Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syeda Muntaha Musharraf
  4. Ghizai Qillat Aik Sangeen Masla

Ghizai Qillat Aik Sangeen Masla

غذائی قلت ایک سنگین مسئلہ

کوویڈ۔19 کی دوسری اور مہلک صورتحال سے لڑنے کے دوران بھوک کا خوف لاحق ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے جاری آٹے اور چینی کا بحران تمام تر ہر حکومتی دعوؤں کے باوجود ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ملک کی بیشتر آبادی دیہاتوں اور گاؤں میں رہتی ہیں۔ وہاں کے رہنے والے لوگ فصل کی کٹائی کرکے اپنی ضروریات کے مطابق سال بھر کا غلہ اسٹاک کر لیتے ہیں۔ مگر اس کے باوجود لاکھوں کروڑوں غریب اور دیہاڑی دار طبقے کے لوگ اشیائے خوردونوش کی کمی اور مہنگائی سے سخت پریشان ہیں۔ آٹا، چینی، سبزی، دالوں مرغی کا گوشت اور انڈے کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہیں اور یہ سب غذائیں عوام کی ضروری بنیاد ہیں۔

کرونا کی وجہ سے ملکی معاشی حالات سخت خراب ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام کی نوکریاں بھی چھوٹ گئی ہیں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں بہت سے لوگوں نے کام کیا ہے لیکن انہیں ابھی تک تنخواہ نہیں ملی۔ کاروبار بھی مندی کا شکار ہے جس کی وجہ سے عوام کی قوت خرید میں کمی بیدار ہوئی ہے اور مہنگائی اتنی ہو رہی ہے کہ عوام کی روز مرہ کی چیزیں ان کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔ حکومت اپنے تحت کوشش کر رہی ہے کے گرانی پر قابو پایا جا سکے خاص طور پر آٹے اور چینی کے بحران کو جڑ سے ختم کیا جا سکے اس وجہ سے بیرون ملک سے گندم اور چینی درآمد کی گئی ہے، مگر قیمتوں میں تا حال کمی پیش نہ آ سکی بعض فلور مل مالکان معیاری آٹے کے نام پر 15 کلو آٹے کی بوری کو بیس کلو کی بوری کی قیمت سے فروخت کر رہے ہیں۔ امپورٹ چینی تمام دوکانوں پر کنٹرول ریٹ پر دستیاب ہیں مگر عوام کو چینی مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہے اور انڈے کا ریٹ آسمان کو چھو رہا ہے۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں جب تک سویا بین کی قیمتوں میں کمی اور جب تک ملک میں مکئی کی نئی فصل نہیں آجاتی جب تک پولٹری کی قیمت میں کمی کا کوئی امکان نہیں نظر آ رہا۔

سبزیوں کی قیمتوں میں حالیہ کچھ دنوں میں کمی دیکھی گئی ہے مگر ٹماٹر، پیاز، لہسن، ادرک، کی قیمتوں میں کمی کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ آلو جو پوری دنیا میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے نئی فصل کے آلو کھانے کا انتظار کرتی ہے۔ عوام کو نئی فصل آنے کے باوجود آلو کی قیمتوں میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی۔ بلکہ نئے آلو کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں۔

وفاقی اور صوبائی خوراک / زراعت کے محکموں کے تقویم پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کوویڈ۔19 کی دوسری اور مہلک صورتحال سے لڑنے کے دوران بھوک کا خوف لاحق ہے۔ وہ موسم سرما کے اگلے چار مہینوں میں مناسب قیمت پر مناسب پیداوار، اسٹاک اور اشیائے خوردونوش کی دستیابی کی پیش کش کرتے ہیں۔

قیمتوں میں حالیہ اضافے اور گوشت، اناج اور سبزیوں کی سپلائی چین میں کمزور روابط کے بارے میں سوالات کی ترجمانی کرتے ہوئے، انہوں نے اس بات پر اعتماد کا اظہار کیا پرائس مجسٹریٹ اور ضلعی حکومت کے اہلکار عوام کی روز مرہ استعمال ہونے والی چیزوں کی قیمتوں میں کمی کے لئے کوشش کر رہے ہیں اور فوڈ سیکیورٹی ڈیش بورڈ اگلے سال جنوری کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جائے گا۔ مگر حقیقی معنوں میں عوام کو اب تک ریلیف نہیں مل سکا۔

دنیا بھر میں غذائی قلت کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ افریقہ ایشیا کے متعدد ممالک اس فہرست میں شامل ہیں جہاں لوگ غذا کی کمی کا شکار ہیں۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر بڑھتی ہوئی آبادی، پانی کی قلت، موسمی تبدیلی اور زرخیز زمینوں پر بے دریغ تعمیرات کی وجہ سے یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ ملک کی آبادی کا بڑا حصہ آنے والے وقتوں میں غریب، بھوک اور بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس خوفناک صورتحال سے بچنے کے لیے نہ صرف حکومت بلکہ عوامی سطح پر بھی ہنگامی اقدامات کرنے چاہیے ہیں۔ ملک بھر میں پانی کے ذخیرے کی تعمیرات کا علاوہ ڈسٹریبیوشن سسٹم بہتر کرنا چاہیے۔ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر توجہ دینی ہوگی۔ فصلوں، زمین اور بیجوں کی کوالٹی کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ اچھی پیداوار ہو سکے۔ بنجر زمین کو آبادی اور زرخیز زمین کی تعمیرات سے بچانا ہوگا۔

سندھ کے وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ پیاز اور ٹماٹر کی تازہ فصل بہت جلد مارکیٹ میں آجائے گی۔ صوبے میں گندم کا کافی ذخیرہ دستیاب ہے۔ ہم غذائی فصلوں کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ کی توقع نہیں کرتے ہیں اور اگلے عرصے میں قیمتوں میں نسبتا استحکام کی توقع کرتے ہیں۔

اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ دکانداروں کو سامان سپلائی کم قیمتوں میں ہوں۔ فرق تو جب پڑھے گا جب غریبوں کی غذائیت کی ضروریات کے سامان اس کو کم قیمتوں میں ملے۔" خدا کرے ایسا جلد سے جلد ہو جائے تاکہ حکومت کے تمام دعوے سچ ثابت ہو"۔

Check Also

Pakistan Ke Missile Program Par Americi Khadshat

By Hameed Ullah Bhatti