Wednesday, 08 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Taimoor Khattak/
  4. Japani Kutta, Arbi Ghora Aur Banda e Pakistani

Japani Kutta, Arbi Ghora Aur Banda e Pakistani

جاپانی کتا، عربی گھوڑا اور بندہ پاکستانی

کتابوں، ڈراموں اور فلموں میں کوئی نہ کوئی سبق ضرور ہوتا ہے، کتابیں پڑھنے اور ڈرامے، فلمیں دیکھنے کے بعد ہمیں اس سے کوئی نہ کوئی سبق ضرور یاد رہتا ہے، بعض اوقات کتاب یا فلموں میں اتنا اچھا سبق ہوتا ہے کہ کوئی اسے اپنا زندگی کا خواب بنا لیتا ہے اور کوئی شخص صرف اس کو وقت گزارنے کیلئے دیکھتا ہے۔ ہر انسان کا اپنا اپنا مزاج ہے۔

ہر چیز کو دیکھنے سننے وغیرہ میں۔ میرا دوست شرافت جس کو فلمیں دیکھنے کا بہت شوق ہے۔ وہ ہفتے میں دو سے تین فلمیں ضرور دیکھتا ہے اور مجھے بھی اکثر اوقات کہتا ہے کہ او یار کوئی مووی دیکھنے چلتے ہیں۔ مجھے فلمے دیکھنے خاص طور پر ایکشن، فیکشن، رومانوی، مزاحیہ اور ڈرامہ اقسام کی فلموں میں دلچسپی نہیں ہے ہاں اگر کوئی تاریخ پر مبنی یا کوئی۔

جنگی تاریخ کی کوئی فلم یا ڈرامہ ہو تو اس کو دیکھنے میں ضرور دلچسپی لیتا ہوں، خیر پچھلے ہفتے ہمارا ایمپوریم مال کے سینما میں فلم دیکھنا کا پروگرام بنا، اس دن جیسے ہی ہم ایمپوریم میں داخل ہوئے اور لوگوں کا ایمپوریم میں جم غفیر ہجوم دیکھا تو ایک بار تو میں ششد رہ گیا کہ اتنی مہنگائی کے باوجود بھی یہاں زرا برابر بھی رش کم نظر نہیں آرہا۔

ہم جو روز ٹیلی ویژن پر خبریں دیکھتے ہیں کہ ڈالر مہنگا ہوگیا، اسٹاک مارکیٹ گر گئی، پٹرول مہنگا ہو گیا، بجلی مہنگی ہو گئی، خورونوش کے اشیاء مہنگی ہو گئی یہ تمام خبروں سے اس دن ایمپوریم مال میں تضاد نظر آرہا تھا ایمپوریم جہاں پر ایک غریب شاید چائے پینے کیلئے ایک دن کی دھاڑی بھثکم پڑ جائے، لیکن جب وہاں اتنے ہجوم کو عالمی مارکیٹ میں ڈالر 242 کی اڑتی اڑان کے باوجود بھی کوئی کمی نہ آئی تو سمجھ میں آیا۔

غربت صرف ہمارے نیچے والے طبقوں کیلئے ہے نہ کہ ان ایلیٹ کلاس کیلئے، خیر ہم سینما گھر گئے، وہاں ایک بار فلموں پر نظر دوڑائی اور پاکستان کی فلم "لندن نہیں جاؤنگا" کی ٹکٹ لی اور سینما گھر میں داخل ہو گئے، فلم کے رائیٹرز ہمارے مشہور ڈراما نگار خلیل الرحمٰن قمر ہیں، فلم کی پروڈکشن اے آر وائے کی ہے، فلم میں ٹوانہ فیملی کو دیکھایا گیا۔

