Mahol Dosti Naguzeer
ماحول دوستی ناگزیر
انسان نے جوں جوں ترقی کی توں توں اس نے ماحول کی آلودگی میں اضافہ کیا اور ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ آلودگی کے اس قطرے قطرے کو ملا کر انسان نے اپنے لئے زہر کا ایک سمندر تیار کر لیا ہے۔ اور مزید ترقی کی آڑ میں انسان نے جانے انجانے میں ماحول کی صحت پر سمجھوتہ کرلیا۔ جس کا ایک نقصان شدید درجہ حرارت بھی ہے۔ گرمی سے بچنے کے لیے (اے سی) کا استعمال شروع ہوگیا۔ ٹھنڈے پانی کے لئے مٹکے بجائے فریج کا استعمال شروع ہوگیا۔ اور بچہ حال گاڑیوں سے نکلتے دھوئیں نے خراب کر دیا۔ انسان کا لالچ اسے گاؤں سے روزی کی تلاش میں نکال کر شہر لے آیا جس سے شہروں کی گنجان آبادی میں اضافہ ہوگیا اور نئے مسائل جنم لینے لگے۔ اسی طرح پہاڑوں کو کاٹ کر آباد کیا گیا اور پہاڑوں کے جنگلات کو بھی ختم کر دیا گیا۔ پلاسٹک کی بےپناہ پیداوار بھی ماحول کیلئے ناسور سے کم نہیں۔ پہاڑوں کا درجہ حرارت کم ہونے سے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں جو نہ صرف سابقہ باعث بنتے ہیں بلکہ پانی کا قدرتی ذخیرہ بھی کم ہو رہا ہے۔
اب بحیثیت قوم اور بحیثیت انسان ہمیں اپنے رویے درست کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے ذاتی مفاد پر انسانیت کے مجموعی مفاد کو ترجیح دینی ہوگی۔ جس برق رفتاری سے درخت کاٹے گئے اسی رفتار سے درخت لگانے کی ضرورت ہے۔ صنعتوں کے لیے ماحول دوست قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ پلاسٹک کا استعمال حتی الامکان کم کرنا پڑے گا۔ اس جدوجہد میں ہر کسی کو انفرادی اور اجتماعی طور پر بڑھ چڑھ کر حصہ لینا پڑے گا تب ہی اس نقصان کی کسی حد تک تلافی کر سکتے ہیں۔