Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Deo Haikal UPS

Deo Haikal UPS

دیو ہیکل UPS

کیا دنیا میں کوئی اتنا بڑا UPS ہو سکتا ہے، کہ کسی ملک کو اس وقت بیک اپ پاور فراہم کرسکے، جب ملک کا کوئی ایک پاور سورس ناکام ہو جائے، یا وولٹیج ناقابل قبول حد تک گر جائے؟ پاکستان کو مالک کی ذات نے یہ صلاحیت قدرتی طور پر عطا کر رکھی ہے۔ بلوچستان کے ساحلی علاقے وہ دیو ہیکل بیٹریاں ہیں، جو پاکستان میں بجلی کی زیادہ کھپت کے وقت ہونے والی بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے بجلی سٹور کر سکتی ہیں، اور وہ بھی سستی ترین۔ گرڈ کی سطح پر ہزاروں میگاواٹ سٹور کرنے والی صلاحیت رکھنے والی یہ دیو ہیکل بجلی کی بیٹریاں ہمارے ہاں بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں قدرتی طور پر موجود ہیں؟ شائد یہ بات ناقابل یقین ہو۔

بلوچستان کے ساحلی علاقے آن ڈیمانڈ پمپ شدہ پن بجلی بنانے کا حیرت انگیز پوٹینشئل رکھتے ہیں، جو کہ اس سے پہلے صرف فوسل فیول (تیل، کوئلہ) سے چلنے والے پلانٹس سے ممکن سمجھی جاتی ہے۔ اسی لئے ماحولیات کی پرواہ کئے بغیر ملک میں کوئلے یا تیل سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ اینٹی بائیوٹک دوائی کی طرح فوری حل سمجھ کر دھڑکا دھڑ لگائے جاتے ہیں، جن کی بجلی انتہائی مہنگی اور مضرہوتی ہے۔ دیوہیکل قدرتی UPS کیسے کام کرتے ہیں؟ دنیا بھر میں گرڈ لیول پر بجلی کو ذخیرہ کرنے کے لئے "پمپ شدہ پن بجلی کی سہولیات " بنائی جاتی ہیں۔ یہ سہولیات بجلی کو پانی کے ذخیرے کی شکل میں اونچائی پر ایک مصنوعی جھیل میں قید رکھتی ہیں۔

پانی نیچے سے پمپ کرکے اوپر بلندی پر مصنوعی جھیل میں پہنچایا جاتا ہے۔ یہ پانی نیچے سےاس وقت پمپ کیا جاتا ہے، جب گرڈ میں بجلی کی کھپت کم یا نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ اس وقت زائد بجلی پمپنگ کے لئے استعمال کر لی جاتی ہے۔ ایسا عموماً رات کے وقت ہوتا ہے۔ بعد میں دن کے وقت جب گرڈ میں بجلی کی کھپت بہت بڑھ جاتی ہے، یا کوئی پاور پلانٹ فیل ہوجاتا ہے، تو اوپری مصنوعی جھیل سے پانی پائپ لائن کے ذریعے نیچے بجلی بنانے کے لئے ٹربائنوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے، جو کہ چند سیکنڈوں کے اندر پن بجلی بنا کر نیشنل گرڈ میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بناتی ہیں، جب تک کہ بجلی کی کھپت کم نہ ہوجائے یا پاور پلانٹ دوبارہ نہ چل پڑیں۔

دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں پمپ شدہ پن بجلی کی سہولیات بنا کر بجلی کے شاٹ ڈاؤن پر قابو پایا جاتا ہے۔ آسٹریا 19%، سوئٹزرلینڈ 32 %، پرتگال 17% اور جاپان کی 8% پن بجلی پمپ شدہ پانی سے بنتی ہے۔ اور تو اور ہمارے پڑوسی ملک میں بھی پمپ شدہ پن بجلی کے بہت سے بڑے بڑے پلانٹ ہیں۔ یو اے ای والے "ہٹا ڈیم" سے پمپ کرکے 250 میگاواٹ پمپ شدہ پن بجلی بنانے کے لئے پلانٹ تعمیر کررہے ہیں، جوکہ سات گھنٹے تک بلا تعطل بجلی بنا سکے گا۔ پمپ شدہ پن بجلی وہاں اور سستی ہوجاتی ہے جہاں پہاڑی علاقے ساحل سمندر کے پاس ہوں، تاکہ نہ پانی کی کمی ہو اور نہ ہی بلندی پر مصنوعی جھیل بنانے کا زیادہ خرچہ پڑے۔

اور یہ بجلی اس وقت مفت بننے لگتی ہے جہاں پانی کو پمپ کرنے کے لئے بھی بجلی سولر یا ونڈ مل سے بنائی جاسکے، اور دنیا بھرمیں یہ سب خصوصیات مالک کی ذات نے ساحل مکران پر اکٹھی کی ہیں۔ بلوچستان کے ساحلی علاقے پہاڑی ہیں۔ سمندر کا وافر پانی موجود ہے۔ شمسی توانائی اور ونڈ پاور کی صلاحیت کے لحاظ سے یہ ساحلی علاقے دنیا کے بہترین علاقوں میں سے ہیں جن سے پانی سستا ترین پمپ ہوسکتا ہے۔ ہم نے صرف یہ ہمت کرنی ہے، کہ پمپ شدہ پن بجلی کی سہولیات بنا کر نیشنل گرڈ سے منسلک کرتے جائیں۔ پمپ شدہ پن بجلی کی یہ سہولیات ملک کی پاور پیک ڈیمانڈ سیکنڈوں میں پورا کر سکتی ہیں۔

یہ علاقے پاکستان کا UPS ہیں۔ یہ سہولیات کم ازکم ساحل مکران خصوصا گوادر کے اندھیرے دور کرسکتی ہیں۔ گوادر کے صنعتی زون کے لئے بجلی بنا سکتی ہیں، گوادر کے کھارے پانی کو میٹھا بنانے کے پلانٹ چلا سکتی ہیں۔ تاہم، اس وقت بلوچستان پاکستان کے پن بجلی کے نقشے پر کہیں موجود نہیں۔ فی الحال تو ہم ان علاقوں کو ایران سے بجلی خرید کر دے رہے ہیں، یا پھر کوئلہ سے چلنے والے پلانٹ لگا رہے ہیں۔

Check Also

Jamia Tur Rasheed Nayi Raahon Ka Ameen

By Abid Mehmood Azaam