Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Sach Ki Talash

Sach Ki Talash

سچ کی تلاش

اگر آپ "مجھے اپنے علاوہ ساری دنیا کی اصلاح کرنی ہے" کے فرمان پر عمل پیرا ہیں یا "میرے سوا سب کا ایمان کمزور ہے" کا عقیدہ رکھتے ہیں یا "شاہ سے بڑھ کر شاہ کے وفادار" بنتے ہیں یا "میرا مولوی میرا ابو" یا "میرا لیڈر میرا والد" یا "میرا پیر میرا پاپا" کے نقطہ نظر پر تن من دھن سے قائم ہیں تو ایک دن آپ بھری دنیا میں اکیلے رہ جائیں گے۔ لہذا بھلائی اسی میں ہے کہ انسان کے بچے بن کر جئیں اور دوسرے انسانوں کو جینے دیں۔

کسی شخص کی ذات، افعال و اقوال سے اگر آپ اتفاق نہیں رکھتے یا کوئی شخص آپ کے واسطے کسی بھی سبب سے ذہنی کوفت کا باعث بن رہا ہے تو سادہ سا حل ہے کہ آپ اسے انفرینڈ، انفالو یا بلاک کریں اور سکون کریں۔ کسی سے بحث کرنا، گالی دینا، ڈنڈا ڈولی کرنے لگنا یا اس کی ذات پر حملہ آور ہو جانا آپ کو بطور انسان زیب نہیں دیتا۔ بھری دنیا میں کوئی نظریہ، فکر، سوچ اٹل نہیں نہ ہی کچھ حرفِ آخر ہے۔ جیسے جیسے انسان کو شعور آتا جاتا ہے اس کے سامنے اس کے بنائے بُت ٹوٹ کر گرتے جاتے ہیں۔ یہ ارتقاء کا عمل ہے۔ دیر بدیر ہر انسان نے اس عمل سے گذرنا ہے۔ اس کو شعور ملنا ہے (اگر وہ کوشش کرے اور اپنے مغز کا استعمال کرے)۔ اس کے اپنے نظریات، افکار، خیالات وقت کے ساتھ تجربات و حادثات کی روشنی میں بدلنے ہیں۔ اگر آپ انسان ہیں تو آپ نے ان تغیرات سے گذرنا ہی گذرنا ہے اور اگر آپ کھوتے ہیں تو ساری عمر اپنے پچھواڑے لاتیں ہی مارتے گذار سکتے ہیں۔

آپ اپنی مخصوص مذہبی و مسلکی، سیاسی و سماجی، فکری و تہذیبی عینک اُتار کر مختلف طبقہ ہائے فکرکے لوگوں کو دیکھیں، سُنیں، پڑھیں۔ پھر عقل کی کسوٹی پر پرکھیں اور جو آپ کا ذہن نتیجہ اخذ کرے اس پر یقین کریں۔ کم سے کم اس طرح آپ کو خود پر اعتماد تو ہوگا کہ جو میں سوچتا ہوں یا جس پر عمل کرتا ہوں وہ میرے اپنے بھیجے سے اخذ کیا گیا ہے نہ کہ کسی اور کا پلایا ہوا ہے۔ کم از کم اچھا بُرا جتنا بھی دماغ آپ کا ہے آپ کا اپنا تو ہوگا۔ کسی اور کے ہاتھوں ہیک شدہ دماغ کے مالک نہ بنیں۔ زندگی مختصر ہے۔ اس کو اپنی سوچ کے مطابق بسر کریں نہ کہ کسی اور کی سوچ کے زیرِ اثر گذاریں۔

یہ اتنا مشقت والا کام نہیں بس اپنے دماغ کی جالا بند کھڑکی کو کھول کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ گوتم بُدھ کا ایک قول ہے "اس پر کبھی یقین نہ کرو جو کہے کہ میں نے سچ کو پا لیا۔ اس پر ضرور یقین کرو جو کہے کہ میں سچ کی تلاش میں ہوں"۔ انسان کی ایک بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ وہ جامد نہیں ایک متحرک وجود ہے اور یہی ایک المیہ بھی ہے۔ انسان ارتقاء کے عمل سے گزرتا ہے، یہ پلتا بڑھتا رہتا ہے۔ اس کی پسند ناپسند، سوچ، اقدار، نوکری یا روزی، رشتے ناطے سب کچھ وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے۔ میں نے خونی رشتوں کو سفید ہوتے دیکھا ہے۔ سگوں کو بچھڑتے دیکھا ہے۔ اور یہ بھی دیکھا ہے کہ غیر آ کر انسان کو سہارا بھی دے دیتے ہیں۔ لہذا صاحبو! اپنے خول سے باہر نکلو۔ جذبات کو لگام دو۔ غور و فکر کی عادت اپناؤ۔ درپیش آنے والے معاملات کو غیر جانبدار ہو کر پرکھنا سیکھو۔

کچھ بھی حرفِ آخر نہیں۔ نہ آپ نہ میں نہ ہم سے پہلے گذرے لوگ۔ بلآخر انسان نے اپنی ساری دانائی و دانش سمیت مٹی میں ملنا ہے مگر اس وقت سے قبل تو خود کو مٹی کے بُت نہ بناؤ، جو نہ دیکھتے ہیں، نہ سنتے ہیں، نہ سمجھتے ہیں۔

Check Also

Tareekhi Merger

By Khateeb Ahmad