوسری طرف بارش کا کروڑوں لیٹر صاف پانی مفت میں ضائع ہو جاتا ہے۔ گو اتنے بڑے اسکیل پر صاف پانی کو ذخیرہ کرنے کا بندوبست صرف حکومتی ادارے ہی کر سکتے ہیں لیکن عوام کو بھی اپنے دائرے سے کچھ بڑھ کر ضرور کرنا چاہئے۔

لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے ایک، دو ڈرم پانی جمع کرنے سے کیا ہو گا؟ تاہم یہ حقیقت ہے کہ ہم پانی کی ایک شدید کمی کی طرف بڑھ رہے ہیں جس میں آج کے یہ چھوٹے چھوٹے پانی بچت آئیڈیاز بڑے اہم نظر آئیں گے۔ دو دو ڈرم مل کر بھی کروڑوں گیلن پانی بن جائے گا۔ ہر چیز سپلائی اور ڈیمانڈ کے اصول پر کام کرتی ہے۔ سولر سیل کسی زمانے میں بہت مہنگا اور ناقابل عمل لگتا تھا آج شمسی توانائی کا دور دورا ہے۔

اور ایک چرواہا تک چولستان میں سو کر پلیٹ لے کر پھر رہا ہوتا ہے کیونکہ سپلائی وافر ہے اور سپئر پارٹس ہر جگہ مل جاتے ہیں اور سب سے بڑھ کر بجلی ہر کسی کی ضرورت۔ وہی سپلائی اور ڈیمانڈ کا اصول۔ اس طرح بارشی پانی کی بچت بھی مستقبل میں ایک قابل عمل سودمند عمل بن جائے گی اور کئی قابل عمل آسان طریقے سامنے آ جائیں گے اگر ہم اس بارے سوچتے رہے۔

یہ درست ہے کہ ہمارے ہاں بارش کا دورانیہ کم ہے اور گھروں میں بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کے اسٹوریج ٹینک بنانا اور دیگر انتظام کرنا مہنگا سودا لگتا ہے لیکن میری دیانتدارانہ رائے ہے کہ اگر ہم لوگ بارش کے پانی کو ایک موقعہ سمجھ کر بہتر پلاننگ اور واٹر مینیجمنٹ کریں تو 1 یا 1 سے 5 ملین روپے لاگت والے منصوبے بھی عام گھرانوں کے لئے انتہائی سود مند نظر آئیں گے۔

رین واٹر ہارویسٹنگ ہی اب ہمارے سارے میٹروپولیٹن شہروں کی امید اور بقاء ہے۔ بارش کے دنوں میں اتنے زیادہ پانی کی اسٹوریج سب سے بڑا ایشو ہے اور اس کے لئے ہمیں روایتی طریقوں کی بجائے کچھ نئے آئیڈیاز سوچنے ہوں گے کیوں کہ پانی ہوا کے بعد دوسری اہم ترین چیز ہے جس پر ہر جاندار کی زندگی کا دارومدار ہے۔ اسٹوریج کے کچھ آئیڈیاز پر میں نے اپنے ایک آرٹیکل میں چند دن پہلے بات کی تھی۔

مستقبل میں ٹینکر مافیا کی بجائے ڈرون سے پانی کی ہوم ڈلیوری زیادہ دور نہیں لگتی جس پر مستقبل کے پاکستانی شہروں میں کیبل آپریٹرز کی طرز پر ڈرون آپریٹرز کا نیٹ ورک معرض وجود میں آجائے گا۔ اسی طرح اے ٹی ایم کارڈ کی طرز پر ہر شخص کا ڈیجیٹل واٹر کارڈ ہو گا جس میں واٹر بیلنس موجود ہونے پر اسکریچ کرنے سے ہی کوئی بھی ٹوٹی چلے گی چاہے وہ گھر کی ہو، لاری اڈے کی ہو یا کسی سڑک کنارےکی۔

واٹر کارڈ میں بیلینس کیسے ڈلے گا؟ واٹر بینک کیا ہے اور ویٹ میٹرنگ کیسے ہو گی؟

Check Also

Muasharti Zawal

By Salman Aslam