Wednesday, 08 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Wasim Qureshi/
  4. Yateem Ki Kafalat

Yateem Ki Kafalat

یتیم کی کفالت

ایک شخص کئی سال پہلے کسی حادثے میں وفات پا گیا تھا اور اپنے پیچھے بیوی سمیت پانچ بچے لاوارث چھوڑ گیا تھا۔ اس شخص کی وفات کے بعد بیوی اپنے بچوں کو چھوڑ کر اپنے ماں باپ کے ساتھ چلی گئی وہاں اس کی دوسری شادی کر دی گئی۔ اس شخص کے تین بھائیوں نے اس کی جائیداد کے حصے اور جو کچھ وہ چھوڑ گیا تھا، فروخت کر دیے اور خود کھا گئے، لیکن یتیم بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔ ان کے ایک چچا جسے جائیداد میں بھی حصہ نہیں ملا تھا۔ ان کی کفالت کا ذمہ لے لیا اور بچپن سے ہی انہیں بالکل اپنی اولاد کی طرح سنبھالا ان کی اچھی پرورش کی یہاں تک کہ سب بہن بھائی جوان ہو گئے۔

چار بیٹیوں اور اس شخص کے ایک بیٹے کی دھوم دھام سے شادی کی بالکل اسی طرح جیسے کوئی اپنی اولاد کی شادیاں پوری چاہت سے کرتا ہے۔ کبھی نہیں دیکھا کہ اس شخص نے اپنی زبان سے کہا ہو کہ میں نے یتیموں کی کفالت کی ہے بلکہ ہمیشہ اپنی اولاد کا درجہ دیا اور وہی رویہ اختیار کیا گیا۔۔

یہاں جو بات سمجھنے والی ہے وہ یہ ہے کہ جو لوگ ان یتیم بچوں کا حق کھا گئے تھے۔ ان کی اپنی ساری جائیدادیں فروخت ہوگئیں وہ ساری زندگی کسی نا کسی مسئلے کا سامنا کرتے رہے جب کہ وہ شخص جسے جائیداد میں حصہ نہیں ملا تھا۔ جس نے ان بچوں کی کفالت کی تھی اس نے جائیداد بھی خرید لی اس کا ڈوبا ہوا کاروبار پھر سے بحال ہوگیا۔ اس شخص کے اخراجات اتنے زیادہ ہیں کہ سوچنے والوں کی سوچ کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔ وہ شخص، اس کا اپنا بیٹا اور اس کے اس عمل سے واقف ہر کوئی یہ گواہی دیتا ہے کہ ان برکتوں کا نزول در اصل ان بچوں کی کفالت کے باعث ہے۔

ہر شخص جس کی زندگی اور کاروبار میں اللہ تعالیٰ برکتیں نازل کرتا ہے اور اسے سکون بھی عطا کرتا ہے۔ اس کے پیچھے یقیناً کوئی نیکی کوئی اچھائی ہوتی ہے۔ وقتی طور پر لوگ کسی کا حق تو کھا سکتے ہیں۔ لیکن انہیں اپنی زندگی میں اور آخرت میں اس کا کئی گنا واپس کرنا پڑتا ہے۔ کی گئی نیکیاں بھی بچے دیتی ہیں اور برائیاں بھی اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنے کس عمل کو ایک نسل کی صورت آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

Check Also

Bare Pani Phir Arahe Hain

By Zafar Iqbal Wattoo