Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syeda Muntaha Musharraf
  4. Corona Ki Nai Lehar

Corona Ki Nai Lehar

کورونا کی نئی لہر

کورونا کا پہلا کیس دسمبر 2019 کو ریکارڈ کیا گیا تھا اور اب اس کو ایک سال مکمل ہو گیا دسمبر 2020 کو کوویڈ-19 نے پوری دنیا میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ دنیا میں لاکھوں لوگ کرونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ کورونا وائرس سے اب تک پوری دنیا میں کم و بیش 15 لاکھ 50 ہزار افراد اس وبا کا شکار ہو چکے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر 6 سے 7 لاکھ نئے مریض سامنے آ رہے ہیں اس وائرس کے روزانہ کی بنیاد پہ لاکھوں افراد موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ کورونا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ کرونا نے پوری دنیا کی معیشتوں کو تباہ کر دی ہے۔ کورونا سے ہمارے ملک پاکستان کو ساڑھے تین بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ کورونا کی وجہ سے بے شمار لوگ بیروزگار ہوگئے۔ کورونا کی وجہ سے ملکی معاشی حالات سخت خراب ہے۔ کورونا کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن لگایا گیا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام کی نوکریاں بھی چھوٹ گئی ہیں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں بہت سے لوگوں نے کام کیا ہے لیکن انہیں ابھی تک تنخواہ نہیں ملی۔ بچوں کا پورا تعلیمی سال کورونا کی نظر ہو گیا ہے۔ پاکستان ہو یا پھر دنیا میں کوئی اور ملک ہو تمام ممالک کورونا کی لپیٹ میں ہیں۔ کورونا نے تمام ملکی معیشت خراب کردی ہے اور اب کورونا کی دوسری اور کچھ ممالک میں تیسری لہر بھی آگئی ہے۔

پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر نے پنجے گاڑنا شروع کردیا ہے۔ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر اکتوبر کے مہینے میں شروع ہوئی۔ کورونا کے مریضوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کیسز کی تعداد 8 گناہ بڑھ گئی ہے روزانہ کی بنیاد پر 3 ہزار نئے مریض سامنے آرہے ہیں۔ اب تک پاکستان میں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ کورونا کےمریضوں کی تعداد کے حوالے سے مرتب کی گئی فہرست میں پاکستان 29 ویں نمبر پر آچکا ہے۔

بہت سے لوگوں کا کورونا کی دوسری لہر کے بعد بھی یہ کہتے ہیں کہ یہ ایک سازش ہے۔ کوئی اسے یہودی لابی کے کھاتے میں ڈال رہا ہے اور کوئی اسے بل گیٹس کا کارنامہ کہہ رہا ہے، کچھ ماہرین سے پاکستانی میڈیا اور حکومت کا گٹھ جوڑ قرار دے رہے ہیں۔ مگر میرا تو یہ کہنا ہے کہ یہ اللہ کا عذاب ہے کورونا کی شکل میں۔ کورونا کی پہلی لہر سے نمٹنے میں اللہ نے ہماری غیبی مدد کی تھی۔ جہاں پوری دنیا کی طرح کورونا کی پہلی لہر سے سیکھتے اور سمجھتے مگر جن لوگوں نے تسلیم ہی نہیں کیا کرونا کو اس سے کیا سیکھنا؟ کورونا کی دوسری لہر شروع ہوتے ہی ہمارے ملک میں کورونا کو توجہ نہیں دی گئی اور جب باقی دنیا کورونا سے نمٹنے کی تیاریوں میں مصروف تھی ہمارے ملک کی حکومتی پارٹیز نے اس موقع پر جلسے جلوش نکالنے شروع کر دیے۔ جس سے کورونا کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈبلیوایچ او کے مطابق کورونا کی ویکسین دنیا میں تیار ہو چکی ہے 2021 کے واسط تک یہ "ڈسٹری بیوشن" کے لیے تیار ہوگی۔ کورونا کی دوسری لہر نے پاکستان میں اپنی پاور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ کورونا کب تک رہتا ہے کچھ معلوم نہیں پاکستان میں یہ ویکسین کب آئے گی کچھ معلوم نہیں۔ عوام کو چاہیے اپنے تحت تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ہم اللہ کی دی ہوئی اس آزمائش سے آسانی کے ساتھ نکل سکے۔ (آمین)

کورونا کے اس مشکل وقت میں جب پاکستان دیگر مملک سے قرضے کی واپسی کے لیے مزید وقت مانگ رہا ہے سعودی عرب نے پاکستان سے تین ارب ڈالر قرضے کی جلد واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان اب تک سعودی عرب کو دو ارب کی ادئیگی بھی کر چکا ہے جبکہ بقیا ایک ارب کی ادئیگی بھی جلد متوقع ہے۔ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کا کہنا ہے کے سعودی عرب کی جانب سے قرضے کی واپسی کا مطالبہ دونوں مملک کے تعلقات میں مزید کشیدگی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

برطانیہ اور دیگر ممالک نے بڑے پیمانے پر ویکسین فراہم کرنے کی مہم شروع کردی ہے۔ اس مہم کے تحت انجیکشن کے ذریعے لوگوں کو ویکسین لگائی جارہی ہے تاکہ وہ کورونا وائرس سے محفوظ رہ سکیں لیکن ابھی سائنسدانوں اور عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ میں وائرس کی ایک اور نئی شکل پر تحقیق کر رہے ہیں جس کی وجہ سے جنوبی افریقہ کے ملک کے کئی حصوں میں وبا بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔

سائنسدان اس وقت یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کورونا وائرس کی نئی قسم بچوں پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ نئی قسم بچوں میں زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے، تو اس کے بڑے پیمانے پر تیزی سے پھیلانے کا جواز سامنے آ سکتا ہے۔ پیر کو برطانوی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر ممکن ہوا تو وہ جنوری میں سکول کھول دینا چاہتے ہیں۔ تاہم اب تک یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ اس نئی قسم سے بچوں کو کوئی براہ راست خطرہ ہے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ وائرس بچوں پر اُس طرح اثر انداز نہیں ہوتا جیسے بڑوں پر۔

لیکن اگر وائرس کی نئی شکل بچوں کے ذریعے بھی پھیل سکتی ہے تو سکولوں اور دیگر تدریسی اداروں کو کھولنے کے حوالے سے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ "اللہ کی دی ہوئی اس آزمائش سے اللہ ہی ہم کو بچا سکتا ہے کل مسلمین کو کل امت مسلمہ کو کل انسانیت کو اس سے اللہ بچائے اور ہم پر رحم فرمائے"۔ (آمین یا رب العالمین)

Check Also

Jamia Tur Rasheed Nayi Raahon Ka Ameen

By Abid Mehmood Azaam