Bachon Ki Tarbiyat
بچوں کی تربیت
کئی والدین صرف اس وجہ سے بچوں کو موبائل فون استعمال کرنے دیتے ہیں کہ کم از کم باہر تو نہیں جائیں گے۔ پچھلے دنوں میں نے ایک دکاندار سے کہا تھا کہ آپ کا بیٹا بہت زیادہ موبائل استعمال کرتا ہے مختلف گیمز اور موبائل کا اتنا زیادہ استعمال اسے ذہنی مریض بنانے کے ساتھ ساتھ ناکارہ بھی کر دے گا ابھی وقت ہے۔ آپ اس جانب توجہ دیں اس کی رہنمائی کریں کوشش کریں کہ وہ دوستوں کے ساتھ گراؤنڈ میں کھیلے یہ زیادہ بہتر ہے۔ مجھے جواب دیا " کوئی مسئلہ نہیں کم از کم اپنے گھر یا قریب ہی موجود رہتا ہے چاہے موبائل استعمال کرتا رہے"۔
کچھ دیر پہلے اسی دکان پر ٹھہرا تھا اور وہی والد اپنے بیٹے پر جملے بول رہا تھا " اسے موبائل سے فرصت ملے تو کوئی ڈھنگ کا کام کرے گا۔ ابھی گیم کھیلنی ہو تو اس جیسا ذہین اور ماہر کوئی نہیں لیکن جو ضروری کام ہیں وہ اسے سمجھ نہیں آتے۔ پڑھائی، گھر اور کاروبار کسی چیز کی کوئی فکر نہیں صرف موبائل سے محبت ہے وغیرہ وغیرہ "۔۔
دیکھیے ایک برائی کی روک تھام کیلئے دوسری برائی کو بطور دلیل پیش نہیں کیا جاتا یعنی ہم یہ نہیں کر سکتے کہ فلاں زیادہ بڑا گناہ ہے۔ اس لیے چھوٹے گناہ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ فلاں کام زیادہ غلط ہے اس کی جگہ فلاں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ آپ والدین بھی یہی غلطیاں مسلسل کر رہے ہیں۔ اپنے بچوں کو کسی بڑے غلط کام سے بچانے کے لیے ذہنی مریض بننے کا موقع مت دیں۔
بہترین حل تو یہ ہے کہ بچوں کو "کوالٹی ٹائم" دیجیے۔ ان کی بروقت اور درست رہنمائی ضروری ہے۔ گھروں میں دستر خوان کا اہتمام کریں بچوں کے ساتھ کھانا کھائیں ان کے سکول، کالج اور تعلیم کے حوالے سے گفتگو کریں۔ وہ مستقبل میں کیا کرنا چاہتے ہیں؟ ان کا پیشن کیا ہے؟ وہ کیا سوچتے ہیں کیا چاہتے ہیں؟ ایسی گفتگو کو اپنی روز مرہ روٹین کا حصہ بنائیے۔ مارننگ یا ایوننگ واک کی عادت بنائیں اور بچوں کو بھی ساتھ لے کر جایا کریں یہ تبھی ممکن ہے۔ جب آپ خود جائیں گے۔ ہر چھوٹے کام کے لیے گاڑی یا بائیک کا استعمال نہ خود کریں نہ بچوں کو کرنے دیں بلکہ پیدل چلنے کی کوشش کریں، اس طرح ذہنی طور پر ریلیکس رہیں گے جسمانی صحت بھی اچھی ہوگی۔ بچوں کو موبائل دیتے ہیں تو " ٹائم مینجمنٹ" کو فالوو کریں انہیں دن بھر کی روٹین سیٹ کر دیں اور اسی میں دو مرتبہ تیس منٹ موبائل فون کے لیے طے کریں ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ موبائل فون پر کس طرح کا مواد دیکھ سکتے ہیں۔ اس حوالے سے بچوں کی رہنمائی کریں۔ ٹائم مینجمنٹ کو بچوں سے پہلے خود اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔۔
آخری بات کہ باہمی تعلقات خوش گوار ہوں گے تو آپ کے بچوں کی تربیت بھی بہترین ہوگی۔ اچھے والدین بننے کے لیے اچھے میاں بیوی ہونا پہلی شرط ہے۔ اچھے میاں بیوی بن جائیں ایک دوسرے کو عزت دیں۔ مل جل کر بچوں کی تربیت کریں گے تو ہی مکمل تربیت ممکن ہے۔ سب سے پہلے خود موبائل فون کا غیر ضروری استعمال چھوڑ دیجیے۔ بچوں کی موجودگی میں آپ دونوں اگر اپنے اپنے موبائل میں مختلف ایپس میں گھسے رہتے ہیں تو پھر بچوں کو سمجھانا چھوڑ دیجیے۔ مرد حضرات گھر پہنچ جائیں تو یہ طے ہونا چاہیے کہ کسی مجبوری کے علاوہ موبائل استعمال نہیں کریں گے نہ بچوں کی ماں کو یہ اجازت حاصل ہو۔ اس دوران جتنا ممکن ہو بچوں کو وقت دیں۔