Intekhabat Ki Lagat Aur Siasi Jumaton Ka Khud Gharz Rawaiya
انتخابات کی لاگت اور سیاسی جماعتوں کا خود غرض رویہ
خیبر پختونخواء اور پنجاب میں آنے والے انتخابات حال ہی میں سرخیوں میں ہیں، نہ صرف اس میں ملوث ہونے کی وجہ سے بلکہ ان پر خرچ ہونے والی حیرت انگیز رقم کی وجہ سے بھی۔ بتایا جاتا ہے کہ خیبر پختونخواء اور پنجاب کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر مجموعی طور پر 70 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، 6 ماہ بعد انہی صوبوں میں قومی اسمبلی کے انتخابات کے لیے اضافی 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ کوئی راز نہیں ہے کہ دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کے لیے معاشی حالات مشکل ہیں، اور پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ ملک کی معیشت برسوں سے جدوجہد کر رہی ہے، اور کرونا نے صورتحال کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اس کے باوجود ملک کے کچھ حکمران اپنے شاہانہ طرز زندگی میں کسی قسم کی قربانی یا تبدیلی کرنے کو تیار نظر نہیں آتے۔
ایسے ہی ایک حکمران پاکستان کے لیڈر ہیں جنہوں نے خراب معاشی صورتحال کے باوجود اپنے پروٹوکول اور اخراجات میں کمی کے کوئی آثار نہیں دکھائے۔ جب کہ بہت سے شہری اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کرتے نظر آ رہے ہیں اور حکمران اپنے اثاثوں یا مراعات میں کوئی کمی کے بغیر عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس قسم کے رویے سے یہ پیغام جاتا ہے کہ حکمرانوں کو مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنے سے زیادہ اپنی دولت اور حیثیت برقرار رکھنے کی فکر ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ملک میں بہت سے لوگوں کو خوراک، رہائش اور صحت جیسی بنیادی ضروریات کی اشد ضرورت ہو وہاں اس کے باوجود سیاست دان انتخابی مہموں پر اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں، اور ان کی اکثریت کرپٹ ہے۔ پاکستانی عوام کو ایسے لیڈروں کی ضرورت ہے جو ملک کی خدمت کرنے اور عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہوں، نہ کہ ان لوگوں کی جو صرف اپنے آپ کو مالا مال کرنے میں دلچسپی رکھتے ہوں۔ جو لوگوں کی ضروریات کو اپنی ذات پر ترجیح دینے کے لیے تیار ہوں، خاص طور پر وہ لوگ جو ملک کا سب سے زیادہ کمزور حصہ ہیں۔
پی ڈی ایم حکومت کی پالیسیاں بھی کوئی خاص تبدیلی لانے میں ناکام رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے جمود کو برقرار رکھا، وہی پالیسیاں جاری رکھیں جو پی ٹی آئی کے دور میں رائج تھیں۔ پاکستانی عوام کو اس وقت اس کی ضرورت نہیں ہے۔ تو نظام اور حکمرانوں کو بدلنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟ جواب عوام کے پاس ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستانی شہری اٹھیں اور حقیقی تبدیلی کا مطالبہ کریں۔ یہ پرامن احتجاج اور سرگرمی کی دیگر اقسام کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔
لوگوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اکٹھے ہوں اور اپنی آوازیں سنائیں، تاکہ اقتدار میں رہنے والوں کو معلوم ہو کہ وہ لوگوں کی ضروریات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ تبدیلی لانے کا دوسرا طریقہ انتخابات ہیں۔ شہریوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ایسے رہنماؤں کو ووٹ دیں جو حقیقی معنوں میں ملک اور اس کے لوگوں کی بھلائی کا خیال رکھتے ہوں۔ اللہ اور اس کے نظام کو رائج کرنا جن کا مقصد ہو۔ خدمت جن کا کام ہو اور اس کا مطلب ہے پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر انفرادی امیدوار کے ٹریک ریکارڈ اور اقدار پر توجہ مرکوز کرنا ہوگا۔
آخر میں، پاکستان میں انتخابات پر خرچ ہونے والی حیران کن رقم تشویش کا باعث ہے، خاص طور پر جب عوام کی اکثریت کو بنیادی ضروریات کی اشد ضرورت ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ عوامی فنڈز عوام کے فائدے کے لیے استعمال ہوں نہ کہ کرپٹ سیاستدانوں کے ذاتی فائدے کے لیے۔ پاکستانی عوام کو ایسے لیڈروں کی ضرورت ہے جو ملک کی خدمت اور عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہوں۔