Chaina Nancy Pelosi Ke Dora e Taiwan Par Naraz Kyun?
چائینہ نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان پر ناراض کیوں؟
2 اگست 2022 کو 25 سال میں پہلی بار امریکن پارلیمنٹ کی 82 سالہ اسپیکر نینسی پلوسی تائیوان کے دارالحکومت تائی پی کے سونگ شان ایئرپورٹ پر اپنے وفد کے ہمراہ اتریں، تو دنیا بھر میں یہ اس دن کی سب سے بڑی خبر بن گئی۔ ایک ایسی خبر جس کی تپش شاید چند ہفتوں، چند مہینوں سے پھیل کر پھر ایک دہائی کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔
آخر امریکن ڈیموکریٹک پارٹی کی ممبر اور امریکن صدر جو بائیڈن کی خاص مشیر کو کیا پڑی تھی کہ چند ملکوں کا دورہ کرتے کرتے اچانک ان کا جہاز تائیوان میں اتر گیا، حالانکہ ان کے دورے کی ابتدائی پریس ریلیز میں دورہ تائیوان کا ذکر تک نہیں تھا۔ پھر یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ ان کا جہاز غلطی سے تائیوان میں لینڈ کر گیا، کیونکہ معاملہ دنیا کے سب سے طاقتور اور امیر ملک کی اسپیکر کا ہے۔ اگر لاہور سے سیالکوٹ جانے والی لاری بھائی پھیرو جا پہنچتی تو غلطی سمجھ میں آتی ہے کہ ڈرائیور نورجہاں یا عطااللہ کا گانا سنتے سنتے رستہ بھول گیا ہو۔
پھر دورے سے پہلے ہی چائینیز عہدے دار بھی مسلسل انہیں اپنے وفد سمیت تائیوان لینڈ کرنے سے منع کرتے رہے اور چائینز وزارت خارجہ بھی اپنے خدشات کا اظہار کرتی رہی، لیکن امریکنوں نے ان بیانات کو کچھ خاص سیریس نہیں لیا اور بالآخر چائنیز فارن منسٹر مسٹر وانگ لی نے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے آگ سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا، اور اس دورے کو ایسے آغاز سے تشبیہ دی جس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔
انٹرنیشنل ریلیشنز کے طالب علم تک اس بیان کی تپش کو محسوس کر رہے ہیں، تو یہ کیسے ممکن ہے کہ امریکن ڈپلومیٹ اس بیان کی حساسیت کو نہ سمجھ پائیں۔
امریکا کی تائیوان وارفتگی میں دو باتوں کو کبھی بھی نظرانداز نہں کیا جاسکتا، پہلی بات ساٹھ کی دہائی میں تائیوان کی حیرت انگیز اور تیز رفتار ترقی نے دنیا بھر کے معاشی اور کسی حد تک سیاسی ماہرین کو ششدر کردیا، اسٹیل، ہیوی مشینری، الیکٹرانکس اور کیمیکل انڈسٹری میں زبردست ترقی کرنے والا یہ چھوٹا سا ملک دنیا کی ٹاپ بیس معیشتوں میں داخل ہوگیا۔ حالانکہ رقبے کے لحاظ سے بہت کم ہونے کے باوجود اسکی جی ڈی پی گروتھ ٹاپ ٹوینٹی میں داخل ہوگئی۔ یاد رہے کہ رقبے اور آبادی کے لحاظ سے تائیوان انتہائی گنجان علاقہ(موسٹ پاپولیٹڈ ایریا) مانا جاتا ہے۔
2022 تک اس ننھے منے سے ملک کی جی ڈی پی 1.6 ٹریلین ڈالر ریکارڈ کی گئی، جو دنیا بھر میں 19ویں نمبر اور فی بندہ کمائی کے لحاظ سے دنیا بھر میں 13 ویں نمبر پر رہا۔
دوسری بنیادی وجہ تائیوان کا شاندار محل وقوع ہے۔ جسے امریکا اور چائینہ دونوں کے ماہرین بڑی باریک بینی سے دیکھتے ہیں۔ بحرِ اوقیانوس کے سنگم ایسٹ اور ساؤتھ پر واقعہ تائیوان کے نارتھ ویسٹ پر چائینہ، نارتھ ایسٹ پر جاپان اور ساؤتھ پر نیپال واقع ہے۔ بھلا اوقیانوس کی اہمیت جاننے والے ماہرین اتنے دقیانوس تھوڑے ہی ہیں کہ اسٹریجکلی لحاظ سے شاندار اس پٹی کو اپنی پلاننگ میں شامل نہ کریں، یہی چھوٹی سی پٹی بڑے ملکوں کو پٹہ ڈالنے کے لئے شاندار مورچہ ثابت ہوسکتا ہے، ایک ایسا مورچہ جو اپنے فنڈز بھی خود ہی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
بھلا ایسا کماؤ پوت کسے پسند نہیں آئے گا، جو دن رات کمائی کے ڈھیر گھر لاتا ہو، چائنہ اپنے اس بیٹے کو کسی حال میں نہیں کھونا چاہتا اور امریکہ اس کماؤ لونڈے کو گھر داماد رکھنے پر بھی تیار ہے۔ بیٹا اور داماد بننے کے اس کھیل میں کہیں دنیا بالعموم اور یہ خطہ بالخصوص اس تپش کا شکار نہ ہوجائے جس کا ذکر چائنیز وزیرخارجہ پوری دنیا کے سامنے کر چکے ہیں۔