جو کہ ایک لینڈلورڈ فیملی ہے ٹوانہ فیملی کا صاحبزادہ جمیل جو گھر والوں سے شرط لگاتا ہے کہ اگر وہ کتے کی ریس ہار گیا تو وہ مگنی اپنی کزن کے ساتھ کریں گا۔ جمیل صاحب جب کتوں کی ریس میں اپنے عربی گھوڑے کے ساتھ آتے ہیں تو وہاں تماش بینوں میں سے ایک آدمی اپنی کامیڈی انداز میں کہتا ہے کہ جمیل صاحب کا کتا جاپانی، گھوڑا عربی اور خود وہ پاکستانی ہیں۔

تو وہاں پر موجود تمام لوگ بڑی زور سے قہقہہ لگاتے ہیں۔ جمیل صاحب اپنے گھر والوں کے ساتھ جو شرط لگاتے ہیں وہ تو ہار جاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی اپنی کزن کے ساتھ شادی کرنے کے لیے رضا مند نہیں ہوتے اور اس کے بجائے اپنی لندن والی کزن کے چکروں میں پڑ جاتے ہیں، فلم کی کہانی بہت اچھی ہے۔ پاکستان میں غیرت کے نام پر عورت کو قتل اور مرد کو معاف کرنے کی کہانی ہمارے اس معاشرے کیلئے بہترین موزوں ہیں۔

سب کو یہ فلم دیکھنی چاہیے، جس طرح جمییل صاحب خود پاکستانی، کتا جاپانی اور گھوڑا عربی ہونے کے باوجود بھی ہار جاتے ہیں۔ اس طرح آج جو وطن عزیز کی اگر سیاست سے موازنہ کیا جائے، تو اس میں بلکل سو فیصد مماثلت ہیں۔ جیسا کہ فیڈرل حکومت میں ن لیگ، پنجاب اور کے پی کے میں پی ٹی آئی، سندھ میں پیپلز پارٹی اور بلوچستان میں باپ پارٹی پر حکومتیں مشتمل ہے۔

ان تمام کی مختلف جگہ پر حکمرانی کی وجہ سے کہی ایک جگہ پر بھی صحیح کام نہیں ہو رہا ہر دوسری پارٹی اپنے مخلف پارٹی میں رکاوٹ بنا ہوا ہیں، وطن عزیز خاص کر بلوچستان اور جنوبی پنجاب جوکہ سیلاب کی زد میں ہے اور اس کیلئے ہمارے حکمران آج تک منصوبہ بندی نہیں کر سکے، اگر آج وطن عزیز میں ڈیم کیلئے کام کیا ہوتا تو یقیناً اتنا نقصان نہ ہوتا۔

خیر آج کہ حکمرانوں کو ڈیموں سے کیا واسطہ انہوں نے تو بس اپنی کرسی کیلیے ہی غریب کا نام لیکر کرسی پر براجمان ہونا ہے۔ ان کی آپس میں خود غرضی کی وجہ سے آج پاکستان کی ہیڈ لائن افراط زر جولائی میں 14 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، کیونکہ کمزور کرنسی نے خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کیا، جس سے شرح سود میں مزید اضافے کے امکانات بڑھ گئے۔

حکومت کی طرف سے پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، صارفین کی قیمتوں میں گزشتہ ماہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں 24۔ 93 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کا موازنہ ماہرین اقتصادیات کے بلومبرگ سروے میں 23۔ 5 فیصد اضافے اور جون میں 21۔ 3 فیصد اضافے کے اوسط تخمینہ سے ہے۔ ہمارے سیاستدان جوکہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے وطن عزیز کی معیشت کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں۔

ان تمام تر حالات کا واحد حل وطن عزیز میں صاف و شفاف الیکشن اور آزاد عدلیہ کی حکمرانی کو نافذ کرنے میں ہیں۔ صاف و شفاف الیکشن کے نتائج میں جو بھی پارٹی اکثریت میں آتی ہے۔ اس کے ساتھ اپوزیشن کو جمہوریت کے تقاضوں کے مطابق کردار ادا کر کے ایک خوشحال پاکستان کی راہ گامزن کرنی چاہیے۔

Check Also

Indian Moseeqi

By Syed Mehdi Bukhari